[٩٣] یعنی زبان سے تو کجا، کسی مومن کے دل میں ایسا خیال تک بھی نہ آنا چاہئے۔ کیونکہ اللہ کے سامنے تو ظاہر و باطن اور دل کے خیالات سب کچھ یکساں ہے۔ کوئی بات اس سے چھپی نہیں رہ سکتی۔
اِنْ تُبْدُوْا شَـيْـــــًٔا اَوْ تُخْفُوْهُ ۔۔ : یعنی زبان سے تو کجا، کسی مومن کے دل میں ایسا خیال بھی نہیں آنا چاہیے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سامنے تو ظاہر و باطن اور دل کے خیالات یکساں روشن ہیں، کوئی بات اس سے چھپی نہیں رہ سکتی۔
(آیت) ان تبدواشیئاً او تخفوہ فان اللہ کان بکل شئی علیماً ، آخر آیت میں پھر اس مضمون کو دہرایا گیا، کہ اللہ تعالیٰ دلوں کے ارادوں اور خیالات سے بھی واقف ہے، تم کسی چیز کو چھپاؤ یا ظاہر کرو اللہ تعالیٰ کے سامنے سب ظاہر ہی ہے۔ اس میں تاکید ہے کہ مذکور الصدر احکام میں کسی قسم کا شک و شبہ یا وسوسہ دل میں پیدا نہ ہونے دیں، اور احکام مذکورہ کی مخالفت سے بچنے کا پورا اہتمام کریں۔- آیت مذکورہ میں تین احکام بیان کئے گئے ہیں، ان میں عورتوں کے پردہ کا مسئلہ کئی وجہ سے تفصیل طلب ہے، اس لئے بقدر ضرورت لکھا جاتا ہے۔
اِنْ تُبْدُوْا شَـيْـــــًٔا اَوْ تُخْفُوْہُ فَاِنَّ اللہَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِــيْمًا ٥٤- بدا - بَدَا الشیء بُدُوّاً وبَدَاءً أي : ظهر ظهورا بيّنا، قال اللہ تعالی: وَبَدا لَهُمْ مِنَ اللَّهِ ما لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ [ الزمر 47] - ( ب د و ) بدا - ( ن ) الشئ یدوا وبداء کے معنی نمایاں طور پر ظاہر ہوجانا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے :۔ وَبَدا لَهُمْ مِنَ اللَّهِ ما لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ [ الزمر 47] اور ان کیطرف سے وہ امر ظاہر ہوجائے گا جس کا ان کو خیال بھی نہ تھا ۔ - شيء - الشَّيْءُ قيل : هو الذي يصحّ أن يعلم ويخبر عنه، وعند کثير من المتکلّمين هو اسم مشترک المعنی إذ استعمل في اللہ وفي غيره، ويقع علی الموجود والمعدوم .- ( ش ی ء ) الشئی - بعض کے نزدیک شی وہ ہوتی ہے جس کا علم ہوسکے اور اس کے متعلق خبر دی جاسکے اور اس کے متعلق خبر دی جا سکے اور اکثر متکلمین کے نزدیک یہ اسم مشترکہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے ماسواپر بھی بولا جاتا ہے ۔ اور موجود ات اور معدہ سب کو شے کہہ دیتے ہیں ،- خفی - خَفِيَ الشیء خُفْيَةً : استتر، قال تعالی: ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً [ الأعراف 55] ،- ( خ ف ی ) خفی ( س )- خفیتہ ۔ الشیء پوشیدہ ہونا ۔ قرآن میں ہے : ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً [ الأعراف 55] اپنے پروردگار سے عاجزی سے اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو ۔
اگر تم اس کے متعلق کوئی چیز زبان سے ظاہر کرو گے یا اس کے ارادہ کو دل ہی میں رکھو گے تو اللہ تعالیٰ کو ان دونوں باتوں کی خبر ہوگی اور وہ اس پر تمہاری گرفت فرمائے گا۔
آیت ٥٤ اِنْ تُبْدُوْا شَیْئًا اَوْ تُخْفُوْہُ فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًا ” خواہ تم کسی چیز کو ظاہر کرو خواہ چھپائو ‘ اللہ یقینا ہرچیز کا علم رکھنے والا ہے۔ “
سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :101 یعنی اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف دل میں بھی کوئی برا خیال کوئی شخص رکھے گا ، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے متعلق کسی کی نیت میں بھی کوئی برائی چھپی ہو گی تو اللہ تعالیٰ سے وہ چھپی نہ رہے گی اور وہ اس پر سزا پائے گا ۔