Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

8۔ 1 یعنی معبود وہی ہے جو مذکورہ صفات سے متصف ہے اور بہترین نام بھی اسی کے ہیں جن سے اس کو پکارا جاتا ہے۔ نہ معبود اس کے سوا کوئی اور ہے اور نہ اس کے اسمائے حسنٰی ہی کسی کے ہیں۔ پس اسی کی صحیح معرفت حاصل کر کے اسی سے ڈرایا جائے، اسی سے محبت رکھی جائے، اسی پر ایمان لایا جائے اور اسی کی اطاعت کی جائے۔ تاکہ انسان جب اس کی بارگاہ میں واپس جائے تو وہاں شرمسار نہ ہو بلکہ اس کی رحمت و مغفرت سے شاد کام اور اس کی رضا سے سعادت مند ہو۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٧] اسماء الحسنیٰ :۔ اسماء سے مراد نام بھی ہیں۔ اور احادیث صحیحہ میں ننانوے نام مذکور ہیں۔ جبکہ کتاب و سنت کا استقصہاء کرنے پر کئی نام بھی ملتے ہیں۔ اور اسماء سے مراد صفات بھی ہیں اور اللہ تعالیٰ کے یہ سب نام اللہ تعالیٰ کی صفات ہی کا اظہار کرتے ہیں۔ بالفاظ دیگر یہ سب صفاتی نام ہیں۔ مگر ان میں سے دو نام ایسے ہیں جو صرف اللہ ہی کے ساتھ مخصوص ہیں، کسی دوسری مخلوق کے یہ نام نہیں ہوسکتے۔ ایک اللہ اور دوسرا رحمن۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

اَللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۔۔ : یعنی جس ہستی کی یہ صفات بیان ہوئی ہیں وہ اللہ ہے جس کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں۔ ” لَهُ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى“ کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورة اعراف (١٨٠) ۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اَللہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۝ ٠ۭ لَہُ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى۝ ٨- الله - الله : قيل : أصله إله فحذفت همزته، وأدخل عليها الألف واللام، فخصّ بالباري تعالی، ولتخصصه به قال تعالی: هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا [ مریم 65] . وإله جعلوه اسما لکل معبود لهم، - ( ا ل ہ ) اللہ - (1) بعض کا قول ہے کہ اللہ کا لفظ اصل میں الہ ہے ہمزہ ( تخفیفا) حذف کردیا گیا ہے اور اس پر الف لام ( تعریف) لاکر باری تعالیٰ کے لئے مخصوص کردیا گیا ہے اسی تخصیص کی بناء پر فرمایا :۔ هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا ( سورة مریم 65) کیا تمہیں اس کے کسی ہمنام کا علم ہے ۔- حسن - الحُسْنُ : عبارة عن کلّ مبهج مرغوب فيه، وذلک ثلاثة أضرب :- مستحسن من جهة العقل .- ومستحسن من جهة الهوى.- ومستحسن من جهة الحسّ.- والحسنةُ يعبّر عنها عن کلّ ما يسرّ من نعمة تنال الإنسان في نفسه وبدنه وأحواله،- فقوله تعالی: وَإِنْ تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ يَقُولُوا : هذِهِ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ [ النساء 78]- ( ح س ن ) الحسن - ہر خوش کن اور پسندیدہ چیز کو حسن کہا جاتا ہے اس کی تین قسمیں ہیں ۔ ( 1) وہ چیز جو عقل کے اعتبار سے مستحسن ہو ۔ ( 2) وہ جو خواہش نفسانی کی رو سے پسندیدہ ہو ۔ ( 3) صرف نگاہ میں بھی معلوم ہو ۔ الحسنتہ ہر وہ نعمت جو انسان کو اس کے نفس یا بدن یا اس کی کسی حالت میں حاصل ہو کر اس کے لئے مسرت کا سبب بنے حسنتہ کہلاتی ہے اس کی ضد سیئتہ ہے اور یہ دونوں الفاظ مشترکہ کے قبیل سے ہیں اور لفظ حیوان کی طرح مختلف الواع کو شامل ہیں چناچہ آیت کریمہ ۔ وَإِنْ تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ يَقُولُوا : هذِهِ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ [ النساء 78] اور ان لوگوں کو اگر کوئی فائدہ پہنچتا ہے تو کہتے ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے ہے اور اگر کوئی گزند پہنچتا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٨) وہ ذات وحدہ لاشریک ہے اور اس کی صفات اعلی ہیں ان ہی سے اس کو پکارو اور دعا کرو۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٨ (اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَط لَہُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی ) ” - اب یہاں سے آگے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ شروع ہو رہا ہے جس کے بارے میں بیشتر تفصیلات سورة الاعراف کے مطالعے کے دوران گزر چکی ہیں۔ چناچہ یہاں وہ تفصیلات پھر سے دہرائی نہیں جائیں گی۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :4 یعنی وہ بہترین صفات کا مالک ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani