Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

741یعنی صراط مستقیم سے انحراف کی وجہ آخرت پر عدم ایمان ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَاِنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بالْاٰخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَنٰكِبُوْنَ : یعنی سیدھے راستے سے ہٹنے کا اصل باعث آخرت پر ایمان کا نہ ہونا ہے۔ اگر پختہ یقین ہو کہ آخرت کو اللہ کے حضور پیش ہونا ہے تو ممکن نہیں کہ آدمی صحیح راستہ جاننے کے بعد غلط راستوں پر چلتا رہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاِنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ عَنِ الصِّرَاطِ لَنٰكِبُوْنَ۝ ٧٤- أمن - والإِيمان - يستعمل تارة اسما للشریعة التي جاء بها محمّد عليه الصلاة والسلام، وعلی ذلك : الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا وَالصَّابِئُونَ [ المائدة 69] ، ويوصف به كلّ من دخل في شریعته مقرّا بالله وبنبوته . قيل : وعلی هذا قال تعالی: وَما يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ [يوسف 106] .- وتارة يستعمل علی سبیل المدح، ويراد به إذعان النفس للحق علی سبیل التصدیق، وذلک باجتماع ثلاثة أشياء : تحقیق بالقلب، وإقرار باللسان، وعمل بحسب ذلک بالجوارح، وعلی هذا قوله تعالی: وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ [ الحدید 19] .- ويقال لكلّ واحد من الاعتقاد والقول الصدق والعمل الصالح : إيمان . قال تعالی: وَما کانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمانَكُمْ [ البقرة 143] أي : صلاتکم، وجعل الحیاء وإماطة الأذى من الإيمان - قال تعالی: وَما أَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَنا وَلَوْ كُنَّا صادِقِينَ [يوسف 17] قيل : معناه : بمصدق لنا، إلا أنّ الإيمان هو التصدیق الذي معه أمن، وقوله تعالی: أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيباً مِنَ الْكِتابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ [ النساء 51] فذلک مذکور علی سبیل الذم لهم،- ( ا م ن ) الامن - الایمان - کے ایک معنی شریعت محمدی کے آتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ :۔ وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ ( سورة البقرة 62) اور جو لوگ مسلما ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست (2 ۔ 62) میں امنوا کے یہی معنی ہیں اور ایمان کے ساتھ ہر وہ شخص متصف ہوسکتا ہے جو تو حید ہوۃ کا اقرار کر کے شریعت محمدی میں داخل ہوجائے اور بعض نے آیت وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ ( سورة يوسف 106) ۔ اور ان میں سے اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے مگر ( اس کے ساتھ ) شرک کرتے ہیں (12 ۔ 102) کو بھی اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔ اور کبھی ایمان کا لفظ بطور مدح استعمال ہوتا ہے اور اس سے حق کی تصدیق کرکے اس کا فرمانبردار ہوجانا مراد ہوتا ہے اور یہ چیز تصدیق بالقلب اقرار باللسان اور عمل بالجوارح سے حاصل ہوتی ہے اس لئے فرمایا ؛۔ وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللهِ وَرُسُلِهِ أُولَئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ ( سورة الحدید 19) اور جو لوگ خدا اور اس کے پیغمبر پر ایمان لائے ہیں روہی صدیق میں یہی وجہ ہے کہ اعتقاد قول صدق اور عمل صالح میں سے ہر ایک کو ایمان کہا گیا ہے چناچہ آیت کریمہ :۔ وَمَا كَانَ اللهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ ( سورة البقرة 143) ۔ اور خدا ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو یوں ہی کھودے (2 ۔ 143) میں ایمان سے مراد نماز ہے اور (16) آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حیا اور راستہ سے تکلیف کے دور کرنے کو جزو ایمان قرار دیا ہے اور حدیث جبرائیل میں آنحضرت نے چھ باتوں کو کو اصل ایمان کہا ہے اور آیت کریمہ ؛۔ وَمَا أَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ ( سورة يوسف 17) اور آپ ہماری بات کو گو ہم سچ ہی کہتے ہوں باور نہیں کریں گے (12 ۔ 17) میں مومن بمعنی مصدق ہے ۔ لیکن ایمان اس تصدیق کو کہتے ہیں جس سے اطمینان قلب حاصل ہوجائے اور تردد جاتا رہے اور آیت کریمہ :۔ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِنَ الْكِتَابِ ( سورة النساء 44 - 51) من ان کی مذمت کی ہے کہ وہ ان چیزوں سے امن و اطمینان حاصل کرنا چاہتے ہیں جو باعث امن نہیں ہوسکتیں کیونکہ انسان فطری طور پر کبھی بھی باطل پر مطمئن نہیں ہوسکتا ۔ - نكب - نَكَبَ عن کذا . أي : مَالَ. قال تعالی: عَنِ الصِّراطِ لَناكِبُونَ [ المؤمنون 74] والمَنْكِبُ : مُجْتَمَعُ ما بين العَضُدِ والکَتِفِ ، وجمْعُه : مَنَاكِبُ ، ومنه استُعِيرَ للأَرْضِ. قال تعالی: فَامْشُوا فِي مَناكِبِها[ الملک 15] واسْتِعَارَةُ المَنْكِبِ لها كاسْتِعَارَةُ الظَّهْرِ لها في قوله : ما تَرَكَ عَلى ظَهْرِها مِنْ دَابَّةٍ [ فاطر 45] . ومَنْكِبُ القومِ : رَأْسُ العُرَفَاءِ «3» . مُسْتَعَارٌ مِنَ الجَارِحَةِ اسْتِعَارَةَ الرَّأْسِ للرَّئِيسِ ، والْيَدِ لِلنَّاصِرِ ، ولِفُلَانٍ النِّكَابَةُ في قَوْمِهِ ، کقولهم : النِّقَابَةُ. والأَنْكَبُ : المَائِلُ المَنْكِبِ ، ومن الإبل الذي يَمْشِي في شِقٍّ. والنَّكَبُ : داءٌ يأْخُذُ في المَنْكِبِ. والنَّكْبَاءُ : رِيحٌ نَاكِبَةٌ عَنِ المَهَبِّ ، ونَكَبَتْهُ حَوَادِثُ الدَّهْرِ. أي : هَبَّتْ عليه هُبُوبَ النَّكْبَاءِ.- ( ن ک ب ) نکب عن کذا کسی چیز سے پھرجانا قرآن پاک میں ہے : ۔ عَنِ الصِّراطِ لَناكِبُونَ [ المؤمنون 74] وہ رستے سے الگ ہو رہے ہیں ۔ المنکب کندھا ج ۔ مناکب ۔ اور اسی سے بطور استعارہ زمین کے راستوں پر بولا جاتا ہے قرآن پاک میں ہے : ۔ فَامْشُوا فِي مَناكِبِها[ الملک 15] تو اس کی راہوں میں چلو پھرو ۔ اور زمین کے لئے بطور استعارہ ایسے ہی استعمال ہوا ہے جیسا کہ آیت کریمہ : ۔ ما تَرَكَ عَلى ظَهْرِها مِنْ دَابَّةٍ [ فاطر 45] تور وٹے زمین پر ایک چلنے پھرنے والیکو نہ چھوڑ تا میں ظھر کا لفظ استعمال ہوا ہے ۔ منکب القوم قوم کا کندھا یعنی رئیس جیسا کہ راس بمعنی رئیس اور ید بمعنی ناصر آجاتا ہے : ۔ لفلان النکابۃ فی قومہ فلاں کے پاس قوم کی ریاست ہے ۔ الانکب ( 1 ) ٹیڑھے شانے والا ( 2 ) اونٹ جو ایک جانب جھک کر چلے ۔ النکب ایک قسم کی بیماری جو شانے میں ہوتی ہے ترکی میں اسے قولا غو کہا جاتا ہے ) النکباء اپنی سمت سے پھر کر چلنے والی ہوا ۔ تکبتہ ھو ادث الدھر مصیبت پہنچانا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٧٤) اور ان لوگوں کی جو مرنے کے بعد جی اٹھنے پر ایمان نہیں رکھتے یہ حالت ہے کہ وہ دین خداوندی سے دور ہوتے جاتے ہیں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :71 یعنی آخرت کے انکار نے ان کو غیر ذمہ دار ، اور احساس ذمہ داری کے فقدان نے ان کو بے فکر بنا کر رکھ دیا ہے ۔ جب وہ سرے سے یہی نہیں سمجھتے کہ ان کی اس زندگی کا کوئی مآل اور نتیجہ بھی ہے اور کسی کے سامنے اپنے اس پورے کارنامہ حیات کا حساب بھی دنیا ہے ، تو پھر انہیں اس کی کیا فکر ہو سکتی ہے کہ حق کیا ہے اور باطل کیا ۔ جانوروں کی طرح ان کی بھی غایت مقصود بس یہ ہے کہ ضروریات نفس و جسم خوب اچھی طرح پوری ہوتی رہیں ۔ یہ مقصود حاصل ہو تو پھر حق و باطل کی بحث ان کے لیے محض لایعنی ہے ۔ اور اس مقصد کے حصول میں کوئی خرابی رونما ہو جائے تو زیادہ سے زیادہ وہ جو کچھ سوچیں گے وہ صرف یہ کہ اس خرابی کا سبب کیا ہے اور اسے کس طرح دور کیا جا سکتا ہے ۔ راہ راست اس ذہنیت کے لوگ نہ چاہ سکتے ہیں نہ پا سکتے ہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani