Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ ۔۔ : ڈرانے کی ضرورت اس کے لیے ہے جو اعراض کرے، جو پیروی اختیار کرے اس کے لیے اس کے برعکس حکم دیا، فرمایا مومنوں میں سے جو آپ کے پیچھے چلیں، اپنے ہوں یا پرائے، ان کے لیے اپنا (شفقت کا) بازو جھکا دیں، جس طرح مرغی کسی خطرے کو محسوس کرکے اپنے بچوں کو اپنے پروں میں لے لیتی ہے اسی طرح آپ بھی اے پیغمبر ان کو اپنی رحمت و عنایت کے بازؤوں کے نیچے چھپائے رکھیں۔ نرمی کا یہ حکم ان پیچھے چلنے والوں کے لیے ہے جو مومن ہیں۔ معلوم ہوا جو لوگ قرابت کی وجہ سے آپ کا ساتھ دیتے تھے، جیسے ابوطالب، بنو ہاشم اور بنو مطلب، یا حق کو پہچاننے کی وجہ سے ساتھ دیتے تھے مگر ایمان نہیں لاتے تھے، ان کے ساتھ مومنوں والی نرمی اور شفقت کا حکم نہیں۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ۝ ٢١٥ۚ- خفض - الخَفْض : ضدّ الرّفع، والخَفْض الدّعة والسّير اللّيّن وقوله عزّ وجلّ : وَاخْفِضْ لَهُما جَناحَ الذُّلِ- [ الإسراء 24] ، فهو حثّ علی تليين الجانب والانقیاد، كأنّه ضدّ قوله : أَلَّا تَعْلُوا عَلَيَّ [ النمل 31] ، وفي صفة القیامة : خافِضَةٌ رافِعَةٌ [ الواقعة 3] ، أي : تضع قوما وترفع آخرین، فخافضة إشارة إلى قوله : ثُمَّ رَدَدْناهُ أَسْفَلَ سافِلِينَ [ التین 5] .- ( خ ف ض )- الخفض ۔ یہ رفع کی ضد ہے اور خفض کے معنی نرم رفتاری اور سکون و راحت بھی آتے ہیں اور آیت کریمہ : وَاخْفِضْ لَهُما جَناحَ الذُّلِ [ الإسراء 24] اور عجز ونیاز سے ان کے آگے جھکے رہو ۔ میں ماں باپ کے ساتھ نرم بر تاؤ اور ان کا مطیع اور فرمانبردار ہوکر رہنے کی ترغیب دی گئی ہے ۔ گویا یہ ( کہ مجھ سے سر کشی نہ کرنا ) کی ضد ہے اور قیامت کے متعلق فرمایا : خافِضَةٌ رافِعَةٌ [ الواقعة 3] کسی کو پست کر ہی اور کسی کو بلند ۔ کیونکہ وہ بعض کو پست اور بعض کو بلند کردے گی پس خافضتہ میں آیت کریمہ : ثُمَّ رَدَدْناهُ أَسْفَلَ سافِلِينَ [ التین 5] کے مضمون کی طرف اشارہ ہے ۔ - جنح - الجَنَاح : جناح الطائر، يقال : جُنِحَ «4» الطائر، أي : کسر جناحه، قال تعالی: وَلا طائِرٍ يَطِيرُ بِجَناحَيْهِ [ الأنعام 38] ، وسمّي جانبا الشیء جَناحيه، فقیل : جناحا السفینة، وجناحا العسکر، وجناحا الوادي، وجناحا الإنسان لجانبيه، قال عزّ وجل : وَاضْمُمْ يَدَكَ إِلى جَناحِكَ- [ طه 22] ، أي : جانبک وَاضْمُمْ إِلَيْكَ جَناحَكَ [ القصص 32] ، عبارة عن الید، لکون الجناح کالید، ولذلک قيل لجناحي الطائر يداه، وقوله عزّ وجل : وَاخْفِضْ لَهُما جَناحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ [ الإسراء 24] ، فاستعارة، وذلک أنه لما کان الذلّ ضربین :- ضرب يضع الإنسان، وضرب يرفعه۔ وقصد في هذا المکان إلى ما يرفعه لا إلى ما يضعه۔ فاستعار لفظ الجناح له، فكأنه قيل : استعمل الذل الذي يرفعک عند اللہ من أجل اکتسابک الرحمة، أو من أجل رحمتک لهما، وَاضْمُمْ إِلَيْكَ جَناحَكَ مِنَ الرَّهْبِ [ القصص 32] ،- ( ج ن ح )- الجناح پر ندکا بازو ۔ اسی سے جنح الطائر کا محاورہ ماخوذ ہے جس کے معنی اس کا باز و تو (علیہ السلام) ڑ دینا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے ؛َ ۔ وَلا طائِرٍ يَطِيرُ بِجَناحَيْهِ [ الأنعام 38] یا دوپروں سے اڑنے والا جانور ہے ۔ پھر کسی چیز کے دونوں جانب کو بھی جناحین کہدیتے ہیں ۔ مثلا جناحا السفینۃ ( سفینہ کے دونوں جانب ) جناحا العسکر ( لشکر کے دونوں جانب اسی طرح جناحا الوادی وادی کے دونوں جانب اور انسان کے دونوں پہلوؤں کو جناحا الانسان کہا جاتا ہے ۔ قرآن میں ہے جانبک وَاضْمُمْ إِلَيْكَ جَناحَكَ [ القصص 32] اور اپنا ہاتھ اپنے پہلو سے لگا لو ۔ اور آیت :۔ :۔ وَاضْمُمْ إِلَيْكَ جَناحَكَ مِنَ الرَّهْبِ [ القصص 32] اور خوف دور ہونے ( کی وجہ ) سے اپنے بازو کو اپنی طرف سکیڑلو ۔ میں جناح بمعنی ید کے ہے ۔ کیونکہ پرند کا بازو اس کے لئے بمنزلہ ہاتھ کے ہوتا ہے اسی لئے جناحا الطیر کو یدا لطیر بھی کہا جاتا ہے ۔ اور آیت کریمۃ :۔ وَاخْفِضْ لَهُما جَناحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ [ الإسراء 24] اور عجز دنیا سے انگے آگے جھکے رہو ۔ میں ذل کے لئے جناح بطور استعارہ ذکر کیا گیا ہے کیونکہ ذل یعنی ذلت و انکساری دو قسم پر ہے ایک ذلت وہ ہے جو انسان کو اس کے مرتبہ سے گرا دیتی ہے اور دوسری وہ ہے جو انسان کے مرتبہ کو بلند کردیتی ہے اور یہاں چونکہ ذلت کی دوسری قسم مراد ہے ۔ جو انسان کو اس کے مرتبہ سے گرانے کی بجائے بلند کردیتی ہے اس لئے جناح کا لفظ بطور استعارہ ( یعنی معنی رفعت کی طرف اشارہ کے لئے ) استعمال کیا گیا ہے گویا اسے حکم دیا گیا ہے کہ رحمت الہی حاصل کرنے کے لئے ان کے سامنے ذلت کا اظہار کرتے رہو اور یا یہ معنی ہیں کہ ان پر رحمت کرنے کے لئے ذلت کا اظہار کرو ۔ قافلہ تیزی سے چلا گویا وہ اپنے دونوں بازوں سے اڑ رہا ہے ۔ رات کی تاریکی چھاگئی ۔- تبع - يقال : تَبِعَهُ واتَّبَعَهُ : قفا أثره، وذلک تارة بالجسم، وتارة بالارتسام والائتمار، وعلی ذلك - قوله تعالی: فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة 38] ، - ( ت ب ع) تبعہ واتبعہ - کے معنی کے نقش قدم پر چلنا کے ہیں یہ کبھی اطاعت اور فرمانبرداری سے ہوتا ہے جیسے فرمایا ؛ فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة 38] تو جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ غمناک ہونگے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٢١٥ (وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ) ” - حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا جا ریا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مؤمنین کے ساتھ تواضع سے پیش آئیں اور ہمیشہ ان کی دلجوئی فرمائیں۔ جیسا کہ قبل ازیں بھی ذکر ہوچکا ہے ‘ سورة الشعراء اور سورة الحجر کا زمانۂ نزول ایک ہی ہے اور اسی لحاظ سے ان دونوں سورتوں میں گہری مشابہت بھی پائی جاتی ہے۔ چناچہ اس آیت سے ملتے جلتے الفاظ سورة الحجر کے آخر میں بھی آئے ہیں : (وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ ) ” اور اہل ایمان کے لیے اپنے بازو جھکا کر رکھیں۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani