Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٢٩] یعنی اس اللہ پر بھروسہ کیجئے جو نہ ماننے والوں اور اس راہ میں روڑے انکانے والوں پر غالب ہے اور انھیں سزا دینے کی پوری قدرت رکھتا ہے اور مومنوں کے حق میں جو کافروں کے ہاتھوں نشانہ ستم بنے ہوئے ہیں۔ رحیم بھی ہے وہ ان مظلوموں کی ضرور مدد کرے گا۔ اور ان کی محنتوں اور قربانیوں کا انھیں پورا بدلہ عطا کرنے کے علاوہ انھیں اپنے انعامات سے بھی نوازے گا۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

ۚ وَتَوَكَّلْ عَلَي الْعَزِيْزِ الرَّحِيْمِ : جب ہر نافرمانی کرنے والے سے براءت کا اعلان کرنے کا حکم دیا تو ساتھ ہی فرمایا کہ نافرمانی کرنے والے کوئی ہوں یا کتنے ہوں، تیرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، اس لیے سب سے بیزار ہو کر اس مالک پر بھروسا رکھ، جو عزیز (سب پر غالب) بھی ہے کہ اس کے مقابلے میں کسی کی پیش نہیں جاتی اور رحیم (بےحد رحم والا) بھی کہ اس کی بےحساب رحمت ہمیشہ اپنوں پر متوجہ رہتی ہے۔ توکل کا معنی اپنا کام اس کے سپرد کردینا جس کے متعلق یقین ہو کہ وہ اس کے لیے کافی ہوجائے گا۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَتَوَكَّلْ عَلَي الْعَزِيْزِ الرَّحِيْمِ۝ ٢١٧ۙ- وكل - والتَّوَكُّلُ يقال علی وجهين، يقال :- تَوَكَّلْتُ لفلان بمعنی: تولّيت له، ويقال : وَكَّلْتُهُ فَتَوَكَّلَ لي، وتَوَكَّلْتُ عليه بمعنی: اعتمدته قال عزّ وجلّ : فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ [ التوبة 51] - ( و ک ل) التوکل ( تفعل )- اس کا استعمال دو طرح ہوتا ہے ۔ اول ( صلہ لام کے ساتھ ) توکلت لفلان یعنی میں فلاں کی ذمہ داری لیتا ہوں چناچہ وکلتہ فتوکل لی کے معنی ہیں میں نے اسے وکیل مقرر کیا تو اس نے میری طرف سے ذمہ داری قبول کرلی ۔ ( علیٰ کے ساتھ ) توکلت علیہ کے معنی کسی پر بھروسہ کرنے کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ [ التوبة 51] اور خدا ہی پر مومنوں کو بھروسہ رکھنا چاہئے ۔ - عزیز - ، وَالعَزيزُ : الذي يقهر ولا يقهر . قال تعالی: إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [ العنکبوت 26] ، يا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنا [يوسف 88] - ( ع ز ز ) العزۃ - العزیز وہ ہے جو غالب ہو اور مغلوب نہ ہو قرآن ، میں ہے : ۔ إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [ العنکبوت 26] بیشک وہ غالب حکمت والا ہے ۔ يا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنا [يوسف 88] اے عزیز میں اور ہمارے اہل و عیال کو بڑی تکلیف ہورہی ہے ۔ اعزہ ( افعال ) کے معنی کسی کو عزت بخشے کے ہیں ۔ )

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :137 یعنی دنیا کی کسی بڑی سے بڑی طاقت کی بھی پروا نہ کرو اور اس ذات کے بھروسے پر اپنا کام کیے چلے جاؤ جو زبردست بھی ہے اور رحیم بھی ۔ اس کا زبردست ہونا اس بات کی ضمانت ہے کہ جس کی پشت پر اس کی تائید ہو اسے دنیا میں کوئی نیچا نہیں دکھا سکتا ۔ اور اس کا رحیم ہونا اس اطمینان کے لیے کافی ہے کہ جو شخص اس کی خاطر اعلائے کلمۃ الحق کے کام میں جان لڑائے گا اس کی کوششوں کو وہ کبھی رائیگاں نہ جانے دے گا ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani