Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

1121یعنی مجھے اس بات کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا ہے کہ میں لوگوں کے حسب نسب، امارت و غربت اور ان کے پیشوں کی تفتیش کروں بلکہ میری ذمہ داری صرف یہ ہے کہ ایمان کی دعوت دوں اور جو اسے قبول کرلے، چاہے وہ کسی حیثیت کا حامل ہو، اسے اپنی جماعت میں شامل کرلوں۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

قَالَ وَمَا عِلْمِىْ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ۔۔ : یعنی مجھے تو اللہ کا راستہ بتانے سے غرض ہے نہ کہ ان کے پیشوں سے۔ وہ کمائی کے لیے جو بھی کام کریں یا جو بھی پیشہ اختیار کریں، اگر وہ جائز ہے تو وہ اپنے ایمان دار ہونے کی وجہ سے ان مغرور مال داروں سے افضل ہیں جو اللہ کی نافرمانی پر تلے ہوئے ہیں۔ یا مطلب یہ ہے کہ میں کیا جانوں کہ ان کے عمل کیسے ہیں، مجھے تو ظاہری ایمان کو دیکھنا ہے، ان کی نیتوں کو اللہ تعالیٰ جانتا ہے، وہی ان کا حساب کرے گا۔ ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ( أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰی یَشْھَدُوْا أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ ، وَ یُقِیْمُوا الصَّلَاۃَ ، وَ یُؤْتُوا الزَّکَاۃَ ، فَإِذَا فَعَلُوْا ذٰلِکَ عَصَمُوْا مِنِّيْ دِمَاءَ ھُمْ وَ أَمْوَالَھُمْ إِلَّا بِحَقِّ الإِْسْلَامِ وَ حِسَابُھُمْ عَلَی اللّٰہِ ) [ بخاري، الإیمان، باب فإن تابوا و أقاموا الصلاۃ : ٢٥ ] ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں، یہاں تک کہ وہ شہادت دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں، اگر وہ یہ کام کریں تو انھوں نے اپنے خون اور اپنے مال مجھ سے محفوظ کرلیے مگر اسلام کے حق کے ساتھ اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔ “

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قَالَ وَمَا عِلْمِىْ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۝ ١ ١٢ۚ- علم - العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته،- ( ع ل م ) العلم - کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا - عمل - العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل «6» ، لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ- [ البقرة 277] - ( ع م ل ) العمل - ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١١٢۔ ١١٣) حضرت نوح (علیہ السلام) نے فرمایا اس چیز کا تو مجھے علم نہیں کہ ان کو توفیق حاصل ہوگی یا تمہیں ان کا ثواب دینا اور ان سے حساب کتاب لینا بس اللہ کا کام ہے کیا خوب ہوتا کہ تم اس کو سمجھتے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١١٢ (قَالَ وَمَا عِلْمِیْ بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ) ” - یعنی تمہارے اپنے معیارات ہیں۔ تمہارے نزدیک عزت کا معیار دولت اور وجاہت ہے ‘ اس لیے ایک غریب مزدور کو تم لوگ گھٹیا انسان سمجھتے ہو ‘ مگر مجھے اس اعتبار سے کسی کے پیشے سے کوئی سروکار نہیں۔ یہی اعتراض سرداران قریش کو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھیوں کے بارے میں تھا۔ وہ بھی یہی کہتے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لانے والوں میں اکثریت مزدوروں اور غلاموں کی ہے۔ جیسے حضرت خباب بن الارت (رض) پیشے کے اعتبار سے لوہار تھے اور سرداران قریش ایک غریب لوہار کے ساتھ بیٹھنا کیسے گوارا کرسکتے تھے بہر حال نہ تو مزدوری کرنا یا محنت سے اپنی روزی کمانا کوئی شرم کی بات ہے اور نہ ہی اس طرح کے پیشے سے کوئی آدمی گھٹیا ہوجاتا ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

22: کافروں نے حضرت نوح (علیہ السلام) کو یہ طعنہ دیا تھا کہ ان کے پیرو کار اکثر ایسے لوگ ہیں جن کا پیشہ نچلے درجے کا سمجھا جاتا ہے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) نے جواب میں فرمایا کہ مجھے اس سے کیا سروکار کہ ان کا پیشہ کیا ہے، اور وہ کیا کام کرتے ہیں۔