Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

501ان کا مکر یہی تھا کہ انہوں نے باہم حلف اٹھایا کہ رات کی تاریکی میں اس منصوبہ قتل کو بروئے کار لائیں اور تین دن پورے ہونے سے پہلے ہی ہم صالح (علیہ السلام) اور ان کے گھر والوں کو ٹھکانے لگا دیں۔ 502یعنی ہم نے ان کی اس سازش کا بدلہ دیا اور انھیں ہلاک کردیا۔ اسے بھی مَکَرْنَا مَکْرًا کے طور پر تعبیر کیا گیا۔ 503اللہ کی اس تدبیر (مکر) کو سمجھتے ہی نہ تھے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٥١] جب یہ لوگ اس منصوبہ پر قسمیں کھا رہے تھے تو اللہ تعالیٰ نے حصرت صالح (علیہ السلام) کو وحی کردی کہ وہ اپنے خاندان اور ایمان والوں کو لے کر فوراً اس بستی سے ہجرت کر جائیں۔ چناچہ آپ ١٢٠ افراد کو اپنے ہمراہ لے کر فلسطین کی طرف چلے گوے اور رملہ کے قریب آگئے۔ آپ کے اس بستی سے نکلنے کی دیر تھی کہ اس شہر بلکہ قوم ثمود کے پورے علاقہ میں شدید زلزلہ کا عذاب آیا اور اس سے دل دہلانے والی آوازیں اور چیخیں بھی پیدا ہوتی تھیں۔ زلزلہ اتنا شدید تھا جس نے ان کے پہاڑوں میں بنے ہوئے مکانوں کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا اور خود بھی یہ قوم اسی عذاب سے ہلاک ہوگئی۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَمَكَرُوْا مَكْرًا وَّمَكَرْنَا مَكْرًا ۔۔ : ان کی چال تو وہ منصوبہ تھا جس پر انھوں نے آپس میں قسمیں کھائیں اور اللہ تعالیٰ کی چال یہ تھی کہ اس نے دوسرے انبیاء کی طرح صالح (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کو بحفاظت وہاں سے نکال لیا۔ ان کے نکلنے کی دیر تھی کہ اس شہر بلکہ قوم ثمود کے پورے علاقے میں شدید زلزلے کا عذاب آیا، جیسا کہ فرمایا : (فَاَخذَتْھُمُ الرَّجفَةُ ) [ الأعراف : ٧٨ ] ” تو انھیں زلزلے نے پکڑ لیا۔ “ جس کے ساتھ خوف ناک چیخ کی آواز بھی تھی، فرمایا : (وَاَخَذَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحة) [ ھود : ٦٧۔ القمر : ٣١ ] ” اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا انھیں چیخ نے پکڑ لیا۔ “ جس سے ان کی بستیاں برباد ہوگئیں اور وہ نو (٩) بدمعاش اور ان کی قوم کے لوگ سب ہلاک ہوگئے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَمَكَرُوْا مَكْرًا وَّمَكَرْنَا مَكْرًا وَّہُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ۝ ٥٠- مكر - المَكْرُ : صرف الغیر عمّا يقصده بحیلة، وذلک ضربان : مکر محمود، وذلک أن يتحرّى بذلک فعل جمیل، وعلی ذلک قال : وَاللَّهُ خَيْرُ الْماكِرِينَ [ آل عمران 54] . و مذموم، وهو أن يتحرّى به فعل قبیح، قال تعالی: وَلا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ [ فاطر 43] - ( م ک ر ) المکر ک - ے معنی کسی شخص کو حیلہ کے ساتھ اس کے مقصد سے پھیر دینے کے ہیں - یہ دو قسم پر ہے ( 1) اگر اس سے کوئی اچھا فعل مقصود ہو تو محمود ہوتا ہے ورنہ مذموم چناچہ آیت کریمہ : ۔ وَاللَّهُ خَيْرُ الْماكِرِينَ [ آل عمران 54] اور خدا خوب چال چلنے والا ہے ۔ پہلے معنی پر محمول ہے ۔- اور دوسرے معنی کے متعلق فرمایا : ۔ وَلا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ [ فاطر 43] اور بری چال کا وبال اس کے چلنے والے پر ہی پڑتا ہے :- شعور - الحواسّ ، وقوله : وَأَنْتُمْ لا تَشْعُرُونَ [ الحجرات 2] ، ونحو ذلك، معناه : لا تدرکونه بالحواسّ ، ولو في كثير ممّا جاء فيه لا يَشْعُرُونَ : لا يعقلون، لم يكن يجوز، إذ کان کثير ممّا لا يكون محسوسا قد يكون معقولا .- شعور - حواس کو کہتے ہیں لہذا آیت کریمہ ؛ وَأَنْتُمْ لا تَشْعُرُونَ [ الحجرات 2] اور تم کو خبر بھی نہ ہو ۔ کے معنی یہ ہیں کہ تم حواس سے اس کا ادرک نہیں کرسکتے ۔ اور اکثر مقامات میں جہاں لایشعرون کا صیغہ آیا ہے اس کی بجائے ۔ لایعقلون کہنا صحیح نہیں ہے ۔ کیونکہ بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو محسوس تو نہیں ہوسکتی لیکن عقل سے ان کا ادراک ہوسکتا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٥٠) غرض کہ ان لوگوں نے حضرت صالح (علیہ السلام) اور ان کے ماننے والوں کے قتل کرنے کی تدبیر کی تھی اور ہم نے بھی ان سب کے ختم کرنے کی تدبیر کی جس کی ان کو خبر بھی نہ ہوئی، کہا گیا ہے کہ ان سب کو حضرت صالح (علیہ السلام) کے مکان پر فرشتوں نے مار ڈالا اور ان لوگوں کو فرشتوں کا پتا بھی نہیں چلا۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة النمل حاشیہ نمبر : 65 یعنی قبل اس کے کہ وہ اپنے طے شدہ وقت پر حضرت صالح کے ہاں شبخون مارتے ، اللہ تعالی نے اپنا عذاب بھیج دیا اور نہ صرف وہ بلکہ ان کی پوری قوم تباہ ہوگئی ۔ معلوم ایسا ہوتا ہے کہ یہ سازش ان لوگوں نے اونٹنی کی کوچیں کاٹنے کے بعد کی تھی ۔ سورہ ہود میں ذکر آتا ہے کہ جب انہوں نے اونٹنی کو مار ڈالا تو حضرت صالح نے انہیں نوٹس دیا کہ بس اب تین دن مزے کرلو ، اس کے بعد تم پر عذاب آجائے گا ( فَقَالَ تَمَتَّعُوْا فِيْ دَارِكُمْ ثَلٰثَةَ اَيَّامٍ ۭذٰلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوْبٍ ) اس پر شاید انہوں نے سوچا ہوگا کہ صالح کا عذاب موعود تو آئے چاہے نہ آئے ، ہم لگے ہاتھوں اونٹنی کے ساتھ اس کا بھی کیوں نہ کام تمام کردیں ۔ چنانچہ اغلب یہ ہے کہ انہوں نے شبخون مارنے کے لیے وہی رات تجویز کی ہوگی جس رات عذاب آنا تھا اور قبل اس کے کہ ان کا ہاتھ حضرت صالح پر پڑتا خدا کا زبردست ہاتھ پر پڑ گیا ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

26: قرآن کریم نے یہ تفصیل نہیں بتائی کہ ان لوگوں کی سازش کس طرح ناکام ہوئی۔ بعض روایتوں میں ہے کہ جب یہ لوگ برا ارادہ کرلے چلے تو ایک چٹان ان پر آ گری، اور یہ سب ہلاک ہوگئے، اور بعد میں پوری قوم پر عذاب آگیا۔ اور بعض روایتوں میں ہے کہ جب وہ مسلح ہو کر حضرت صالح (علیہ السلام) کے گھر پہنچے تو فرشتوں نے ان کا محاصرہ کرلیا، اور انہی کے ہاتھوں وہ مارے گئے۔ اور بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ ابھی وہ اپنی سازش پر عمل نہیں کر پائے تھے کہ پوری قوم پر عذاب آگیا، اور اپنی قوم کے دوسرے لوگوں کے ساتھ وہ بھی ہلاک ہوگئے۔