Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

64۔ 1 یعنی اس کی جڑ جہنم کی گہرائی میں ہوگی البتہ اس کی شاخیں ہر طرف پھیلی ہوں گی۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٣٨] اللہ کی محیر العقول مخلوق :۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو کافروں نے خوب مذاق اڑایا کہ بھلا آگ میں درخت کیسے پیدا ہوسکتا یا برقرار رہ سکتا ہے۔ اور یہ اعتراض محض ان کی کم عقلی اور کم عملی کی بنا پر تھا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی صورتیں بعض دفعہ بڑی نرالی اور حیران کن ہوتی ہیں۔ مثلاً جس فصل کے اوپر سے پانی گزر جائے۔ خواہ وہ پانی سیلاب کا ہو اور زیادہ بارش کا وہ فصل برباد ہوجاتی ہے۔ پودوں اور درختوں کا بھی یہی حال ہے مگر سمندر کی تہہ میں درخت اگتے ہیں۔ پھر ایسی جمادات بھی ہیں جو درختوں کی طرح پھلتی پھولتی ہیں۔ اور ان کی نشوونما پانی میں ہوتی ہے۔ جیسے مرجان۔ اور یہاں تو آگ میں صرف تھوہر کا درخت یعنی نباتات اگنے کا ذکر ہے۔ جبکہ آگ میں جاندار بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ جیسے آگ کا کیڑا سمندر جو آگ میں ہی زندہ رہ سکتا ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

اِنَّهَا شَجَــرَةٌ تَخْرُجُ فِيْٓ اَصْلِ الْجَحِيْمِ : یعنی زقوم ایسا درخت ہے جو جہنم کی تہ میں اگتا ہے اور آگ کی حرارت سے اس کا کچھ نہیں بگڑتا، جیسے پانی جن پودوں پر چڑھ جائے وہ مرجاتے ہیں، مگر سمندر کی تہ میں بیشمار درخت اور پودے اگتے ہیں۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

(آیت) انھا شجرة تخرج فی اصل الجحیم، یعنی ” زقوم تو جہنم کی تہہ میں اگنے والا ایک درخت ہے “ لہٰذا نہ تو اس سے مراد کھجور اور مکھن ہے اور نہ یہ اعتراض معقول ہے کہ آگ میں درخت کیسے ہوسکتا ہے ؟ جب وہ درخت پیدا ہی آگ میں ہوا تو اللہ تعالیٰ نے اس میں ایسی خصوصیات رکھ دی ہیں کہ وہ آگ سے جلنے کی بجائے اس سے نشوونما پاتا ہے، نمونے کے طور پر ایسے کئی حیوانات موجود ہیں جو آگ ہی میں زندہ رہ سکتے ہیں، آگ انہیں جلانے کے بجائے اور نشوونما عطا کرتی ہے۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اِنَّہَا شَجَــرَۃٌ تَخْرُجُ فِيْٓ اَصْلِ الْجَحِيْمِ۝ ٦٤ۙ- شجر - الشَّجَرُ من النّبات : ما له ساق، يقال : شَجَرَةٌ وشَجَرٌ ، نحو : ثمرة وثمر . قال تعالی: إِذْ يُبايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ [ الفتح 18] ، وقال : أَأَنْتُمْ أَنْشَأْتُمْ شَجَرَتَها [ الواقعة 72] ، وقال : وَالنَّجْمُ وَالشَّجَرُ [ الرحمن 6] ، لَآكِلُونَ مِنْ شَجَرٍ مِنْ زَقُّومٍ [ الواقعة 52] ، إِنَّ شَجَرَةَ الزَّقُّومِ [ الدخان 43] . وواد شَجِيرٌ: كثير الشّجر، وهذا الوادي أَشْجَرُ من ذلك، والشَّجَارُ الْمُشَاجَرَةُ ، والتَّشَاجُرُ : المنازعة . قال تعالی: حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيما شَجَرَ بَيْنَهُمْ [ النساء 65] . وشَجَرَنِي عنه : صرفني عنه بالشّجار، وفي الحدیث : «فإن اشْتَجَرُوا فالسّلطان وليّ من لا وليّ له» «1» . والشِّجَارُ : خشب الهودج، والْمِشْجَرُ : ما يلقی عليه الثّوب، وشَجَرَهُ بالرّمح أي : طعنه بالرّمح، وذلک أن يطعنه به فيتركه فيه .- ( ش ج ر ) الشجر - ( درخت وہ نبات جس کا تنہ ہو ۔ واحد شجرۃ جیسے ثمر و ثمرۃ ۔ قرآن میں ہے : إِذْ يُبايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ [ الفتح 18] جب مومن تم سے درخت کے نیچے بیعت کررہے تھے ۔ أَأَنْتُمْ أَنْشَأْتُمْ شَجَرَتَها [ الواقعة 72] کیا تم نے اس کے درخت کو پیدا کیا ۔ وَالنَّجْمُ وَالشَّجَرُ [ الرحمن 6] اور بوٹیاں اور درخت سجدہ کررہے ہیں ۔ مِنْ شَجَرٍ مِنْ زَقُّومٍ [ الواقعة 52] ، تھوہر کے درخت سے إِنَّ شَجَرَةَ الزَّقُّومِ [ الدخان 43] بلاشبہ تھوہر کا درخت گنجان درختوں والی وادی ۔ بہت درختوں والی جگہ ۔ ھذا الوادی اشجر من ذالک اس وادی میں اس سے زیادہ درخت ہیں ۔ الشجار والمشاجرۃ والتشاجر باہم جھگڑنا اور اختلاف کرنا ۔ قرآن میں ہے ۔ فِيما شَجَرَ بَيْنَهُمْ [ النساء 65] اپنے تنازعات میں ۔ شجرنی عنہ مجھے اس سے جھگڑا کرکے دور ہٹا دیا یا روک دیا حدیث میں ہے ۔ (189) فان اشتجروا فالسلطان ولی من لا ولی لہ اگر تنازع ہوجائے تو جس عورت کا ولی نہ ہو بادشاہ اس کا ولی ہے الشجار ۔ ہودہ کی لکڑی چھوٹی پالکی ۔ المشجر لکڑی کا اسٹینڈ جس پر کپڑے رکھے یا پھیلائے جاتے ہیں ۔ شجرہ بالرمح اسے نیزہ مارا یعنی نیزہ مار کر اس میں چھوڑ دیا ۔- خرج - خَرَجَ خُرُوجاً : برز من مقرّه أو حاله، سواء کان مقرّه دارا، أو بلدا، أو ثوبا، وسواء کان حاله حالة في نفسه، أو في أسبابه الخارجة، قال تعالی: فَخَرَجَ مِنْها خائِفاً يَتَرَقَّبُ [ القصص 21] ،- ( خ رج ) خرج ۔ ( ن)- خروجا کے معنی کسی کے اپنی قرار گاہ یا حالت سے ظاہر ہونے کے ہیں ۔ عام اس سے کہ وہ قرار گاہ مکان ہو یا کوئی شہر یا کپڑا ہو اور یا کوئی حالت نفسانی ہو جو اسباب خارجیہ کی بنا پر اسے لاحق ہوئی ہو ۔ قرآن میں ہے ؛ فَخَرَجَ مِنْها خائِفاً يَتَرَقَّبُ [ القصص 21] موسٰی وہاں سے ڈرتے نکل کھڑے ہوئے کہ دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔ - جحم - الجُحْمَة : شدة تأجج النار، ومنه : الجحیم، وجَحَمَ وجهه من شدة الغضب، استعارة من جحمة النار، وذلک من ثوران حرارة القلب، وجَحْمَتَا الأسد : عيناه لتوقدهما .- ( ج ح م ) الجحمۃ آگ بھڑکنے کی شدت اسی سے الجحیم ( فعیل ہے جس کے معنی ( دوزخ یا دہکتی ہوئی آگ کے ہیں ۔ اور جحمۃ النار سے بطور استعارہ جحم استعار ہوتا ہے جس کے معنی غصہ سے چہرہ جل بھن جانے کے ہیں کیونکہ غصہ کے وقت بھی حرارت قلب بھڑک اٹھتی ہے کہا جاتا ہے : ۔ جحم ( ف ) الا سد بعینیۃ شیر نے آنکھیں پھاڑ کر دیکھا کیونکہ شیر کی آنکھیں بھی آگ کی طرح روشن ہوتی ہیں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

شان نزول : اِنَّهَا شَجَــرَةٌ تَخْرُجُ فِيْٓ اَصْلِ الْجَحِيْمِ (الخ)- ابن جریر نے قتادہ سے روایت کیا ہے ابو جہل کہنے لگا کہ تمہارا ساتھی (یعنی حضور اکرم) کہتا ہے کہ دوزخ میں ایک درخت ہوگا حالانکہ آگ تو درخت کو کھا جاتی ہے میرے خیال میں تو زقوم کا درخت مکھن اور کھجور کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ چناچہ جب کفار دوزخ میں درخت ہونے کے بارے میں تعجب ہوا اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی وہ ایک درخت ہے جو دوزخ کی گہرائی میں سے نکلتا ہے اور اسی طرح سدی سے روایت نقل کی ہے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٦٤ اِنَّہَا شَجَرَۃٌ تَخْرُجُ فِیْٓ اَصْلِ الْجَحِیْمِ ” وہ ایک درخت ہے جو جہنم کی تہہ میں سے نکلے گا۔ “- یہی بات کافروں کے لیے ایک بہت بڑی آزمائش بن گئی ‘ جس کا ذکر سورة بنی اسرائیل کی آیت ٦٠ میں بھی آچکا ہے۔ اس میں ان کے لیے آزمائش کی وجہ دراصل ان کی یہ سوچ تھی کہ جہنم کی آگ کے اندر آخر درخت کیسے اگیں گے ؟ ایسی سوچ دراصل ان لوگوں کو پریشان کرتی ہے جو آخرت کے معاملات کو بھی اس دنیا کے قوانین و ضوابط پر قیاس کرنے لگتے ہیں۔ اس حوالے سے اس حقیقت کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ قیامت کے بعد ایک ایسے عالم کا ظہور ہوگا جس کے قوانین کا اس دنیا کے قوانین سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ اس دنیا میں تو انسان آگ میں جل کر مرجاتا ہے ‘ مگر جہنم کی آگ جلائے گی بھی اور مرنے بھی نہیں دے گی ( الاعلیٰ : ١٣) ۔ اس دنیا میں انسان کی جلد اگر ایک دفعہ آگ سے جھلس جائے تو پھر درست نہیں ہوسکتی ‘ مگر وہاں جہنمیوں کی ِجلدیں جل جانے کے بعد کپڑوں کی طرح تبدیل کردی جائیں گی ( النساء : ٥٦) ۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani