Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

421یعنی دنیا میں بھی ذلت و رسوائی ان کا مقدر بنی اور آخرت میں بھی وہ بد حال ہونگے۔ یعنی چہرے سیاہ اور آنکھیں نیلگوں جیسا کہ جہنمیوں کے تذکرے میں آتا ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٥٥] یعنی فرعون اور آل فرعون پر بعد میں آنے والی دنیا لعنت ہی بھیجتی رہے گی اور انھیں برے لفظوں میں یاد کیا جاتا رہا گا۔ اور قیامت کے دن تو ان کی بڑی درگت بنائی جائے گی اور ان کے چہرے بگاڑ دیئے جائیں گے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَاَتْبَعْنٰهُمْ فِيْ هٰذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً : یعنی دنیا میں جو بھی ان کا ذکر کرتا ہے ان پر لعنت بھیجتا ہے۔ - وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ هُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِيْنَ : ” الْمَقْبُوْحِيْنَ “ ” أَيْ مَطْرُوْدِیْنَ “ یعنی دور دفع کیے ہوئے، قبیح بنائے گئے۔ یعنی صرف دنیا ہی میں ان پر لعنت نہیں پڑے گی بلکہ قیامت کے دن بھی وہ اللہ کی رحمت سے دور کیے ہوئے ہوں گے، ان کی شکلیں قبیح ہوں گی اور چہرے بگڑے ہوئے ہوں گے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ هُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِيْنَ ، مقبوحین، مقبوح کی جمع ہے جس کے معنی ہیں بگاڑا ہوا مراد یہ ہے کہ قیامت کے روز ان کے چہرے مسخ ہو کر سیاہ اور آنکھیں نیلی ہوجائیں گی۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاَتْبَعْنٰہُمْ فِيْ ہٰذِہِ الدُّنْيَا لَعْنَۃً۝ ٠ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَۃِ ہُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِيْنَ۝ ٤٢ۧ- تبع - يقال : تَبِعَهُ واتَّبَعَهُ : قفا أثره، وذلک تارة بالجسم، وتارة بالارتسام والائتمار، وعلی ذلک قوله تعالی: فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة 38] ، ، قالَ يا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ اتَّبِعُوا مَنْ لا يَسْئَلُكُمْ أَجْراً [يس 20- 21] ، فَمَنِ اتَّبَعَ هُدايَ [ طه 123] ، اتَّبِعُوا ما أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ [ الأعراف 3] ، وَاتَّبَعَكَ الْأَرْذَلُونَ [ الشعراء 111] ، وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبائِي [يوسف 38] ، ثُمَّ جَعَلْناكَ عَلى شَرِيعَةٍ مِنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْها وَلا تَتَّبِعْ أَهْواءَ الَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ [ الجاثية 18] ، وَاتَّبَعُوا ما تَتْلُوا الشَّياطِينُ [ البقرة 102]- ( ت ب ع) تبعہ واتبعہ - کے معنی کے نقش قدم پر چلنا کے ہیں یہ کبھی اطاعت اور فرمانبرداری سے ہوتا ہے جیسے فرمایا ؛ فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة 38] تو جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ غمناک ہونگے قالَ يا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ اتَّبِعُوا مَنْ لا يَسْئَلُكُمْ أَجْراً [يس 20- 21] کہنے لگا کہ اے میری قوم پیغمبروں کے پیچھے چلو ایسے کے جو تم سے صلہ نہیں مانگتے اور وہ سیدھے رستے پر ہیں ۔ فَمَنِ اتَّبَعَ هُدايَ [ طه 123] تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا ۔ اتَّبِعُوا ما أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ [ الأعراف 3] جو ( کتاب ) تم پر تمہارے پروردگار کے ہاں سے نازل ہوئی ہے اس کی پیروی کرو ۔ وَاتَّبَعَكَ الْأَرْذَلُونَ [ الشعراء 111] اور تمہارے پیرو تو ذلیل لوگ کرتے ہیں ۔ وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبائِي [يوسف 38] اور اپنے باپ دادا ۔۔۔ کے مذہب پر چلتا ہوں ثُمَّ جَعَلْناكَ عَلى شَرِيعَةٍ مِنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْها وَلا تَتَّبِعْ أَهْواءَ الَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ [ الجاثية 18] پھر ہم نے تم کو دین کے کھلے رستے پر ( قائم ) کردیا ہے تو اسیی ( راستے ) پر چلے چلو اور نادانوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلنا ۔ وَاتَّبَعُوا ما تَتْلُوا الشَّياطِينُ [ البقرة 102] اور ان ( ہزلیات ) کے پیچھے لگ گئے جو ۔۔۔ شیاطین پڑھا کرتے تھے ۔- دنا - الدّنوّ : القرب بالذّات، أو بالحکم، ويستعمل في المکان والزّمان والمنزلة . قال تعالی: وَمِنَ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِها قِنْوانٌ دانِيَةٌ [ الأنعام 99] ، وقال تعالی: ثُمَّ دَنا فَتَدَلَّى[ النجم 8] ، هذا بالحکم . ويعبّر بالأدنی تارة عن الأصغر، فيقابل بالأكبر نحو : وَلا أَدْنى مِنْ ذلِكَ وَلا أَكْثَرَ «1» ، وتارة عن الأرذل فيقابل بالخیر، نحو : أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ [ البقرة 61] ،- دنا - اور یہ قرب ذاتی ، حکمی ، مکانی ، زمانی اور قرب بلحاظ مرتبہ سب کو شامل ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ وَمِنَ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِها قِنْوانٌ دانِيَةٌ [ الأنعام 99] اور کھجور کے گابھے میں سے قریب جھکے ہوئے خوشے کو ۔ اور آیت کریمہ :۔ ثُمَّ دَنا فَتَدَلَّى[ النجم 8] پھر قریب ہوئے اور آگے بڑھے ۔ میں قرب حکمی مراد ہے ۔ اور لفظ ادنیٰ کبھی معنی اصغر ( آنا ہے۔ اس صورت میں اکبر کے بالمقابل استعمال ہوتا ہ ۔ جیسے فرمایا :۔ وَلا أَدْنى مِنْ ذلِكَ وَلا أَكْثَرَاور نہ اس سے کم نہ زیادہ ۔ اور کبھی ادنیٰ بمعنی ( ارذل استعمال ہوتا ہے اس وقت یہ خبر کے مقابلہ میں استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے فرمایا :۔ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ [ البقرة 61] بھلا عمدہ چیزیں چھوڑ کر ان کے عوض ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہو۔- لعن - اللَّعْنُ : الطّرد والإبعاد علی سبیل السّخط، وذلک من اللہ تعالیٰ في الآخرة عقوبة، وفي الدّنيا انقطاع من قبول رحمته وتوفیقه، ومن الإنسان دعاء علی غيره . قال تعالی: أَلا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ [هود 18]- ( ل ع ن ) اللعن - ۔ کسی کو ناراضگی کی بنا پر اپنے سے دور کردینا اور دھتکار دینا ۔ خدا کی طرف سے کسی شخص پر لعنت سے مراد ہوتی ہے کہ وہ دنیا میں تو اللہ کی رحمت اور توفیق سے اثر پذیر ہونے محروم ہوجائے اور آخرت عقوبت کا مستحق قرار پائے اور انسان کی طرف سے کسی پر لعنت بھیجنے کے معنی بد دعا کے ہوتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : أَلا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ [هود 18] سن رکھو کہ ظالموں پر خدا کی لعنت ہے ۔ - قبح - الْقَبِيحُ : ما ينبو عنه البصر من الأعيان، وما تنبو عنه النّفس من الأعمال والأحوال، وقد قَبُحَ قَبَاحَةً فهو قَبِيحٌ ، وقوله تعالی: مِنَ الْمَقْبُوحِينَ [ القصص 42] ، أي : من الموسومین بحالة منكرة، وذلک إشارة إلى ما وصف اللہ تعالیٰ به الكفّار من الرّجاسة والنجاسة إلى غير ذلک من الصّفات، وما وصفهم به يوم القیامة من سواد الوجوه، وزرقة العیون، وسحبهم بالأغلال والسّلاسل ونحو ذلك . يقال : قَبَحَهُ اللہ عن الخیر، أي : نحّاه، ويقال لعظم الساعد، مما يلي النّصف منه إلى المرفق : قَبِيحٌ- ( ق ب ح ) القبیح اس چیز کو کہتے ہیں جس کے دیکھنے سے آنکھ کو نفرت ہو اور اعمال وحوال میں سے اس عمل اور حالت کو کہتے ہیں جس سے طبیعت کو کراہت ہو کیا جاتا ہے : ۔ اور آیت کریمہ : ۔ مِنَ الْمَقْبُوحِينَ [ القصص 42] میں مقبوحین سے بد مال لوگ مراد ہیں اور اس سے کفار کی صفات ذمیمہ کی طرف اشارہ ہے کہ دنیا میں وہ پلید اور گندے رہتے ہیں اور آخرت میں سیاہ رو گر بہ چشم ہوں گے اور اغلال وسلاسل میں جکر کرا نہیں گھسیٹا جائے گا ۔ الغرض اس قسم کی مذموم صفات مراد ہیں ( جن کے ساتھ قیامت کے دن متصف ہوں گے ) قیحۃ اللہ عن الخیر اللہ اسے خیر سے دور کرے القبیح بازو کی ہڈی جس کا نصف کہنی کے ساتھ متصل ہوتا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٤٢) اور دنیا میں بھی ہم نے ان پر لعنت نازل کرکے غرق کردیا اور قیامت کے دن بھی وہ برے حال میں اٹھیں گے کہ شکلیں کالی اور آنکھیں نیلی ہوں گی۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٤٢ (وَاَتْبَعْنٰہُمْ فِیْ ہٰذِہِ الدُّنْیَا لَعْنَۃً ج) ” - یہ لعنت رہتی دنیا تک ہر دور میں ان کا پیچھا کرتی رہے گی۔- (وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ہُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِیْنَ ) ” - قیامت کے دن وہ بڑی قباحت میں مبتلا ہوں گے۔ وہ ذلیل و خوار اور مردودو مطرود ہوں گے ‘ اللہ کی رحمت سے بالکل محروم کردیے جائیں گے ‘ ان کی بڑی گت بنائی جائے گی اور ان کے چہرے بگاڑ دیے جائیں گے۔ لفظ ” مَقْبُوْحِیْن “ میں یہ سارے معانی موجود ہیں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة القصص حاشیہ نمبر : 58 اصل الفاظ ہیں قیامت کے روز وہ مقبوحین میں سے ہوں گے ، اس کے کئی معنی ہوسکتے ہیں ، وہ مردود و مطرد ہوں گے ۔ اللہ کی رحمت سے بالکل محروم کردیے جائیں گے ، ان کی بری گت بنائی جائے گی اور ان کے چہرے بگاڑ دیے جائیں گے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani