26۔ 1 یہ خود، پیغمبر پر الزام تراشی کرنے والے۔ یا حضرت صالح علیہ السلام، جن کو اللہ نے وحی و رسالت سے نوازا۔ غَدًا یعنی کل سے مراد قیامت کا دن یا دنیا میں ان کے لئے عذاب کا مقررہ دن۔
[٢١] کل سے مراد ان پر عذاب کا دن بھی ہوسکتا ہے اور قیامت کا دن بھی اور بہت جلد بھی یعنی یہ حقیقت جلد ہی واضح ہوجائے گی کہ اصل میں جھوٹا اور بڑیں مارنے والا کون تھا۔ صالح (علیہ السلام) یا انہیں جھٹلانے والے ؟
سَيَعْلَمُوْنَ غَدًا مَّنِ الْكَذَّابُ الْاَشِرُ ٢٦- علم - العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته،- ( ع ل م ) العلم - کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا - غَدٌ- يقال للیوم الذي يلي يومک الذي أنت فيه، قال : سَيَعْلَمُونَ غَداً [ القمر 26] ، ونحوه .- أشر - الأَشَرُ : شدّة البطر، وقد أَشِرَ يَأْشَرُ أَشَراً ، قال تعالی: سَيَعْلَمُونَ غَداً مَنِ الْكَذَّابُ الْأَشِرُ [ القمر 26] ، فالأشر أبلغ من البطر، والبطر أبلغ من الفرح، فإنّ الفرح۔ وإن کان في - أغلب أحواله مذموما لقوله تعالی: إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْفَرِحِينَ [ القصص 76]- فقد يحمد تارة إذا کان علی قدر ما يجب، وفي الموضع الذي يجب، كما قال تعالی: فَبِذلِكَ فَلْيَفْرَحُوا [يونس 58] وذلک أنّ الفرح قد يكون من سرور بحسب قضية العقل، والأَشَرُ لا يكون إلا فرحا بحسب قضية الهوى، ويقال : ناقة مِئْشِيرأي : نشیطة علی طریق التشبيه، أو ضامر من قولهم : أشرت الخشبة- ( ا ش ر ) الاشر بہت زیادہ اترانا اشریا شر اشرا ( س) ( الاشر بہت زیادہ اترانے والا ) قرآن میں ہے : سَيَعْلَمُونَ غَدًا مَنِ الْكَذَّابُ الْأَشِرُ ( سورة القمر 26) ان کو کل ہی معلوم ہوجائیگا کہ کون جھوٹا خود پسند ہے ۔ بس اشر ۔ بطر سے ابلغ ہے اور بطر میں فرح سے زیادہ مبالغہ پایا جاتا ہے اور فرح اگر چہ عام حالات میں مذموم ہوتا ہے جس طرح کہ قرآن میں ہے : إِنَّ اللهَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِينَ ( سورة القصص 76) کہ خدا اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ لیکن ایسے موقع پر جب خوشی کا اظہار ضروری ہو اور وہ اظہار بھی جب ضرورت ہو تو فرحت ممدوح ہوجاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُوا ( سورة يونس 58) تو چاہیے کہ لوگ اس سے خوش ہوں ۔ کیونکہ کبھی سرور کی وجہ سے فرحت کا حصول تقاضائے عقل کے مطابق ہوتا ہے مگر اشر اس فرحت کو کہتے ہیں جو مبنی پر ہوائے نفس ہو اور اسی سے بطور تشبیہ ناقۃ مئشیر کا محاورہ ہے جس کی معنی چست اونٹنی کے ہیں ۔ اور اس کے معنی دبلی اونٹنی بھی آتے ہیں اس صورت میں یہ اشرت الخشیۃ سے ماخوذ ہوگا جسکے معنی لکڑی چیز نا کے ہیں
آیت ٢٦ سَیَعْلَمُوْنَ غَدًا مَّنِ الْکَذَّابُ الْاَشِرُ ۔ ” جلد ہی انہیں معلوم ہوجائے گا کہ کون انتہائی جھوٹا اور شیخی خورا ہے “