21۔ 1 یعنی اگر مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو نہ لاؤ، لیکن مجھے قتل کرنے کی اذیت پہنچانے کی کوشش نہ کرو۔
[١٦] یعنی اگر تم میری دعوت قبول نہیں کرتے تو مجھے میرے حال پر چھوڑ دو اور مجھے ایذا نہ پہنچاؤ۔ ورنہ تم کبھی اللہ کی گرفت سے بچ نہ سکو گے۔ اور اس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو نہ لاؤ۔ مگر میری راہ نہ روکو اور بنی اسرائیل کو میرے ہمراہ جانے دو ۔
وان لم تومنوا لی فاعترلون : یعنی اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھے میرے حال پر چھوڑ دو ، مجھے ایذا نہ پہنچاؤ اور بنی اسرائیل کو میرے ہمراہ جانے سے نہ روکو۔
وَاِنْ لَّمْ تُؤْمِنُوْا لِيْ فَاعْتَزِلُوْنِ ٢١- أیمان - يستعمل اسما للشریعة التي جاء بها محمّد عليه الصلاة والسلام، وعلی ذلك : الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا وَالصَّابِئُونَ [ المائدة 69] ، ويوصف به كلّ من دخل في شریعته مقرّا بالله وبنبوته . قيل : وعلی هذا قال تعالی: وَما يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ [يوسف 106] .- وتارة يستعمل علی سبیل المدح، ويراد به إذعان النفس للحق علی سبیل التصدیق، وذلک باجتماع ثلاثة أشياء : تحقیق بالقلب، وإقرار باللسان، وعمل بحسب ذلک بالجوارح، وعلی هذا قوله تعالی: وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ [ الحدید 19] .- ( ا م ن ) - الایمان - کے ایک معنی شریعت محمدی کے آتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ :۔ وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ ( سورة البقرة 62) اور جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست۔ اور ایمان کے ساتھ ہر وہ شخص متصف ہوسکتا ہے جو تو حید کا اقرار کر کے شریعت محمدی میں داخل ہوجائے اور بعض نے آیت وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ ( سورة يوسف 106) ۔ اور ان میں سے اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے مگر ( اس کے ساتھ ) شرک کرتے ہیں (12 ۔ 102) کو بھی اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔ - عزل - الاعْتِزَالُ : تجنّب الشیء عمالة کانت أو براءة، أو غيرهما، بالبدن کان ذلک أو بالقلب، يقال : عَزَلْتُهُ ، واعْتَزَلْتُهُ ، وتَعَزَّلْتُهُ فَاعْتَزَلَ. قال تعالی: وَإِذِ اعْتَزَلْتُمُوهُمْ وَما يَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ [ الكهف 16] - ( ع ز ل ) الا عتزال - کے معنی ہیں کسی چیز سے کنارہ کش ہوجانا عام اس سے کہ وہ چیز کوئی پیشہ ہو یا کوئی بات وغیرہ ہو جس سے بری ہونے کا اعلان کیا جائے نیز وہ علیحدہ گی بذریعہ بدن کے ہو یا بذریعہ دل کے دنوں قسم کی علیحگی پر بولا جاتا ہے عزلتہ واعتزلتہ وتعزلتہ میں نے اس کو علیحہ فاعتزل چناچہ وہ علیحہ ہ ہوگیا ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَإِذِ اعْتَزَلْتُمُوهُمْ وَما يَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ [ الكهف 16] اور جب تم نے ان مشرکوں سے اور جن کی یہ خدا کے سوا عبادت کرتے ہیں ان سے کنارہ کرلیا ۔
آیت ٢١ وَاِنْ لَّمْ تُؤْمِنُوْا لِیْ فَاعْتَزِلُوْنِ ” اور اگر تم لوگ میری بات نہیں مانتے ہو تو مجھ سے دوررہو “- تمہاری سازشوں کے خلاف چونکہ میں نے اپنے رب کی پناہ حاصل کرلی ہے اس لیے اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو بھی میرے خلاف کوئی عملی اقدام کرنے سے باز رہنا۔
سورة الدُّخَان حاشیہ نمبر :19 یہ اس زمانے کی بات ہے جب حضرت موسٰی کی پیش کردہ ساری نشانیوں کے مقابلے میں فرعون اپنی ہٹ پر اڑا ہوا تھا مگر یہ دیکھ کر کہ ان نشانیوں سے مصر کے عوام اور خواص روز بروز متاثر ہوتے چلے جا رہے ہیں ، اس کے ہوش اڑے جا رہے تھے ۔ اس زمانے میں پہلے تو اس نے بھرے دربار میں وہ تقریر کی جو سورہ زخرف ، آیات 51 ۔ 53 میں گزر چکی ہے ( ملاحظہ ہو حواشی سورہ زخرف 45 تا 49 ) پھر زمین پاؤں تلے سے نکلتی دیکھ کر آخر کار وہ اللہ کے رسول کو قتل کردینے پر آمادہ ہو گیا ۔ اس وقت آنجناب نے وہ بات کہی جو سورہ مومن ، آیت27 میں گزر چکی ہے کہ اِنّی عذتُ بِربّی ورَبکُم مِن کُل مُتکبرٍ لّا یؤمنُ بیوم الحساب ۔ میں نے پناہ لی اپنے رب کی ہر اس متکبر سے جو روز حساب پر ایمان نہیں رکھتا ۔ یہاں حضرت موسیٰ اپنی اسی بات کا حوالہ دے کر فرعون اور اس کے اعیان سلطان سے فرما رہے ہیں کہ دیکھو ، میں تمہارے سارے حملوں کے مقابلہ میں اللہ رب العالمین سے پناہ مانگ چکا ہوں ۔ اب تم میرا تو کچھ بگاڑ نہیں سکتے لیکن اگر تم خود اپنی خیر چاہتے ہو تو مجھ پر حملہ آور ہونے سے باز رہو ، میری بات نہیں مانتے تو نہ مانو ۔ مجھ پر ہاتھ ہرگز نہ ڈالنا ، ورنہ اس کا بہت برا انجام دیکھو گے ۔
7: یعنی اگر میری دعوت پر ایمان نہ لاؤ تو کم سے کم مجھے چھوڑ دو کہ میں حق کا پیغام ان لوگوں کو پیش کروں جو ماننے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور مجھے تکلیف پہنچانے اور میرے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے سے باز رہو۔