Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

431یعنی انھیں خواب غفلت سے بیدار کرنے، شرک کی حقیقت سے آگاہ کرنے اور ہدایت کا راستہ سجھانے کے لئے۔ 432اس علم سے مراد اللہ کا، اس کی شریعت کا اور ان آیات و دلائل کا علم ہے جن پر غور و فکر کرنے سے انسان کو اللہ کی معرفت حاصل ہوتی اور ہدایت کا راستہ ملتا ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٦٩] اس آیت کے بھی دو مطلب ہیں ایک یہ کہ اقوام عالم کے یہ واقعات اس لئے بیان کرتے ہیں کہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ انبیاء کی تکذیب اور اللہ کی نافرمانی کرنے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے۔ اور اللہ اپنے فرمانبرداروں کو ظالموں سے نجات دینے کی کیسی کیسی صورتیں پیدا کردیتا ہے۔- اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ کفار مکہ کو ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ اللہ کی شان اس بات سے بہت بلند تر ہے کہ مکھی، مچھر اور مکڑی جیسی حقیر مخلوق کی مثالیں بیان کرے۔ ایسا اعتراض جاہل قسم کے لوگ ہی کرسکتے ہیں اہل علم نہیں کرسکتے۔ اہل علم تو صرف یہ دیکھتے ہیں کہ آیا ممنل اور ممنل لہ جو شبیہ بیان کی جارہی ہے وہ درست ہے ؟ اگر وہ درست ہے تو پھر مثال بھی درست ہے وہ یہ نہیں دیکھتے کہ مثال بیان کرنے والی ہستی کوئی بڑی ہستی ہے یا چھوٹی۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَتِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا للنَّاسِ : یہ کفار کے اس سوال کا جواب ہے کہ مکڑی، مچھر اور مکھی وغیرہ جیسی حقیر چیزوں کی مثال کی کیا ضرورت تھی ؟ جیسا کہ فرمایا : ( وَاَمَّا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فَيَقُوْلُوْنَ مَاذَآ اَرَاد اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًا ) [ البقرۃ : ٢٦ ]” اور رہے وہ جنھوں نے کفر کیا تو وہ کہتے ہیں اللہ نے اس کے ساتھ مثال دینے سے کیا ارادہ کیا ؟ “ جواب دیا کہ مثال کا مقصد بات کو سمجھانا ہوتا ہے، کیونکہ مثال سے بات اچھی طرح ذہن نشین ہوجاتی ہے، مگر ان مثالوں کو صرف علم والے سمجھتے ہیں۔- وَمَا يَعْقِلُهَآ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ : ” الْعٰلِمُوْنَ “ (جاننے والوں) سے مراد ایسے لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی کتاب اور زمین و آسمان میں پھیلی ہوئی بیشمار نشانیوں پر سوچ بچار کرتے ہیں، ایسے لوگ ہی راسخ فی العلم کہلانے کے حق دار ہیں۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

تِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا للنَّاسِ ۚ وَمَا يَعْقِلُهَآ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ ، مشرکین کے خداؤں کی کمزوری کی مثال مکڑی کے جالے سے دینے کے بعد یہ ارشاد فرمایا کہ ہم ایسی ایسی واضح مثالوں سے توحید کی حقیت کا بیان کرتے ہیں، مگر ان مثالوں سے بھی سمجھ بوجھ صرف علماء دین ہی حاصل کرتے ہیں، دوسرے لوگ تدبر اور غور و فکر ہی نہیں کرتے کہ حق ان پر واضح ہوجائے۔- اللہ کے نزدیک عالم کون ہے ؟- امام بغوی نے اپنی سند کے ساتھ حضرت جابر سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آیت کی تلاوت فرما کر فرمایا کہ عالم وہی شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کے کلام میں غور و فکر کرے اور اس کی اطاعت پر عمل کرے اور اس کو ناراض کرنے والے کاموں سے بچے۔- اس سے معلوم ہوا کہ قرآن و حدیث کے محض الفاظ سمجھ لینے سے اللہ کے نزدیک کوئی شخص عالم نہیں ہوتا، جب تک قرآن میں تدبر اور غور و فکر کی عادت نہ ڈالے اور جب تک کہ اپنے عمل کو قرآن کے مطابق نہ بنائے۔- مسند احمد میں حضرت عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک ہزار امثال سیکھی ہیں، ابن کثیر اس کو نقل کر کے لکھتے ہیں کہ یہ حضرت عمر و بن عاص کی بہت بڑی فضیلت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت مذکورہ میں عالم انہی کو فرمایا ہے جو اللہ و رسول کی بیان کردہ امثال کو سمجھیں۔- اور حضرت عمرو بن مرہ نے فرمایا کہ جب میں قرآن کی کسی آیت پر پہنچتا ہوں جو میری سمجھ میں نہ آئے تو مجھ بڑا غم ہوتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے وَتِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا للنَّاسِ ۚ وَمَا يَعْقِلُهَآ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ (ابن کثیر)

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَتِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ۝ ٠ ۚ وَمَا يَعْقِلُہَآ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ۝ ٤٣- مثل - والمَثَلُ عبارة عن قول في شيء يشبه قولا في شيء آخر بينهما مشابهة، ليبيّن أحدهما الآخر ويصوّره . فقال : وَتِلْكَ الْأَمْثالُ نَضْرِبُها لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ [ الحشر 21] ، وفي أخری: وَما يَعْقِلُها إِلَّا الْعالِمُونَ [ العنکبوت 43] .- ( م ث ل ) مثل ( ک )- المثل کے معنی ہیں ایسی بات کے جو کسی دوسری بات سے ملتی جلتی ہو ۔ اور ان میں سے کسی ایک کے ذریعہ دوسری کا مطلب واضح ہوجاتا ہو ۔ اور معاملہ کی شکل سامنے آجاتی ہو ۔ مثلا عین ضرورت پر کسی چیز کو کھودینے کے لئے الصیف ضیعت اللبن کا محاورہ وہ ضرب المثل ہے ۔ چناچہ قرآن میں امثال بیان کرنے کی غرض بیان کرتے ہوئے فرمایا : ۔ وَتِلْكَ الْأَمْثالُ نَضْرِبُها لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ [ الحشر 21] اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں تاکہ وہ فکر نہ کریں ۔- ضَرْبُ المَثلِ- هو من ضَرْبِ الدّراهمِ ، وهو ذکر شيء أثره يظهر في غيره . قال تعالی: ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا [ الزمر 29] ، وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلًا[ الكهف 32] ، ضَرَبَ لَكُمْ مَثَلًا مِنْ أَنْفُسِكُمْ- [ الروم 28] ، وَلَقَدْ ضَرَبْنا لِلنَّاسِ [ الروم 58] ، - ضرب الدراھم سے ماخوذ ہے اور اس کے معنی ہیں کسی بات کو اس طرح بیان کرنے کہ اس سے دوسری بات کی وضاحت ہو ۔ قرآن میں ہے ۔ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا [ الزمر 29] خدا ایک مثال بیان فرماتا ہے ۔ وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلًا[ الكهف 32] اور ان سے قصہ بیان کرو ۔ ضَرَبَ لَكُمْ مَثَلًا مِنْ أَنْفُسِكُمْ [ الروم 28] وہ تمہارے لئے تمہارے ہی حال کی ایک مثال بیان فرماتا ہے ۔ وَلَقَدْ ضَرَبْنا لِلنَّاسِ [ الروم 58] اور ہم نے ہر طرح مثال بیان کردی ہے ۔ - نوس - النَّاس قيل : أصله أُنَاس، فحذف فاؤه لمّا أدخل عليه الألف واللام، وقیل : قلب من نسي، وأصله إنسیان علی إفعلان، وقیل : أصله من : نَاسَ يَنُوس : إذا اضطرب،- قال تعالی: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ [ الناس 1] - ( ن و س ) الناس ۔- بعض نے کہا ہے کہ اس کی اصل اناس ہے ۔ ہمزہ کو حزف کر کے اس کے عوض الف لام لایا گیا ہے ۔ اور بعض کے نزدیک نسی سے مقلوب ہے اور اس کی اصل انسیان بر وزن افعلان ہے اور بعض کہتے ہیں کہ یہ اصل میں ناس ینوس سے ہے جس کے معنی مضطرب ہوتے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ [ الناس 1] کہو کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ مانگنا ہوں ۔ - عقل - العَقْل يقال للقوّة المتهيّئة لقبول العلم، ويقال للعلم الذي يستفیده الإنسان بتلک القوّة عَقْلٌ ، وهذا العقل هو المعنيّ بقوله : وَما يَعْقِلُها إِلَّا الْعالِمُونَ [ العنکبوت 43] ،- ( ع ق ل ) العقل - اس قوت کو کہتے ہیں جو قبول علم کے لئے تیار رہتی ہے اور وہ علم جو اس قوت کے ذریعہ حاصل کیا جاتا ہے ۔ اسے بھی عقل کہہ دیتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ : وَما يَعْقِلُها إِلَّا الْعالِمُونَ [ العنکبوت 43] اور سے توا ہل دانش ہی سمجھتے ہیں

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٤٣) اور ہم ان مثالوں کو لوگوں کے سمجھانے کے لیے بیان کرتے ہیں لیکن قرآنی مثالوں کو علم والے اور توحید والے ہی سمجھتے ہیں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani