Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

55۔ 1 یعنی بنو اسرائیل کو، جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ذریت اور آل میں سے ہیں، ہم نے نبوت بھی دی اور بڑی سلطنت و بادشاہی بھی۔ پھر بھی یہود کے سارے لوگ ان پر ایمان نہیں لائے۔ کچھ ایمان لائے اور کچھ نے اعراض کیا۔ مطلب یہ ہے کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر یہ آپ کی نبوت پر ایمان نہیں لا رہے تو کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ ان کی تو تاریخ ہی نبیوں کی تکذیب سے بھری پڑی ہے حتّیٰ کہ اپنی نسل کے نبیوں پر بھی ایمان نہیں لائے۔ ان یہود میں سے کچھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لائے اور کچھ نے انکار کیا۔ ان منکرین نبوت کا انجام جہنم ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٨٧] اس آیت کے بھی دو مطلب ہوسکتے ہیں۔ ایک یہ کہ اسحاق کی اولاد میں سے جو انبیاء مبعوث ہوتے رہے ہیں ان سب پر بھی یہود ایمان نہیں لائے تھے، بہت سے انبیاء کا انکار کردیا اور بہت سے نبیوں کو قتل بھی کردیا۔ اس لحاظ سے اس آیت کے مخاطب صرف یہود ہیں اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ اگر بنو اسحاق کی بجائے آل ابراہیم ہی سمجھا جائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لانے والے تو بنو اسماعیل تھے اور انکار کرنے والے بنو اسحاق یعنی یہود و نصاریٰ وغیرہ۔ بہرحال جو بھی انبیاء کی دعوت سے انکار کرتا رہا یا دوسروں کو روکتا رہا اس کو لازماً عذاب اخروی سے دو چار ہونا پڑے گا اور اپنے اپنے جرائم کے مطابق اسے سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔ یہ لوگ دنیا میں حسد کی آگ میں جلتے رہے اور آخرت میں جہنم کی آگ میں جلتے رہیں گے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

” اٰمَنَ بِهٖ “ میں ” بہ “ کی ضمیر ” اِیْتَاءٌ“ کی طرف بھی راجع ہوسکتی ہے جو ” آتَیْنَا “ سے مفہوم ہوتا ہے، یعنی بعض تو اس ایتائے انعام (انعام دینے) پر ایمان لے آئے اور بعض اس سے منہ موڑ گئے اور لوگوں کو بھی روکنے کی کوشش کی ( صَدَّ عَنْهُ کے دونوں معنی ہیں، منہ موڑنا اور روکنا) لہٰذا آپ ان کے کفر سے دل گیر نہ ہوں۔ (ابن کثیر) اگر اس ضمیر کا مرجع رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مانا جائے تو معنی یہ ہوں گے کہ یہ سب کچھ دیکھ لینے کے باوجود یہود میں سے کچھ لوگ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لے آئے، لیکن اکثر نہ صرف خود ایمان نہیں لائے بلکہ جو ایمان لانا چاہتے ہیں انھیں بھی روکنا چاہتے ہیں، ایسے لوگوں کی سزا کے لیے جہنم کافی ہے۔ ( فتح القدیر۔ رازی)

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

فَمِنْھُمْ مَّنْ اٰمَنَ بِہٖ وَمِنْھُمْ مَّنْ صَدَّ عَنْہُ۝ ٠ۭ وَكَفٰى بِجَہَنَّمَ سَعِيْرًا۝ ٥٥- صدد - الصُّدُودُ والصَّدُّ قد يكون انصرافا عن الشّيء وامتناعا، نحو : يَصُدُّونَ عَنْكَ صُدُوداً [ النساء 61] ، وقد يكون صرفا ومنعا نحو : وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطانُ أَعْمالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ [ النمل 24] - ( ص د د ) الصدود والصد - ۔ کبھی لازم ہوتا ہے جس کے معنی کسی چیز سے رو گردانی اور اعراض برتنے کے ہیں جیسے فرمایا ؛يَصُدُّونَ عَنْكَ صُدُوداً ، [ النساء 61] کہ تم سے اعراض کرتے اور کے جاتے ہیں ۔ اور کبھی متعدی ہوتا ہے یعنی روکنے اور منع کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطانُ أَعْمالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ [ النمل 24] اور شیطان نے ان کے اعمال ان کو آراستہ کردکھائے اور ان کو سیدھے راستے سے روک دیا ۔ - جهنم - جَهَنَّم اسم لنار اللہ الموقدة، قيل : وأصلها فارسيّ معرّب جهنام وقال أبو مسلم : كهنّام - ( ج ھ ن م ) جھنم - ۔ دوزخ کا نام ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اصل فارسی لفظ جنام سے معرب ہی واللہ علم ۔ - سعر - السِّعْرُ : التهاب النار، وقد سَعَرْتُهَا، وسَعَّرْتُهَا، وأَسْعَرْتُهَا، والْمِسْعَرُ : الخشب الذي يُسْعَرُ به، واسْتَعَرَ الحرب، واللّصوص، نحو : اشتعل، وناقة مَسْعُورَةٌ ، نحو : موقدة، ومهيّجة . السُّعَارُ :- حرّ النار، وسَعُرَ الرّجل : أصابه حرّ ، قال تعالی: وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيراً- [ النساء 10] ، وقال تعالی: وَإِذَا الْجَحِيمُ سُعِّرَتْ [ التکوير 12] ، وقرئ بالتخفیف «2» ، وقوله : عَذابَ السَّعِيرِ [ الملک 5] ، أي : حمیم، فهو فعیل في معنی مفعول، وقال تعالی: إِنَّ الْمُجْرِمِينَ فِي ضَلالٍ وَسُعُرٍ [ القمر 47] ، والسِّعْرُ في السّوق، تشبيها بِاسْتِعَارِ النار .- ( س ع ر ) السعر - کے معنی آگ بھڑکنے کے ہیں ۔ اور سعرت النار وسعر تھا کے معنی آگ بھڑکانے کے ۔ مجازا لڑائی وغیرہ بھڑکانے کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے : ۔ استعر الحرب لڑائی بھڑک اٹھی ۔ استعر اللصوص ڈاکو بھڑک اٹھے ۔ یہ اشتعل کے ہم معنی ہے اور ناقۃ مسعورۃ کے معنی دیوانی اونٹنی کے ہیں جیسے : ۔ موقدۃ ومھیجۃ کا لفظ اس معنی میں بولا جاتا ہے ۔ المسعر ۔ آگ بھڑکانے کی لکڑی ( کہرنی ) لڑائی بھڑکانے والا ۔ السعار آگ کی تپش کو کہتے ہیں اور سعر الرجل کے معنی آگ یا گرم ہوا سے جھلس جانے کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيراً [ النساء 10] اور دوزخ میں ڈالے جائیں گے ۔ وَإِذَا الْجَحِيمُ سُعِّرَتْ [ التکوير 12] اور جب دوزخ ( کی آگ ) بھڑکائی جائے گی ۔ عَذابَ السَّعِيرِ [ الملک 5] دہکتی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ تو یہاں سعیر بمعنی مسعور ہے ۔ نیز قران میں ہے : ۔ إِنَّ الْمُجْرِمِينَ فِي ضَلالٍ وَسُعُرٍ [ القمر 47] بیشک گنہگار لوگ گمراہی اور دیوانگی میں ( مبتلا ہیں ) السعر کے معنی مروجہ نرخ کے ہیں اور یہ استعار ہ النار ( آگ کا بھڑکنا ) کے ساتھ تشبیہ کے طور پر بولا گیا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٥٥) یعنی داؤد (علیہ السلام) و سلیمان (علیہ السلام) کی کتاب پر ایمان لائے ہیں، مگر کعب اور اس کے ساتھیوں کے لیے تو جہنم کی دہکتی ہوئی آگ ہے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :87 یاد رہے کہ یہاں جواب بنی اسرائیل کی حاسدانہ باتوں کا دیا جا رہا ہے ۔ اس جواب کا مطلب یہ ہے کہ تم لوگ آخر جلتے کس بات پر ہو ؟ تم بھی ابراہیم کی اولاد ہو اور یہ بنی اسماعیل بھی ابراہیم ہی کی اولاد ہیں ۔ ابراہیم سے دنیا کی امامت کا جو وعدہ ہم نے کیا تھا وہ آل ابراہیم میں سے صرف ان لوگوں کے لیے تھا جو ہماری بھیجی ہوئی کتاب اور حکمت کی پیروی کریں ۔ یہ کتاب اور حکمت پہلے ہم نے تمہارے پاس بھیجی تھی مگر تمہاری اپنی نالائقی تھی کہ تم اس سے منہ موڑ گئے ۔ اب وہی چیز ہم نے بنی اسمٰعیل کو دی ہے اور یہ ان کی خوش نصیبی ہے کہ وہ اس پر ایمان لے آئے ہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani