Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٢٧] سیدنا ابراہیم اور موسیٰ (علیہما السلام) کے صحائف کی تعلیم :۔ یعنی اگر آخرت اور اس کی جزا و سزا کے متعلق یقین نہیں یا صحیح علم نہیں اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت پر بھی ایمان لانے کو تیار نہیں۔ تو اہل کتاب سے تو ملتے ہی رہتے ہیں اور انہیں پڑھے لکھے اور عالم بھی سمجھتے ہیں۔ ان سے کیا انہیں اتنا بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابراہیم اور سیدنا موسیٰ کے صحیفوں میں آخرت کی جزا و سزا کے مطابق کیا ضابطہ نازل فرمایا تھا۔ واضح رہے کہ تورات کے نزول سے پیشتر سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) پر بھی صحائف ہی نازل ہوتے رہے۔ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) پر بھی کوئی جامع کتاب نہیں بلکہ صحیفے ہی نازل ہوئے تھے۔ سیدنا ابراہیم اور سیدنا موسیٰ (علیہما السلام) پر نازل ہونے والے صحائف کا ذکر سورة اعلیٰ کے آخر میں بھی آیا ہے تاہم یہ صحیفے آج کسی زبان میں بھی متداول نہیں ہیں۔ ان کے متعلق قرآن سے ہی کچھ تھوڑی سی معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ البتہ ان کے مضامین قرآن میں آگئے ہیں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاِبْرٰہِيْمَ الَّذِيْ وَفّٰٓي۝ ٣٧ ۙ- اسْتِيفَاؤُهُ :- تناوله وَافِياً. قال تعالی: وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ ما كَسَبَتْ [ آل عمران 25] ، وقال : وَإِنَّما تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ [ آل عمران 185] ، ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ [ البقرة 281] ، إِنَّما يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسابٍ [ الزمر 10] ، مَنْ كانَ يُرِيدُ الْحَياةَ الدُّنْيا وَزِينَتَها نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمالَهُمْ فِيها[هود 15] ، وَما تُنْفِقُوا مِنْ شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ [ الأنفال 60] ، فَوَفَّاهُ حِسابَهُ [ النور 39] - اور توفیتہ الشیئ کے معنی بلا کسی قسم کی کمی پورا پورادینے کے ہیں اور استیفاء کے معنی اپنا حق پورا لے لینے کے ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ ما كَسَبَتْ [ آل عمران 25] اور ہر شخص اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ پائے گا ۔ وَإِنَّما تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ [ آل عمران 185] اور تم کو تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا ۔ اور ہر شخص اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ پائے گا ۔ إِنَّما يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسابٍ [ الزمر 10] جو صبر کرنے والے ہیں ان کو بیشمار ثواب ملے گا ۔ مَنْ كانَ يُرِيدُ الْحَياةَ الدُّنْيا وَزِينَتَها نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمالَهُمْ فِيها[هود 15] جو لوگ دنیا کی زندگی اور اس کی زیب وزینت کے طالب ہوں ہم ان کے اعمال کا بدلہ انہیں دنیا ہی میں پورا پورا دے دتیے ہیں ۔ وَما تُنْفِقُوا مِنْ شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ [ الأنفال 60] اور تم جو کچھ راہ خدا میں خرچ کرو گے اس کا ثواب تم کو پورا پورا دیاجائے گا : ۔ فَوَفَّاهُ حِسابَهُ [ النور 39] تو اس سے اس کا حساب پورا پورا چکا دے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٣٧ وَاِبْرٰہِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰیٓ ۔ ” اور ابراہیم کے (صحیفوں میں تھا) جس نے وفا کی انتہا کردی “- صحف ِابراہیم (علیہ السلام) اور صحف ِموسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر سورة الاعلیٰ میں بھی آیا ہے : اِنَّ ہٰذَا لَفِی الصُّحُفِ الْاُوْلٰی ۔ صُحُفِ اِبْرٰہِیْمَ وَمُوْسٰی ۔ ” یہی بات پہلے صحیفوں میں (مرقوم) ہے ‘ (یعنی) ابراہیم (علیہ السلام) اور موسیٰ (علیہ السلام) کے صحیفوں میں “۔ صحف موسیٰ تو عہدنامہ قدیم ( ) کی پہلی پانچ کتابوں کی شکل میں آج بھی موجود ہیں ‘ البتہ صحف ابراہیم (علیہ السلام) کے بارے میں کسی کو کچھ خبر نہیں۔ اس حوالے سے میرا گمان ہے (واللہ اعلم) کہ ہندوئوں کے اپنشد صحف ابراہیم (علیہ السلام) کی بگڑی ہوئی شکل ہے ۔ (اس موضوع پر مزید تفصیل سورة طٰہ کی آیت ٨ ٩ کے تحت ملاحظہ ہو۔ ) حضرت موسیٰ اور حضرت ابراہیم کے صحیفوں میں سے جس بات کا یہاں حوالہ دیا جا رہا ہے وہ یہ ہے :

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :36 آ گے ان تعلیمات کا خلاصہ بیان کیا جا رہا ہے جو حضرت موسیٰ اور حضرت ابراہیم کے صحیفوں میں نازل ہوئی تھیں ۔ حضرت موسیٰ کے صحیفوں سے مراد توراۃ ہے ۔ رہے حضرت ابراہیم کے صحیفے تو وہ آج دنیا میں کہیں موجود نہیں ہیں ، اور یہود و نصاریٰ کی کتب مقدسہ میں بھی ان کا کوئی ذکر نہیں پایا جاتا ۔ صرف قرآن ہی وہ کتاب ہے جس میں دو مقامات پر صُحُفِ ابراہیم کی تعلیمات کے بعض اجزاء نقل کیے گئے ہیں ، ایک یہ مقام ، دوسرے سورہ الاعلیٰ کی آخری آیات ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

19: حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی مکمل وفا داری کے تذکرے کے لیے دیکھئے سورۃ بقرہ : 123