Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

19۔ 1 یعنی اشراق کے وقت اور آخر دن کو پہاڑ بھی داؤد (علیہ السلام) کے ساتھ مصروف تسبیح ہوتے اور اڑتے جانور بھی زبور کی قرأت سن کر ہوا ہی میں جمع ہوجاتے اور ان کے ساتھ اللہ کی تسبیح کرتے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٢٢] سیدنا داؤد کی خوش الحانی :۔ اللہ نے آپ کو ایسی سریلی آواز بخشی تھی کہ اس میں ایسی شرینی اور تاثیر تھی کہ جب آپ ہر روز پہلے پہر اور پچھلے پہر اللہ کی حمد کے ترانے گاتے تو پوری فضا مسحور ہوجاتی تھی۔ پہاڑوں کی وادیوں میں ایسی گونج پیدا ہوجاتی تھی اور یوں محسوس ہوتا تھا کہ پہاڑ بھی آپ کے ساتھ اللہ کی حمد و ثنا میں شریک ہوگئے ہیں۔ اور پرندوں تک آپ کے گردو پیش میں جمع ہو کر آپ کے نغمات نہایت توجہ سے سنتے اور چہچہا کر آپ کے ہم آہنگ ہوجاتے تھے۔ آپ کی اس خوش الحانی کا ذکر پہلے سورة المومنون کی آیت ٧٩ میں بھی گزر چکا ہے۔ اور سورة سبا کی آیت نمبر ١٠ میں بھی۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَالطَّيْرَ مَحْشُوْرَۃً۝ ٠ ۭ كُلٌّ لَّہٗٓ اَوَّابٌ۝ ١٩- طير - الطَّائِرُ : كلُّ ذي جناحٍ يسبح في الهواء، يقال : طَارَ يَطِيرُ طَيَرَاناً ، وجمعُ الطَّائِرِ : طَيْرٌ «3» ، كرَاكِبٍ ورَكْبٍ. قال تعالی: وَلا طائِرٍ يَطِيرُ بِجَناحَيْهِ [ الأنعام 38] ، وَالطَّيْرَ مَحْشُورَةً- [ ص 19] ، وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ [ النور 41] وَحُشِرَ لِسُلَيْمانَ جُنُودُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالطَّيْرِ- [ النمل 17] ، وَتَفَقَّدَ الطَّيْرَ [ النمل 20] - ( ط ی ر ) الطائر - ہر پر دار جانور جو فضا میں حرکت کرتا ہے طار یطیر طیرا نا پرند کا اڑنا ۔ الطیر ۔ یہ طائر کی جمع ہے جیسے راکب کی جمع رکب آتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَلا طائِرٍ يَطِيرُ بِجَناحَيْهِ [ الأنعام 38] یا پرند جو اپنے پر دل سے اڑتا ہے ۔ وَالطَّيْرَ مَحْشُورَةً [ ص 19] اور پرندوں کو بھی جو کہ جمع رہتے تھے ۔ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ [ النور 41] اور پر پھیلائے ہوئے جانور بھی ۔ وَحُشِرَ لِسُلَيْمانَ جُنُودُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالطَّيْرِ [ النمل 17] اور سلیمان کے لئے جنون اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کئے گئے ۔ وَتَفَقَّدَ الطَّيْرَ [ النمل 20] انہوں نے جانوروں کا جائزہ لیا ۔ - أوَّاب - کالتوّاب، وهو الراجع إلى اللہ تعالیٰ بترک المعاصي وفعل الطاعات، قال تعالی: أَوَّابٍ حَفِيظٍ [ ق 32] ، وقال : إِنَّهُ أَوَّابٌ [ ص 30] ومنه قيل للتوبة : أَوْبَة، والتأويب يقال في سير النهار وقیل : آبت يد الرّامي إلى السهم وذلک فعل الرامي في الحقیقة وإن کان منسوبا إلى الید، ولا ينقض ما قدّمناه من أنّ ذلک رجوع بإرادة واختیار، وکذا ناقة أَؤُوب : سریعة رجع الیدین .- الاواب - ۔ یہ تواب کی ( صیغہ مبالغہ ) ہے یعنی وہ شخص جو معاصی کے ترک اور فعل طاعت سے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والا ہو ۔ قرآن میں ہے ۔ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ ( سورة ق 32) ۔ یعنی ہر رجوع لانے اور حفاظت کرنے والے کے لئے (50 ۔ 320) ( سورة ص 17 - 44) بیشک وہ رجوع کرنے والے تھے ۔ اسی سے اوبۃ بمعنی توبہ بولا جاتا ہے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٩ وَالطَّیْرَ مَحْشُوْرَۃًط کُلٌّ لَّہٗٓ اَوَّابٌ ” اور پرندے بھی ‘ جو کہ جمع کردیے جاتے تھے۔ یہ سب کے سب اس کی طرف رجوع کرنے والے تھے۔ “- یعنی حضرت دائود (علیہ السلام) ‘ پہاڑ اور پرندے سب اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتے تھے ‘ یا یہ کہ پہاڑ اور پرندے حضرت دائود ( علیہ السلام) کی طرف رجوع کرتے تھے اور پھر حضرت دائود ( علیہ السلام) ان سب کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع کرتے تھے۔ اس طرح وہ سب مل کر حضرت دائود ( علیہ السلام) کی آواز میں آواز ملا کر اللہ کی حمد کے ترانے الا پتے تھے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة صٓ حاشیہ نمبر :19 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد سوم ، صفحات 174 ۔ 175 ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

10: جیسا کہ سورۃ انبیاء :79 میں گذر چکا ہے اللہ تعالیٰ نے حضرت داوود (علیہ السلام) کو بہت دلکش آواز عطا فرمائی تھی، اور معجزے کے طور پر یہ خصوصیت بخشی تھی کہ جب وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے تو پہاڑ بھی آپ کے ساتھ ذکر اور تسبیح میں شریک ہوتے تھے، اور اڑتے ہوئے پرندے بھی رک جاتے، اور وہ بھی ذکر کرنے لگتے تھے۔