Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

اِنَّ لَكَ اَلَّا تَجُوْعَ ۔۔ : گویا آدم اور حوا ( علیہ السلام) کو بتادیا گیا کہ تمہاری تمام بنیادی ضروریات کا یہاں انتظام کردیا گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ انسان کی بنیادی ضرورتیں یہی چار چیزیں ہیں : بھوک دور کرنے کے لیے کھانا، پیاس بجھانے کے لیے پانی، ستر ڈھانپنے کے لیے لباس اور سردی گرمی سے بچنے کے لیے مکان۔ یہ دراصل شقاوت کی تفسیر ہے اور اس شقاوت سے مراد دنیوی شقاوت ہے نہ کہ اخروی۔ شقاوت کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورة طٰہٰ (٢) ۔- 3 ان دو آیات میں اللہ تعالیٰ نے بھوک کے بعد پیاس کے بجائے ننگا ہونے کا ذکر کیا اور پیاس کے بعد دھوپ میں جلنے کا ذکر فرمایا۔ اس میں ایک تو آیات کے آخری الفاظ کی مناسبت مقصود ہے اور ایک یہ کہ اگر بھوک، پیاس اور ننگے ہونے اور دھوپ میں جلنے کو اکٹھا ذکر کیا جاتا تو پہلی دونوں اور دوسری دونوں کا مجموعہ ہم شکل ہونے کی وجہ سے ایک ایک نعمت نظر آتا، الگ الگ ذکر کرنے سے چار نعمتیں نمایاں ہوگئیں۔ (قاسمی)

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

اِنَّ لَكَ اَلَّا تَجُوْعَ فِيْهَا وَلَا تَعْرٰى، جنت میں ضروریات زندگی کی یہ بنیادی چاروں چیزیں بےمانگ بلامشقت ملتی ہیں اور جنت میں بھوک نہ لگنے سے یہ شبہ نہ کیا جائے کہ جب تک بھوک نہ لگے کھانے کا ذائقہ اور لذت ہی نہیں آسکتی، اسی طرح جب تک پیاس نہ ہو ٹھنڈے پانی کی لذت و راحت نہیں محسوس ہو سکتی۔ وجہ یہ ہے کہ جنت میں بھوک پیاس نہ لگنے کا مطلب یہ ہے کہ بھوک پیاس کی تکلیف نہیں اٹھانی پڑتی کہ بھوک کے وقت کھانے کو اور پیاس کے وقت پینے کو نہ ملے یا دیر میں ملے بلکہ ہر وہ چیز جس کو اس کا دل چاہے گا فوراً حاضر موجود ملے گی۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اِنَّ لَكَ اَلَّا تَجُوْعَ فِيْہَا وَلَا تَعْرٰى۝ ١١٨ۙ- جوع - الجُوع : الألم الذي ينال الحیوان من خلّو المعدة من الطعام، والمَجَاعة : عبارة عن زمان الجدب، ويقال : رجل جائع وجوعان : إذا کثر جو عه .- ( ج و ع ) الجوع - ۔ وہ تکلیف جو کسی حیوان کو معدہ کے طعام سے خالی ہونے کی وجہ پہنجتی ہے المجاعۃ خشک سالی کا زمانہ ۔ کہا جاتا ہےء رجل جائع بھوکا آدمی اور جب بہت زیادہ بھوکا ہو تو اسے جو عان کہا جاتا ہے ۔- عری - وعَرَاهُ وَاعْتَرَاهُ : قصد عُرَاهُ. قال تعالی: إِلَّا اعْتَراكَ بَعْضُ آلِهَتِنا بِسُوءٍ [هود 54] . - ( ع ری ) عری - اور عراہ واعتراہ اس کے سامنے آیا اس کی جانب قصد کیا ۔ قرآن میں إِلَّا اعْتَراكَ بَعْضُ آلِهَتِنا بِسُوءٍ [هود 54] . کہ ہمارے معبودوں میں سے کسی نے تجھ پر مصیبت ڈال دی ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١١٨۔ ١١٩) یہاں جنت میں تو آپ کے لیے یہ آرام ہے کہ تم نہ کبھی بھوکے ہو گے اور نہ کپڑوں سے ننگے ہو گے اور نہ یہاں پیاسے ہو گے اور نہ دھوپ میں تپوگے یا یہ کہ یہاں پسینے آئیں گے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani