Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٩] بنی اسرائیل پر فرعون اور اس کی حکومت نے جو مظالم ڈھا رکھے تھے ان کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے اس قوم کا تعارف ہی ظالم قوم سے کرایا اور جب وہ ایسے مظالم ڈھاتے تھے تو انھیں کسی بھولے سے بھی یہ خیال نہیں آتا تھا کہ ان کے اوپر بھی کوئی ایسی ہستی موجود ہے جو ان سے ان کے مظالم کا بدلہ لینے کی قدرت رکھتی ہے۔ وہ اپنی طاقت اور حکومت کے نشہ میں اللہ کی گرفت سے بالکل بےخوف ہوچکے تھے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قَوْمَ فِرْعَوْنَ۝ ٠ۭ اَلَا يَتَّقُوْنَ۝ ١١- فِرْعَوْنُ- : اسم أعجميّ ، وقد اعتبر عرامته، فقیل : تَفَرْعَنَ فلان : إذا تعاطی فعل فرعون، كما يقال : أبلس وتبلّس، ومنه قيل للطّغاة : الفَرَاعِنَةُ والأبالسة .- فرعون - یہ علم عجمی ہے اور اس سے سرکش کے معنی لے کر کہا جاتا ہے تفرعن فلان کہ فلاں فرعون بنا ہوا ہے جس طرح کہ ابلیس سے ابلس وتبلس وغیرہ مشتقات استعمال ہوتے ہیں اور ایس سے سرکشوں کو فراعنۃ ( جمع فرعون کی اور ابا لسۃ ( جمع ابلیس کی ) کہا جاتا ہے ۔- وقی - الوِقَايَةُ : حفظُ الشیءِ ممّا يؤذيه ويضرّه . يقال : وَقَيْتُ الشیءَ أَقِيهِ وِقَايَةً ووِقَاءً. قال تعالی: فَوَقاهُمُ اللَّهُ [ الإنسان 11] ، والتَّقْوَى جعل النّفس في وِقَايَةٍ مما يخاف، هذا تحقیقه، قال اللہ تعالی: فَمَنِ اتَّقى وَأَصْلَحَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ الأعراف 35]- ( و ق ی ) وقی ( ض )- وقایتہ ووقاء کے معنی کسی چیز کو مضر اور نقصان پہنچانے والی چیزوں سے بچانا کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَوَقاهُمُ اللَّهُ [ الإنسان 11] تو خدا ان کو بچا لیگا ۔ - التقویٰ- اس کے اصل معنی نفس کو ہر اس چیز ست بچانے کے ہیں جس سے گزند پہنچنے کا اندیشہ ہو لیکن کبھی کبھی لفظ تقوٰی اور خوف ایک دوسرے کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَمَنِ اتَّقى وَأَصْلَحَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ الأعراف 35] جو شخص ان پر ایمان لا کر خدا سے ڈرتا رہے گا اور اپنی حالت درست رکھے گا ۔ ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :8 یہ انداز بیان قوم فرعون کے انتہائی ظلم کو ظاہر کرتا ہے ۔ اس کا تعارف ہی ظالم قوم کے لقب سے کرایا گیا ہے ۔ گویا اس کا اصل نام ظالم قوم ہے اور قوم فرعون اس کا ترجمہ و تفسیر ۔ سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :9 یعنی اے موسیٰ ، دیکھو کیسی عجیب بات ہے کہ یہ لوگ اپنے آپ کو مختار مطلق سمجھتے ہوئے دنیا میں ظلم و ستم ڈھائے جا رہے ہیں اور اس بات سے بے خوف ہیں کہ اوپر کوئی خدا بھی ہے جو ان سے باز پرس کرنے والا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani