Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

قَالَ رَبِّ اِنَّ قَوْمِيْ كَذَّبُوْنِ : ” كَذَّبُوْنِ “ اصل میں ” کَذَّبُوْنِيْ “ ہے۔ جب قوم اس حد تک پہنچ گئی کہ اپنے رسول کو سنگسار کر دے اور اللہ تعالیٰ نے نوح (علیہ السلام) کو اطلاع بھی دے دی کہ اب ان میں سے مزید کوئی ایمان نہیں لائے گا (دیکھیے ہود : ٣٧) تو انھوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی، اس دعا کے الفاظ قرآن میں مختلف مقامات پر موجود ہیں، فرمایا : (اَنِّىْ مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ ) [ القمر : ١٠ ] ” کہ بیشک میں مغلوب ہوں، سو تو بدلا لے۔ “ اور فرمایا : (رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَي الْاَرْضِ مِنَ الْكٰفِرِيْنَ دَيَّارًا ) [ نوح : ٢٦ ] ” اے میرے رب زمین پر ان کافروں میں سے کوئی رہنے والا نہ چھوڑ۔ “ یہاں انھوں نے جو کہا ہے کہ ” اے میرے رب میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا “ یہ اللہ کے حضور شکایت کے لیے ہے، یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کو یہ بات معلوم نہیں اور نوح (علیہ السلام) اسے بتا رہے ہیں۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قَالَ رَبِّ اِنَّ قَوْمِيْ كَذَّبُوْنِ۝ ١ ١٧ۚۖ- قوم - والقَوْمُ : جماعة الرّجال في الأصل دون النّساء، ولذلک قال : لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات 11] ، - ( ق و م ) قيام - القوم۔ یہ اصل میں صرف مرودں کی جماعت پر بولا جاتا ہے جس میں عورتیں شامل نہ ہوں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات 11] - كذب - وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی:- إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل 105] ،- ( ک ذ ب ) الکذب - قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١١٧ تا ١١٩) تب نوح (علیہ السلام) نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار میری قوم میری رسالت کی مسلسل تکذیب کر رہی ہے۔ اور میرے ماننے والوں کو قتل کر رہی ہے تو میرے اور ان کے درمیان ایک عملی عادلانہ فیصلہ فرما دیجیے اور مجھے اور میرے ماننے والوں کو ان لوگوں پر جو آپ عذاب نازل فرمائیں اس سے نجات دیجیے چناچہ ہم نے ان کو اور ان کے ساتھ جو مسلمان اس بھری ہوئی کشتی میں سوار تھے نجات دی۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :85 یعنی آخری اور قطعی طور پر جھٹلا دیا ہے جس کے بعد اب کسی تصدیق و ایمان کی امید باقی نہیں رہی ۔ ظاہر کلام سے کوئی شخص اس شبہ میں نہ پڑے کہ بس پیغمبر اور سرداران قوم کے درمیان اوپر کی گفتگو ہوئی اور ان کی طرف سے پہلی ہی تکذیب کے بعد پیغمبر نے اللہ تعالیٰ کے حضور رپورٹ پیش کر دی کہ یہ میری نبوت نہیں مانتے ، اب آپ میرے اور ان کے مقدمہ کا فیصلہ فرما دیں ۔ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر اس طویل کشمکش کا ذکر کیا گیا ہے جو حضرت نوح علیہ السلام کی دعوت اور ان کی قوم کے اصرار علی الکفر کے درمیان صدیوں برپا رہی ۔ سورہ عنکبوت میں بتایا گیا ہے کہ اس کشمکش کا زمانہ ساڑھے نو سو برس تک ممتد رہا ہے ۔ فَلَبِثَ فِیْہِمْ اَلْفَ سَنَۃٍ اِلَّا خَمْسِیْنَ عَاماً ( آیت 14 ) ۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اس زمانہ میں پشت در پشت ان کے اجتماعی طرز عمل کو دیکھ کر نہ صرف یہ اندازہ فرما لیا کہ ان کے اندر قبول حق کی کوئی صلاحیت باقی نہیں رہی ہے ، بلکہ یہ رائے بھی قائم کر لی کہ آئندہ ان کی نسلوں سے بھی نیک اور ایماندار آدمیوں کے اٹھنے کی توقع نہیں ہے ۔ اِنَّکَ اِنْ تَذَرْھُمْ یُضِلُّوْا عِبَادَکَ وَلَا یَلِدُوْآ اِلَّا فَاجِراً کَفَّاراً ( نوح ، آیت 27 ) ۔ اے رب اگر تو نے انہیں چھوڑ دیا تو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان کی نسل سے جو بھی پیدا ہو گا فاجر اور سخت منکر حق ہو گا ۔ خود اللہ تعالیٰ نے بھی حضرت نوح علیہ السلام کی اس رائے کو درست قرار دیا اور اپنے علم کامل و شامل کی بنا پر فرمایا : لَنْ یُّؤْمِنَ مِنْ قَوْمِکَ اِلَّا مَنْ قَدْ اٰمَنَ فَلَاَ تَبْتَئِسْ بِمَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ ہ ( ہود ، آیت 36 ) ۔ تیری قوم میں سے جو ایمان لا چکے بس وہ لا چکے ، اب کوئی ایمان لانے والا نہیں ہے ۔ لہٰذا اب ان کے کرتوتوں پر غم کھانا چھوڑ دے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani