Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

شیطانی آواز کا بہکاوا ابلیس نے اللہ سے مہلت چاہی ، اللہ تعالیٰ نے منظور فرما لی اور ارشاد ہوا کہ وقت معلوم تک مہلت ہے ، تیری اور تیرے تابعداروں کی برائیوں کے بدلہ جہنم ہے ، جو پوری سزا ہے ۔ اپنی آواز سے بہکا سکے بہکا لے یعنی گانے اور تماشوں سے انہیں بہکاتا پھر ۔ جو بھی اللہ کی نافرمانی کی طرف بلانے والی صدا ہو وہ شیطانی آواز ہے ۔ اسی طرح تو اپنے پیادے اور سوار لگ کر جس پر تجھ سے حملہ ہو سکے ۔ حملہ کر لے ۔ رجل جمع ہے راجل کی جیسے رکب جمع راکب کی اور صحب جمع ہے صاحب کی ۔ مطلب یہ ہے کہ جس قدر تجھ سے ہو سکے ان پر اپنا تسلط اور اقتدار جما ۔ یہ امر قدری ہے نہ کہ حکم ۔ شیطانوں کی یہی خصلت ہے کہ وہ بندگان رب کو بھڑکاتے اور بہکاتے رہتے ہیں ۔ انہیں گناہوں پر آمادہ کرتے رہتے ہیں ۔ اللہ کی معصیت میں جو سواری پر ہو اور پیدل ہو ، وہ شیطانی لشکر میں ہے ، ایسے جن بھی ہیں اور انسان بھی ہیں ، جو اس کے مطیع ہیں ۔ جب کسی پر آوازیں اٹھائی جائیں تو عرب کہتے ہیں اجلب فلان علی فلان آپ کا یہ فرمان کہ گھوڑ دوڑ میں جلب نہیں ، وہ بھی اسی سے ماخوذ ہے ۔ جبلہ کا اشتقاق بھی اسی سے ہے یعنی آوازوں کا بلند ہونا ۔ ان کے مال اور اولاد میں بھی تو شریک رہ ۔ یعنی اللہ کی نافرمانیوں میں ان کا مال خرچ کرا ، سود خواری ان سے کرا ۔ برائی سے مال جمع کریں اور حرام کاریوں میں خرچ کریں ۔ حلال جانوروں کو اپنی خواہش سے حرام قرار دیں وغیرہ ۔ اولاد میں شرکت یہ ہے مثلا زنا کاری جس سے اولاد ہو ۔ جو اولاد بچپن میں بوجہ بےوقوفی ان کے ماں باپ نے زندہ درگور کر دی ہو یا مار ڈالی ہو یا اسے یہودی نصرانی مجوسی وغیرہ بنا دیا ہو ۔ اولادوں کے نام عبد الحارث ، عبد الشمس اور فلاں رکھا ہو ۔ غرض کسی صورت میں بھی شیطان کو اس میں داخل کیا ہو ، یا اس کو ساتھ کیا ہو ، یہی شیطان کی شرکت ہے ۔ صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ اللہ عز و جل فرماتا ہے میں نے اپنے بندوں کو ایک طرف موحد پیدا کیا پھر شیطان نے آ کر انہیں بہکا دیا اور حلال چیزیں حرام کر دیں ۔ بخاری و مسلم میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ تم میں سے جو اپنی بیوی کے پاس جانے کا ارادہ کرے یہ پڑھ لے دعا ( اللہم جنبنا الشیطان وجنب الشیطان ما رزقتنا ) یعنی یا اللہ تو ہمیں شیطان سے بچا اور اسے بھی جو تو ہمیں عطا فرمائے ۔ تو اگر اس میں کوئی بچہ اللہ کی طرف سے ٹھیر جائے گا تو اسے ہرگز ہرگز کبھی بھی شیطان کوئی ضرر نہ پہنچا سکے گا ۔ پھر فرماتا ہے کہ جا تو انہیں دھوکے کے جھوٹے وعدے دیا کر ، چنانچہ قیامت کے دن یہ خود کہے گا کہ اللہ کے وعدے تو سب سچے تھے اور میرے وعدے سب غلط تھے ۔ پھر فرماتا ہے کہ میرے مومن بندے میری حفاظت میں ہیں ، میں انہیں شیطان رجیم سے بچاتا رہوں گا ۔ اللہ کی وکالت اس کی حفاظت اس کی نصرت اس کی تائید بندوں کو کافی ہے مسند احمد میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ مومن اپنے شیطان پر اس طرح قابو پالیتا ہے جیسے وہ شخص جو کسی جانور کو لگام چڑھائے ہوئے ہو ۔

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

قَالَ اذْهَبْ فَمَنْ تَبِعَكَ ۔۔ : شیطان کی درخواست قبول ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ بعض اوقات اللہ تعالیٰ نافرمان کی دعا بھی قبول کرلیتا ہے اور اس بات کی بھی کہ دعا کی قبولیت اللہ تعالیٰ کے راضی ہونے کی علامت نہیں، بلکہ بعض اوقات وہ ناراضگی کی وجہ سے دعا قبول کرلیتا ہے، مثلاً حرام کمائی اور عشق و بدکاری میں کامیابی کی دعا قبول ہونا رضائے الٰہی کی دلیل نہیں، بلکہ اس کے عذاب کا پیش خیمہ ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قَالَ اذْهَبْ فَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَاِنَّ جَهَنَّمَ جَزَاۗؤُكُمْ جَزَاۗءً مَّوْفُوْرًا 63؀- ذهب - الذَّهَبُ معروف، وربما قيل ذَهَبَةٌ ، ويستعمل ذلک في الأعيان والمعاني، قال اللہ تعالی: وَقالَ إِنِّي ذاهِبٌ إِلى رَبِّي[ الصافات 99] ،- ( ذ ھ ب ) الذھب - ذھب ( ف) بالشیء واذھبتہ لے جانا ۔ یہ اعیان ومعانی دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : إِنِّي ذاهِبٌ إِلى رَبِّي[ الصافات 99] کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں ۔ - تبع - يقال : تَبِعَهُ واتَّبَعَهُ : قفا أثره، وذلک تارة بالجسم، وتارة بالارتسام والائتمار، وعلی ذلك - قوله تعالی: فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة 38] ، - ( ت ب ع) تبعہ واتبعہ - کے معنی کے نقش قدم پر چلنا کے ہیں یہ کبھی اطاعت اور فرمانبرداری سے ہوتا ہے جیسے فرمایا ؛ فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة 38] تو جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ غمناک ہونگے - جهنم - جَهَنَّم اسم لنار اللہ الموقدة، قيل : وأصلها فارسيّ- معرّب جهنام «1» ، وقال أبو مسلم : كهنّام «2» ، والله أعلم .- ( ج ھ ن م ) جھنم - ۔ دوزخ کا نام ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اصل فارسی لفظ جنام سے معرب ہی واللہ علم ۔ - جزا - الجَزَاء : الغناء والکفاية، وقال تعالی: لا يَجْزِي والِدٌ عَنْ وَلَدِهِ وَلا مَوْلُودٌ هُوَ جازٍ عَنْ والِدِهِ شَيْئاً [ لقمان 33] ، والجَزَاء : ما فيه الکفاية من المقابلة، إن خيرا فخیر، وإن شرا فشر .- يقال : جَزَيْتُهُ كذا وبکذا . قال اللہ تعالی: وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه 76] ، - ( ج ز ی ) الجزاء ( ض )- کافی ہونا ۔ قرآن میں ہے :۔ لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا ( سورة البقرة 48 - 123) کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے گا ۔ کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے اور نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آسکیگا ۔ الجزاء ( اسم ) کسی چیز کا بدلہ جو کافی ہو جیسے خیر کا بدلہ خیر سے اور شر کا بدلہ شر سے دیا جائے ۔ کہا جاتا ہے ۔ جزیتہ کذا بکذا میں نے فلاں کو اس ک عمل کا ایسا بدلہ دیا قرآن میں ہے :۔ وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه 76] ، اور یہ آں شخص کا بدلہ ہے چو پاک ہوا ۔ - وفر - الوَفْرُ : المال التّامّ. يقال : وَفَرْتُ كذا : تمّمته وكمّلته، أَفِرُهُ وَفْراً ووُفُوراً وفِرَةً ووَفَّرْتُهُ علی التّكثير . قال تعالی: فَإِنَّ جَهَنَّمَ جَزاؤُكُمْ جَزاءً مَوْفُوراً- [ الإسراء 63] ووَفَرْتُ عرضَهُ : إذا لم تنتقصه، وأرضٌ في نبتها وَفْرَةٌ: إذا کان تامّا، ورأيت فلانا ذا وَفَارَةٍ. أي : تامّ المروءة والعقل، والوَافِرُ : ضربٌ من الشِّعْر .- ( و ف ر ) الوفر - ۔ مال کثیر کو کہتے ہیں جس میں کسی چیز کی کمی نہ ہو اور فرقہ ( س) وفرا ووفورا و فرۃ کے معنی کسی چیز کو پورا کرنے کے ہیں ۔ اور وفرتہ ( تفعیل ) تکثیر کے لئے آیا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَإِنَّ جَهَنَّمَ جَزاؤُكُمْ جَزاءً مَوْفُوراً [ الإسراء 63] تو تم سب کی سزا جہنم ہے ( اور وہ ) پوری پوری سزاء ہے ) وفرت عرضہ میں نے اس کی عزت کو کم نہیں کیا ۔ ارض فی نب تھا وفرۃ وہ زمین جس میں پوری طرح گھاس جمی ہوئی ہو ۔ رایت فلانا ذاوفارۃ میں نے فلاں کو عقل ومروت میں کامل پایا ۔ الوافر ۔ علم عروض کی اصطلاح میں ایک بحر کا نام ہے ( جس میں مفاعلتن چھ بار آتا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٦٣) اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا یہ بات کان کھول کر سن لے جو ان میں سے تیرے طریقہ پر چلے گا تو تم سب کی پوری سزا جہنم ہے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani