Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

38۔ 1 یعنی جو باتیں مذکور ہوئیں، ان میں جو بھی بری ہیں، جن سے منع کیا گیا، وہ ناپسندیدہ ہیں

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٤٨] یعنی مندرجہ بالا چودہ احکام میں اکثر تو ایسے ہیں جن سے منع کیا گیا ہے۔ ان کا ارتکاب کرنا اللہ کو سخت ناپسند ہے اور جن باتوں کا حکم دیا گیا ہے ان کو بجا نہ لانا بھی اسی طرح ناپسند ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

كُلُّ ذٰلِكَ كَانَ سَيِّئُهٗ ۔۔ : ” لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰـهًا اٰخَرَ “ سے لے کر ” وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا “ تک پچیس چیزیں بیان فرمائی ہیں، جن میں سے بعض کا حکم دیا گیا ہے اور بعض سے منع کیا گیا ہے۔ ان میں ” سَیِّئٌ“ (بری) وہ ہیں جن سے منع کیا گیا ہے اور وہ چیزیں جن پر عمل کا حکم ہے انھیں بجا نہ لانا بھی ” سَیِّئٌ“ (برا) ہے۔ ان تمام چیزوں میں سے جو بری ہیں وہ ہمیشہ سے اللہ کے ہاں مکروہ (ناپسندیدہ) ہیں۔ ہمیشگی کا مفہوم ” کَانَ “ اد اکر رہا ہے۔ - مَكْرُوْهًا : مکروہ کا لفظ فقہاء کی اصطلاح میں حرام سے کم تر درجے کا ہے، یعنی جس کا نہ کرنا اس کے کرنے سے بہتر ہو مگر قرآن و سنت کی اصطلاح میں مکروہ کا لفظ اکثر حرام کے معنی میں آتا ہے، جیسا کہ ان آیات میں منع کردہ تمام چیزیں حرام ہیں، فقہی اصطلاح والی مکروہ نہیں ہیں۔ اس لیے صحیح بخاری اور ترمذی وغیرہ میں باب قائم کرتے وقت لفظ کراہیت لکھا جاتا ہے مگر مراد اس سے حرمت ہی ہوتی ہے۔ بعض اوقات کتاب و سنت میں مکروہ کا لفظ فقہاء والے مکروہ کے معنی میں آتا ہے، مگر اکثر مقامات پر مکروہ کا لفظ حرام ہی کے معنی میں آتا ہے، جیسا کہ زیر تفسیر تمام آیات میں ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

احکام مذکورہ کی تفصیل بیان کرنے کے بعد آخری آیت میں فرمایا (آیت) كُلُّ ذٰلِكَ كَانَ سَيِّئُهٗ عِنْدَ رَبِّكَ مَكْرُوْهًا یعنی مذکورہ تمام برے کام اللہ کے نزدیک مکروہ و ناپسند ہیں۔- مذکورہ احکام میں جو محرمات ومنہیات ہیں ان کا برا اور ناپسند ہونا تو ظاہر ہے مگر ان میں کچھ احکام اوامر بھی ہیں جیسے والدین اور اقرباء کے حقوق ادا کرنا اور وفائے وغیرہ ان میں بھی چونکہ مقصود ان کی ضد سے بچنا ہے کہ والدین کی ایذاء سے رشتہ داروں کی قطع رحمی سے نقض عہد سے پرہیز کرو یہ چیزیں سب حرام و ناپسند ہیں اس لئے مجموعہ کو مکروہ فرمایا گیا ہے (بیان القرآن) - تنبیہ :- مذکورہ پندرہ آیتوں میں جو احکام بیان کئے گئے ہیں وہ ایک حیثیت سے اس سعی وعمل کی تشریح ہیں جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول ہوں جس کا ذکر اٹھارہ آیتوں سے پہلے آیا ہے وَسَعٰى لَهَا سَعْيَهَا جس میں یہ بتلایا گیا ہے کہ ہر سعی وعمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول نہیں بلکہ صرف وہی جو رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت اور تعلیم کے مطابق ہو ان احکام میں اس مقبول سعی و عمل کے اہم ابواب کا ذکر آ گیا ہے جس میں پہلے حقوق اللہ کا پھر حقوق العباد کا بیان ہے۔- یہ پندرہ آیتیں پوری تورات کا خلاصہ ہیں :- حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا کہ پوری توریت کے احکام سورة بنی اسرائیل کی پندرہ آیتوں میں جمع کردیئے گئے ہیں (مظہری)

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

كُلُّ ذٰلِكَ كَانَ سَيِّئُهٗ عِنْدَ رَبِّكَ مَكْرُوْهًا 38؀- سَّيِّئَةُ :- الفعلة القبیحة، وهي ضدّ الحسنة، قال : ثُمَّ كانَ عاقِبَةَ الَّذِينَ أَساؤُا السُّوای[ الروم 10]: بَلى مَنْ كَسَبَ سَيِّئَةً [ البقرة 81] - سَّيِّئَةُ :- اور ہر وہ چیز جو قبیح ہو اسے سَّيِّئَةُ :،- ، سے تعبیر کرتے ہیں ۔ اسی لئے یہ لفظ ، ، الحسنیٰ ، ، کے مقابلہ میں آتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ثُمَّ كانَ عاقِبَةَ الَّذِينَ أَساؤُا السُّوای[ الروم 10] پھر جن لوگوں نے برائی کی ان کا انجام بھی برا ہوا ۔ چناچہ قرآن میں ہے اور سیئۃ کے معنی برائی کے ہیں اور یہ حسنۃ کی ضد ہے قرآن میں ہے : بَلى مَنْ كَسَبَ سَيِّئَةً [ البقرة 81] جو برے کام کرے - كره - قيل : الْكَرْهُ والْكُرْهُ واحد، نحو : الضّعف والضّعف، وقیل : الكَرْهُ : المشقّة التي تنال الإنسان من خارج فيما يحمل عليه بِإِكْرَاهٍ ، والکُرْهُ :- ما يناله من ذاته وهو يعافه، وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ [ التوبة 33] - ( ک ر ہ ) الکرہ - ( سخت ناپسند یدگی ) ہم معنی ہیں جیسے ضعف وضعف بعض نے کہا ہے جیسے ضعف وضعف بعض نے کہا ہے کہ کرۃ ( بفتح الکاف ) اس مشقت کو کہتے ہیں جو انسان کو خارج سے پہنچے اور اس پر زبر دستی ڈالی جائے ۔ اور کرہ ( بضم الکاف ) اس مشقت کو کہتے ہیں جو اسے نا خواستہ طور پر خود اپنے آپ سے پہنچتی ہے۔ چناچہ قرآن میں ہے : وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ [ التوبة 33] اور اگر چہ کافر ناخوش ہی ہوں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٣٨) یہ تمام مذکورہ برے کام جن سے تجھ کو روکا گیا ہے تیرے رب کے نزدیک قطعی ناپسند ہیں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٣٨ (كُلُّ ذٰلِكَ كَانَ سَيِّئُهٗ عِنْدَ رَبِّكَ مَكْرُوْهًا)- یعنی یہ جتنے بھی احکام ہیں ان میں اوامر ( ) بھی ہیں اور نواہی ( ) بھی۔ جہاں کسی کام کے کرنے کا حکم ہے وہاں اسے نہ کرنا برائی ہے اور جہاں کسی کام سے روکا گیا ہے وہاں اس میں ملوث ہونا برائی ہے۔ اور نافرمانی اور برائی اللہ تعالیٰ کو ہر صورت میں ناپسند ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :44 یعنی ان میں سے جو چیز بھی ممنوع ہے اس کا ارتکاب اللہ کو ناپسند ہے ۔ یا دوسرے الفاظ میں ، جس حکم کی بھی نافرمانی کی جائے وہ ناپسندیدہ ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani