اَنْتُمْ وَاٰبَاۗؤُكُمُ الْاَقْدَمُوْنَ ٧ ٦ۡ ۖ - قدم - وأكثر ما يستعمل القدیم باعتبار الزمان نحو : كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ [يس 39] ، وقوله : قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ [يونس 2] ، أي : سابقة فضیلة، وهو اسم مصدر، وقَدَّمْتُ كذا، قال : أَأَشْفَقْتُمْ أَنْ تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْواكُمْ صَدَقاتٍ [ المجادلة 13]- ( ق د م ) القدم - عموما القدیم کا لفظ قدم باعتبار زمانہ یعنی پرانی چیز کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ [يس 39] کھجور کی پرانی شاخ کی طرح ۔ اور آیت کریمہ : قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ [يونس 2] ان کے پروردگار کے ہاں ان کا سچا درجہ ہے ۔ میں قدم صدق سے سابقہ فضیلت مراد ہے ۔ اور یہ اسم مصدر ہے اور قدمت کذا کے معنی پہلے کسی کوئی کام کرچکنے یا بھیجنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : أَأَشْفَقْتُمْ أَنْ تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْواكُمْ صَدَقاتٍ [ المجادلة 13]- کیا تم اس سے کہ پیغمبر کے کان میں کوئی بات کہنے سے پہلے خیرات دیا کرو، ڈرگئے ہو
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :54 یعنی کیا ایک مذہب کی صداقت کے لیے بس یہ دلیل کافی ہے کہ وہ باپ دادا کے وقتوں سے چلا آ رہا ہے ؟ کیا نسل پر نسل بس یونہی آنکھیں بند کر کے مکھی پر مکھی مارتی چلی جائے اور کوئی آنکھیں کھول کر نہ دیکھے کہ جن کی بندگی ہم بجا لا رہے ہیں ان کے اندر واقعی خدائی کی کوئی صفت پائی بھی جاتی ہے یا نہیں اور وہ ہماری قسمتیں بنانے اور بگاڑنے کے کچھ اختیارات رکھتے بھی ہیں یا نہیں ؟