Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

74۔ 1 اللہ تعالیٰ نے فرمایا، دنیا کی یہ چیزیں ایسی نہیں ہیں کہ ان پر فخر اور ناز کیا جائے، یا ان کو دیکھ کر حق وباطل کا فیصلہ کیا جائے۔ یہ چیزیں تو تم سے پہلی امتوں کے پاس تھیں، لیکن تکذیب حق کی پاداش میں انھیں ہلاک کردیا گیا، دنیا کا یہ مال و اسباب انھیں اللہ کے عذاب سے نہیں بچا سکا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٦٦] مال ودولت کے پیمانوں سے دوسروں کی قدرو قیمت متعین کرنا۔ مال ودولت کی فراوانی اللہ کی رضا کی دلیل نہیں :۔ یوم آخرت کا انکار کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے کسی مقام پر تو کافر قرار دیا ہے اور کسی پر مشرک، مشرکین مکہ بھی آخرت کے منکر تھے۔ اس قسم کے منکروں اور دنیا دار لوگوں کا عمومی نظریہ یہی رہا ہے کہ اس دنیا میں مال و دولت کا مہیا ہونا اللہ تعالیٰ کی مہربانی کی دلیل ہے اور اسی مال و دولت اور جاہ کے پیمانوں سے لوگوں کی قیمت کا اندازہ لگاتے ہیں۔ اپنا بھی اور دوسروں کا بھی۔ مشرکین مکہ کا بھی یہی انداز فکر تھا۔ انھیں جب ان کے انجام سے مطلع کیا جاتا تو ان کا یہ جواب ہوتا تھا کہ ہمارے مکانات، فرنیچر، طرز بودو باش اور ہماری مجالس تم لوگوں سے بہتر نہیں ؟ اور اگر ہم باطل پر ہوتے جیسا کہ تم ہمیں کہتے ہو تو ہم تم سے ہر لحاظ سے بہتر کیسے ہوسکتے تھے ؟ ان لوگوں کے اس نظریہ کو رد کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ معیار ہی غلط ہے۔ اس لئے کہ جو قومیں تم سے پہلے ہم نے تباہ کی ہیں وہ تم سے شان و شوکت اور سازوسامان غرض ہر لحاظ سے بہتر تھیں اور ان پر عذاب الٰہی کا نزول ہی اس بات کی دلیل ہے کہ سازو سامان کی بہتری کے باوجود اللہ تعالیٰ ان سے ناراض تھے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَكَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ ۔۔ : ” اَثَاثًا “ گھر کا سازو سامان جس میں اونٹ، گھوڑے، بھیڑ بکریاں اور غلام وغیرہ بھی شامل ہیں۔ ” رِءْیاً “ ” رَأَیَ یَرَی “ (ف) کا مصدر ہے، بمعنی مفعول یعنی دیکھنے کی چیزیں۔ مصدری معنی بھی ہوسکتا ہے، جیسا کہ ترجمہ میں کیا گیا ہے۔ یعنی جب نافرمانی کے بعد ان سے کہیں بڑھ کر سازو سامان اور شان و شوکت والوں کو ان کی دنیوی خوش حالی ہمارے عذاب سے نہ بچا سکی تو یہ بےچارے کس شمار و قطار میں ہیں ؟ حقیقت میں دنیا کے ٹھاٹھ باٹ اور جاہ و جلال پر پھولنا اور نادار مسلمانوں کو حقیر جاننا پرلے درجے کی حماقت ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَكَمْ اَہْلَكْنَا قَبْلَہُمْ مِّنْ قَرْنٍ ہُمْ اَحْسَنُ اَثَاثًا وَّرِءْيًا۝ ٧٤- هلك - الْهَلَاكُ علی ثلاثة أوجه :- افتقاد الشیء عنك، وهو عند غيرک موجود کقوله تعالی: هَلَكَ عَنِّي سُلْطانِيَهْ [ الحاقة 29] - وهَلَاكِ الشیء باستحالة و فساد کقوله :- وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ [ البقرة 205] ويقال : هَلَكَ الطعام .- والثالث :- الموت کقوله : إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ [ النساء 176] وقال تعالیٰ مخبرا عن الکفّار :- وَما يُهْلِكُنا إِلَّا الدَّهْرُ [ الجاثية 24] .- ( ھ ل ک ) الھلاک - یہ کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے - ایک یہ کہ - کسی چیز کا اپنے پاس سے جاتے رہنا خواہ وہ دوسرے کے پاس موجود ہو جیسے فرمایا : هَلَكَ عَنِّي سُلْطانِيَهْ [ الحاقة 29] ہائے میری سلطنت خاک میں مل گئی ۔- دوسرے یہ کہ - کسی چیز میں خرابی اور تغیر پیدا ہوجانا جیسا کہ طعام ( کھانا ) کے خراب ہونے پر ھلک الطعام بولا جاتا ہے قرآن میں ہے : ۔ وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ [ البقرة 205] اور کھیتی کو بر باد اور انسانوں اور حیوانوں کی نسل کو نابود کردی ۔ - موت کے معنی میں - جیسے فرمایا : ۔ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ [ النساء 176] اگر کوئی ایسا مرد جائے ۔- قرن - والقَرْنُ : القوم المُقْتَرِنُونَ في زمن واحد، وجمعه قُرُونٌ. قال تعالی: وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ مِنْ قَبْلِكُمْ [يونس 13] ،- ( ق ر ن ) قرن - ایک زمانہ کے لوگ یا امت کو قرن کہا جاتا ہے اس کی جمع قرون ہے قرآن میں ہے : ۔ وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ مِنْ قَبْلِكُمْ [يونس 13] اور تم سے پہلے ہم کئی امتوں کو ۔ ہلاک کرچکے ہیں - أث - الأثاث : متاع البیت الکثير، وأصله من : أثّ أي : كثر وتکاثف . وقیل للمال کلّه إذا کثر : أثاث، ولا واحد له، کالمتاع، وجمعه أثاث ونساء أثایث : كثيرات للحمل، كأنّ عليهن أثاثاً ، وتأثّث فلان : أصاب أثاثاً.- ( ا ث ث ) الاثاث ۔- و افررخت خانہ اصل میں یہ اث ( ن ) سے مشتق ہے کس کے معنی زیادہ اور گنجان ہونا کے ہیں ۔ پھر یہ لفظ ( اثاث ) ہر قسم کے فراواں مال پر بولاجانے لگا ہے اور متاع کی طرح اس کا بھی واحد نہیں آتا اس کی جمع اثاث ( بکسرالمزہ ) ہے ۔ نساء اثائث ۔ پر گوشت عورتیں گویا گوشت ان پر و افر سامان کی طرح چڑھا ہوا ہے تاثت فلان ۔ فلاں بہت زیادہ مالدار ہوگیا قرآن میں ہے :۔ هُمْ أَحْسَنُ أَثَاثًا وَرِئْيًا [ مریم : 74] و سازو سامان میں زیادہ تھے اور خوش منظر بھی أَثَاثًا وَمَتَاعًا [ النحل : 80] یعنی سازو سامان ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٧٤) اور ہم نے ان قریش سے پہلے ایسی بہت سی جماعتیں ہلاک کی ہیں جو مال و اولاد اور مجالس ومحافل میں ان سے کہیں زیادہ اچھے تھے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٧٤ (وَکَمْ اَہْلَکْنَا قَبْلَہُمْ مِّنْ قَرْنٍ ہُمْ اَحْسَنُ اَثَاثًا وَّرِءْیًا ) ” - قریش مکہ کو معلوم ہونا چاہیے کہ قوم ہود ( علیہ السلام) ‘ قوم صالح ( علیہ السلام) اور قوم شعیب ( علیہ السلام) جو اپنے اپنے رسول کی دعوت کو ٹھکرا کر ہلاکت سے دو چار ہوئیں وہ دنیوی شان و شوکت اور مال و اسباب کے اعتبار سے ان سے کہیں بڑھ کر تھیں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani