Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٣٠] یعنی جب آپ نماز کے لئے رات کو اٹھتے ہیں یا کسی بھی نماز میں قیام کی حالت میں ہوتے ہیں یا تبلیغ رسالت کے فریضہ کی انجام دہی کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

الَّذِيْ يَرٰىكَ حِيْنَ تَقُوْمُ ۔۔ : یعنی اس عزیز و رحیم پر بھروسا رکھ جو ہر وقت تجھے دیکھ رہا ہے، اس وقت بھی جب تو کھڑا ہوتا ہے، رات قیام میں کھڑا ہو یا دعوت و جہاد کے فریضے کی ادائیگی کے لیے، یا کسی بھی کام کے لیے اور تیرے صحابہ میں تیرے گھومنے پھرنے کو بھی دیکھ رہا ہے جن کا خاص وصف ساجدین ہے، فرمایا : ( تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا ۡ سِيْمَاهُمْ فِيْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ ۭ ) [ الفتح : ٢٩ ] ” تو انھیں اس حال میں دیکھے گا کہ رکوع کرنے والے ہیں، سجدے کرنے والے ہیں، اپنے رب کا فضل اور (اس کی) رضا ڈھونڈتے ہیں، ان کی شناخت ان کے چہروں میں (موجود) ہے۔ “ جب تو ان کے ساتھ باجماعت نماز کی حالت میں اپنی ہیئت بدل رہا ہوتا ہے، کبھی ان کے ساتھ سجدے میں ہوتا ہے، کبھی رکوع میں، کبھی قیام میں اور جب تو ان سجدہ گزاروں کے ساتھ دعوت یا جہاد کے کام میں پھر رہا ہوتا ہے تو تیرا رب ہر وقت تجھے دیکھ رہا ہے اور اپنے اس قیام اور پھرنے میں تو جو کچھ کہتا ہے وہ اسے سنتا ہے اور جو کچھ تو کرتا ہے اسے جانتا ہے، کیونکہ وہی سننے والا، جاننے والا ہے۔ اس لیے اس پر بھروسا رکھ جس کی نگاہ سے تو ایک لمحہ اوجھل نہیں، وہ تجھے کبھی بےسہارا نہیں چھوڑے گا۔ - 3 ان آیات میں اس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ کی شب و روز کی مصروفیات کو جو شخص بھی غور سے دیکھے گا وہ کبھی نہیں کہہ سکتا کہ ان لوگوں کا شیطان سے کوئی تعلق ہوسکتا ہے ۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

الَّذِيْ يَرٰىكَ حِيْنَ تَقُوْمُ۝ ٢١٨ۙ- حين - الحین : وقت بلوغ الشیء وحصوله، وهو مبهم المعنی ويتخصّص بالمضاف إليه، نحو قوله تعالی: وَلاتَ حِينَ مَناصٍ [ ص 3] - ( ح ی ن ) الحین - ۔ اس وقت کو کہتے ہیں جس میں کوئی چیز پہنچے اور حاصل ہو ۔ یہ ظرف مبہم ہے اور اس کی تعین ہمیشہ مضاف الیہ سے ہوتی ہے جیسے فرمایا : ۔ وَلاتَ حِينَ مَناصٍ [ ص 3] اور وہ رہائی کا وقت نہ تھا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٢١٨ (الَّذِیْ یَرٰٹکَ حِیْنَ تَقُوْمُ ) ” - اس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تہجد کے لیے کھڑے ہونا مراد ہے۔ واضح رہے کہ تہجد کا حکم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بالکل ابتدائی دور میں ہی دے دیا گیا تھا : (یٰٓاَیُّہَا الْمُزَّمِّلُ قُمِ الَّیْلَ اِلَّا قَلِیْلًا ) (المزمل) ” اے چادر میں لپٹنے والے قیام کیجیے رات میں مگر تھوڑا “۔ تو گویا یہاں اسی حوالے سے فرمایا جا رہا ہے کہ اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب آپ تہجد کے لیے ہمارے حضور کھڑے ہوتے ہیں تو اس وقت ہم آپ کو دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ ہم بیشک آپ کی نظروں سے پوشیدہ ہیں مگر آپ ہماری نظروں سے پوشیدہ نہیں ہیں : (لاَ تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُز وَہُوَ یُدْرِکُ الْاَبْصَارَج وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ ) (الانعام) ” اسے نگاہیں نہیں پا سکتیں جبکہ وہ تمہاری نگاہوں کو پا لیتا ہے ‘ اور وہ لطیف بھی ہے اور ہرچیز سے باخبر بھی۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :138 اٹھنے سے مراد راتوں کو نماز کے لیے اٹھنا بھی ہو سکتا ہے اور فریضۂ رسالت ادا کرنے کے لیے اٹھنا بھی ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani