وَلَىِٕنْ مُّتُّمْ اَوْ قُتِلْتُمْ ۔۔ الخ : اوپر کی آیت میں خاص قسم کے قتل اور موت، یعنی فی سبیل اللہ کا ذکر تھا، جس پر رحمت و مغفرت کی خوش خبری تھی، اب یہاں عمومی موت اور قتل کا ذکر ہے ( جس طرح بھی واقع ہو) مطلب یہ کہ تمہیں مر کر بہر حال ہمارے پاس آنا اور اپنے اعمال کا اچھا یا برا بدلہ پانا ہے، اگر تمہاری زندگی اللہ کے کلمہ کو بلند کرنے کی خاطر ہو اور اسی کی راہ میں موت ہو تو تم اپنے اعمال کا خوش کن بدلہ پاؤ گے۔
وَلَىِٕنْ مُّتُّمْ اَوْ قُتِلْتُمْ لَاِالَى اللہِ تُحْشَرُوْنَ ١٥٨- إلى- إلى: حرف يحدّ به النهاية من الجوانب الست، - الیٰ ۔ حرف ( جر ) ہے اور جہات ستہ میں سے کسی جہت کی نہایتہ حدبیان کرنے کے لئے آتا ہے - حشر - الحَشْرُ : إخراج الجماعة عن مقرّهم وإزعاجهم عنه إلى الحرب ونحوها، وروي :- «النّساء لا يُحْشَرن» أي : لا يخرجن إلى الغزو، ويقال ذلک في الإنسان وفي غيره، يقال :- حَشَرَتِ السنة مال بني فلان، أي : أزالته عنهم، ولا يقال الحشر إلا في الجماعة، قال اللہ تعالی: وَابْعَثْ فِي الْمَدائِنِ حاشِرِينَ [ الشعراء 36] وَحَشَرْناهُمْ فَلَمْ نُغادِرْ مِنْهُمْ أَحَداً [ الكهف 47] ، وسمي يوم القیامة يوم الحشر کما سمّي يوم البعث والنشر، ورجل حَشْرُ الأذنین، أي : في أذنيه انتشار وحدّة .- ( ح ش ر ) الحشر ( ن )- ( ح ش ر ) الحشر ( ن ) کے معنی لوگوں کو ان کے ٹھکانہ سے مجبور کرکے نکال کر لڑائی وغیرہ کی طرف لے جانے کے ہیں ۔ ایک روایت میں ہے (83) النساء لایحضرون کہ عورتوں کو جنگ کے لئے نہ نکلا جائے اور انسان اور غیر انسان سب کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ کہا جاتا ہے ۔ حشرت النسۃ مال بنی فلان یعنی قحط سالی نے مال کو ان سے زائل کردیا اور حشر کا لفظ صرف جماعت کے متعلق بولا جاتا ہے قرآن میں ہے : وَابْعَثْ فِي الْمَدائِنِ حاشِرِينَ [ الشعراء 36] اور شہروں میں ہر کار سے بھیج دیجئے ۔ اور قیامت کے دن کو یوم الحشر بھی کہا جاتا ہے جیسا ک اسے یوم البعث اور یوم النشور کے ناموں سے موسوم کیا گیا ہے لطیف اور باریک کانوں والا ۔
(١٥٨) یاد رکھو موت خواہ سفر یا اقامت یا جہاد کہیں بھی آئے مرنے کے بعد آخرکار تم سب اللہ تعالیٰ کے سامنے جمع کیے جاؤ گے۔
آیت ١٥٨ ( وَلَءِنْ مُّتُّمْ اَوْ قُتِلْتُمْ لَاِلَی اللّٰہِ تُحْشَرُوْنَ )- چاہے تمہیں اپنے بستروں پر موت آئے اور چاہے تم قتل ہو ‘ ہر حال میں تمہیں اللہ کی جناب میں حاضر کردیا جائے گا۔ تمہاری آخری منزل تو وہی ہے ‘ خواہ تم بستر پر پڑے ہوئے دم توڑ دو یا میدان جنگ کے اندر جام شہادت نوش کرلو۔