52۔ 1 اسی کی عبادت و اطاعت دائمی اور لازم ہے واصب کے معنی ہمیشگی کے ہیں ان کے لئے عذاب ہے ہمیشہ کا اور اس کا وہی مطلب ہے جو دوسرے مقامات پر بیان کیا گیا ہے۔ پس اللہ کی عبادت کرو، اسی کے لئے بندگی کو خالص کرتے ہوئے، خبردار اسی کے لئے خالص بندگی ہے ۔
وَلَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۔۔ :” الدِّيْنُ “ کا معنی یہاں فرماں برداری، مطیع ہونا اور عبادت ہے۔ ” وَاصِباً “ (ہمیشہ) ” وَصَبَ یَصِبُ (وَعَدَ یَعِدُ ) وُصُوْبًا “ جیسے فرمایا : ( دُحُوْرًا وَّلَهُمْ عَذَابٌ وَّاصِبٌ ) [ الصافات : ٩ ] ” بھگانے کے لیے اور ان کے لیے ہمیشہ رہنے والا عذاب ہے۔ “ یعنی آسمان و زمین صرف اللہ کے پیدا کردہ اور اس کی ملکیت ہیں اور اطاعت و عبادت بھی اسی کا دائمی حق ہے تو پھر ہر چیز کے مالک اللہ کے بجائے اس کے غیر سے ڈرتے ہو ؟ کس قدر نادانی اور حماقت کی بات ہے۔
وَلَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلَهُ الدِّيْنُ وَاصِبًا ۭ اَفَغَيْرَ اللّٰهِ تَتَّقُوْنَ 52- دين - والدِّينُ يقال للطاعة والجزاء، واستعیر للشریعة، والدِّينُ کالملّة، لكنّه يقال اعتبارا بالطاعة والانقیاد للشریعة، قال إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلامُ [ آل عمران 19]- ( د ی ن ) دين - الدین کے معنی طاعت اور جزا کے کے آتے ہیں اور دین ملت کی طرح ہے لیکن شریعت کی طاعت اور فرمانبردار ی کے لحاظ سے اسے دین کہا جاتا ہے قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلامُ [ آل عمران 19] دین تو خدا کے نزدیک اسلام ہے ۔- وصب - الوَصَبُ : السّقمُ اللّازم، وقد وَصِبَ فلانٌ فهو وَصِبٌ ، وأَوْصَبَهُ كذا فهو يَتَوَصَّبُ نحو : يتوجّع . قال تعالی: وَلَهُمْ عَذابٌ واصِبٌ [ الصافات 9] ، وَلَهُ الدِّينُ واصِباً [ النحل 52] .- فتوعّد لمن اتّخذ إلهين، وتنبيه أنّ جزاء من فعل ذلک عذاب لازم شدید، ويكون الدّين هاهنا الطّاعة، ومعنی الوَاصِبِ الدّائم . أي : حقّ الإنسان أن يطيعه دائما في جمیع أحواله، كما وصف به الملائكة حيث قال : لا يَعْصُونَ اللَّهَ ما أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ ما يُؤْمَرُونَ [ التحریم 6] ويقال : وَصَبَ وُصُوباً : دام، ووَصَبَ الدّينُ : وجب، ومفازةٌ وَاصِبَةٌ: بعیدة لا غاية لها .- ( و ص ب ) الواصب - کے فلاں ( س ) فھوا وصیب کے معنی دائمی مرض میں مبتلا ہونے کے ہیں ۔ او صبہ کذا فھوا یتو صب اسے فلاں بیماری لگ گئی چناچہ وہ بیمار پڑگیا جیسے او جعۃ فھوا یتو جع قرآن میں ہے : ۔ وَلَهُمْ عَذابٌ واصِبٌ [ الصافات 9] اور ان کے لئے عذاب دائمی ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَلَهُ الدِّينُ واصِباً [ النحل 52] اور اسی کی عبادت لازم ہے ۔ میں اس شخص کے لئے وعید ہے جو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرتا ہے کہ ایسے شخص کو دائمی عذاب کی سزا ملے گی ۔ اور یہاں دین بمعنی طاعت ہے اور واصب بمعنی دائم اور آیت کے معنی یہ ہیں کہ انسان کو ہر حالت میں ہمیشہ اسی کی عبادت کرنے چاہیئے جیسا کہ فرشتوں کے متعلق فرمایا : ۔ لا يَعْصُونَ اللَّهَ ما أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ ما يُؤْمَرُونَ [ التحریم 6] جو ارشاد خدا ن کو فرماتا ہے اس کی نافر مانی نہیں کرتے اور جو حکم انہیں ملتا ہے اسے بجالاتے ہیں ۔ وصب وصوبا کسی چیز کا دائم اور ثابت رہنا ۔ وصب الدین قرض کا واجب اور لازم ہوجانا مفازۃ واصبۃ دور تک پھیلا ہوا بیابان جس کی انتہا نہ ہو ۔- غير - أن تکون للنّفي المجرّد من غير إثبات معنی به، نحو : مررت برجل غير قائم . أي : لا قائم، قال : وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَواهُ بِغَيْرِ هُدىً مِنَ اللَّهِ [ القصص 50] ،- ( غ ی ر ) غیر - اور محض نفی کے لئے یعنی اس سے کسی دوسرے معنی کا اثبات مقصود نہیں ہوتا جیسے مررت برجل غیر قائم یعنی میں ایسے آدمی کے پاس سے گزرا جو کھڑا نہیں تھا ۔ قرآن میں ہے : وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَواهُ بِغَيْرِ هُدىً مِنَ اللَّهِ [ القصص 50] اور اس سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو خدا کی ہدایت کو چھوڑ کر اپنی خواہش کے پیچھے چلے - وقی - الوِقَايَةُ : حفظُ الشیءِ ممّا يؤذيه ويضرّه . يقال : وَقَيْتُ الشیءَ أَقِيهِ وِقَايَةً ووِقَاءً. قال تعالی: فَوَقاهُمُ اللَّهُ [ الإنسان 11] ، والتَّقْوَى جعل النّفس في وِقَايَةٍ مما يخاف، هذا تحقیقه، قال اللہ تعالی: فَمَنِ اتَّقى وَأَصْلَحَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ الأعراف 35]- ( و ق ی ) وقی ( ض )- وقایتہ ووقاء کے معنی کسی چیز کو مضر اور نقصان پہنچانے والی چیزوں سے بچانا کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَوَقاهُمُ اللَّهُ [ الإنسان 11] تو خدا ان کو بچا لیگا ۔ - التقویٰ- اس کے اصل معنی نفس کو ہر اس چیز ست بچانے کے ہیں جس سے گزند پہنچنے کا اندیشہ ہو لیکن کبھی کبھی لفظ تقوٰی اور خوف ایک دوسرے کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَمَنِ اتَّقى وَأَصْلَحَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ الأعراف 35] جو شخص ان پر ایمان لا کر خدا سے ڈرتا رہے گا اور اپنی حالت درست رکھے گا ۔ ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ۔
(٥٢) تمام مخلوقات اور یہ عجیب چیزیں اسی کو ملک ہیں اور لازمی طور پر ہمیشہ خلوص کے ساتھ اطاعت بجالانا اسی کا حق ہے۔ کیا پھر بھی اللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسروں کی پوجا کرتے ہو۔
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :44 دوسرے الفاظ میں اسی کی اطاعت پر اس پورے کارخانہ ہستی کا نظام قائم ہے ۔ سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :44 دوسرے الفاظ میں اسی کی اطاعت پر اس پورے کارخانہ ہستی کا نظام قائم ہے ۔