Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

رَبِّ هَبْ لِيْ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ : اس سے ظاہر ہے کہ اس وقت ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد نہیں تھی۔ چناچہ جب وہ اپنی قوم سے مایوس ہوئے تو انھوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ پروردگار مجھے اپنی قوم اور خاندان کے عوض صالح اولاد عطا فرما، جو غریب الوطنی میں میری مونس و غم خوار اور مددگار ہو۔ واضح رہے، صالح ہونا بندے کے مقامات میں سے بہت اونچا مقام ہے، جس کی ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے لیے دعا کی : (رَبِّ هَبْ لِيْ حُكْمًا وَّاَلْـحِقْنِيْ بالصّٰلِحِيْنَ ) [ الشعراء : ٨٣ ] ” اے میرے رب مجھے حکم عطا کر اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا۔ “ اور اس جگہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے کے لیے دعا کی : (رَبِّ هَبْ لِيْ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ ) یوسف (علیہ السلام) نے اپنے لیے دعا کی : (تَوَفَّنِيْ مُسْلِمًا وَّاَلْحِقْنِيْ بالصّٰلِحِيْنَ ) [ یوسف : ١٠١ ] ” مجھے مسلم ہونے کی حالت میں فوت کر اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا دے۔ “ اور سلیمان (علیہ السلام) نے دعا کی : (وَاَدْخِلْنِيْ بِرَحْمَتِكَ فِيْ عِبَادِكَ الصّٰلِحِيْنَ ) [ النمل : ١٩ ] ” اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما۔ “ کیونکہ مکمل صالح وہ ہے جس کا ہر کام درست ہو۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

رَبِّ هَبْ لِيْ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ (اے میرے پروردگار مجھے ایک نیک فرزند عطا فرما) چناچہ آپ کی یہ دعا قبول ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک فرزند کی پیدائش کی خوشخبری سنائی۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

رَبِّ ہَبْ لِيْ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ۝ ١٠٠- وهب - الهِبَةُ : أن تجعل ملكك لغیرک بغیر عوض . يقال : وَهَبْتُهُ هِبَةً ومَوْهِبَةً ومَوْهِباً. قال تعالی:- وَوَهَبْنا لَهُ إِسْحاقَ [ الأنعام 84] ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْماعِيلَ وَإِسْحاقَ- [إبراهيم 39] ، إِنَّما أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلاماً زَكِيًّا[ مریم 19] - ( و ہ ب ) وھبتہ - ( ف ) ھبۃ وموھبۃ ومو ھبا بلا عوض کوئی چیز دے دینا یا کچھ دینا قرآن میں ہے : ۔ وَوَهَبْنا لَهُ إِسْحاقَ [ الأنعام 84] اور ہم نے ان کو اسحاق اور یعقوب ) بخشے ۔ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْماعِيلَ وَإِسْحاقَ [إبراهيم 39] خدا کا شکر ہے جس نے مجھے بڑی عمر اسماعیل اور اسحاق بخشے ۔ إِنَّما أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلاماً زَكِيًّا[ مریم 19] انہوں نے کہا کہ میں تو تمہارے پروردگار کا بھیجا ہوا یعنی فر شتہ ہوں اور اسلئے آیا ہوں کہ تمہیں پاکیزہ لڑکا بخشوں ۔ - صالح - الصَّلَاحُ : ضدّ الفساد، وهما مختصّان في أكثر الاستعمال بالأفعال، وقوبل في القرآن تارة بالفساد، وتارة بالسّيّئة . قال تعالی: خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة 102] - ( ص ل ح ) الصالح - ۔ ( درست ، باترتیب ) یہ فساد کی ضد ہے عام طور پر یہ دونوں لفظ افعال کے متعلق استعمال ہوتے ہیں قرآن کریم میں لفظ صلاح کبھی تو فساد کے مقابلہ میں استعمال ہوا ہے اور کبھی سیئۃ کے چناچہ فرمایا : خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة 102] انہوں نے اچھے اور برے عملوں کے ملا دیا تھا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٠٠۔ ١٠١) پھر (شام پہنچ کر) یہ دعا کی کہ میرے پروردگار مجھے ایک نیک فرزند دے سو ہم نے ان کو ایک ایسے فرزند کی خوشخبری دی جو بچپن میں علم اور بڑے ہونے پر حلیم المزاج ہیں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٠٠ رَبِّ ہَبْ لِیْ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ ” (آپ ( علیہ السلام) نے دعا کی : ) پروردگار مجھے ایک صالح بیٹا عطا فرما۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :56 اس دعا سے خود بخود یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اس وقت بے اولاد تھے ۔ قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر جو حالات بیان کیے گئے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صرف ایک بیوی اور ایک بھتیجے ( حضرت لوط علیہ السلام ) کو لے کر ملک سے نکلے تھے ۔ اس وقت فطرۃً آپ کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ اللہ کوئی صالح اولاد عطا فرمائے جو اس غریب الوطنی کی حالت میں آپ کا غم غلط کرے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani