Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

5۔ 1 یعنی ایسی بات جو تباہی سے پھیر دینے والی ہے یا قرآن حکمت بالغہ ہے جس میں کوئی نقص یا خلل نہیں ہے۔ یا اللہ تعالیٰ جس کو ہدایت دے اور یا اسے گمراہ کرے، اس میں بڑی حکمت ہے جس کو وہی جانتا ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٥] یعنی قرآن میں اقوام سابقہ کی سرگزشت کو اس لیے بار بار دہرایا گیا ہے کہ لوگ ان اقوام کے انجام اور عذاب سے عبرت حاصل کریں اور ان واقعات کا ذکر ان کے لیے تازیانہ کا کام دے۔ (جسے شرعی اصطلاح میں تذکیر با یام اللہ کہا جاتا ہے) ان واقعات میں لوگوں کے عبرت اور سبق حاصل کرنے کے لیے مواد تو بہت موجود ہے لیکن اگر کوئی شخص ادھر توجہ ہی نہ کرے تو یہ تنبیہات اس کے کس کام آسکتی ہیں ؟۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

حِکْمَۃٌ بَالِغَۃٌ فَمَاتُغْنِ النُّذُرُ ۔” بالغۃ “ کا لفظی معنی پہنچنے والی ہے ، مراد انتہاء اور کمال کو پہنچی ہوئی حکمت ہے ۔” النذر “ ” نذیر “ کی جمع ہے ، ڈرانے والی چیزیں ۔ ” نذیر “ مصدر بھی ہوسکتا ہے ، جس طرح ” نکیر “ ہے یعنی تنبیہات ، ڈراوے ۔” حکمۃ “ پچھلی آیت میں مذکور ” مافیہ مزدجر “ سے بدل ہے۔ یعنی پچھلی امتوں کے واقعات میں سے وہ واقعات جن میں کفر و تکذیب سے باز آنے کا سامان موجود ہے ، کامل حکمت اور دانائی کی باتیں ہیں ، مگر یہ ڈرانے اور خبردار کرنے والی چیزیں نہ ماننے والوں کو کچھ فائدہ نہیں دیتیں ۔ دیکھیئے۔ سورة ٔ یونس (١٠١)

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

حِكْمَۃٌۢ بَالِغَۃٌ فَمَا تُغْنِ النُّذُرُ۝ ٥ ۙ- حكم - والحُكْم بالشیء : أن تقضي بأنّه كذا، أو ليس بکذا، سواء ألزمت ذلک غيره أو لم تلزمه، قال تعالی: وَإِذا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ [ النساء 58]- ( ح ک م ) حکم - الحکم کسی چیز کے متعلق فیصلہ کرنے کا نام حکم ہے یعنی وہ اس طرح ہے یا اس طرح نہیں ہے خواہ وہ فیصلہ دوسرے پر لازم کردیا جائے یا لازم نہ کیا جائے ۔ قرآں میں ہے :۔ وَإِذا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ [ النساء 58] اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو ۔- بلغ - البُلُوغ والبَلَاغ : الانتهاء إلى أقصی المقصد والمنتهى، مکانا کان أو زمانا، أو أمرا من الأمور المقدّرة، وربما يعبّر به عن المشارفة عليه وإن لم ينته إليه، فمن الانتهاء : بَلَغَ أَشُدَّهُ وَبَلَغَ أَرْبَعِينَ سَنَةً [ الأحقاف 15]- ( ب ل غ ) البلوغ - والبلاغ ( ن ) کے معنی مقصد اور متبٰی کے آخری حد تک پہنچے کے ہیں ۔ عام اس سے کہ وہ مقصد کوئی مقام ہو یا زمانہ یا اندازہ کئے ہوئے امور میں سے کوئی امر ہو ۔ مگر کبھی محض قریب تک پہنچ جانے پر بھی بولا جاتا ہے گو انتہا تک نہ بھی پہنچا ہو۔ چناچہ انتہاتک پہنچے کے معنی میں فرمایا : - بَلَغَ أَشُدَّهُ وَبَلَغَ أَرْبَعِينَ سَنَةً [ الأحقاف 15] یہاں تک کہ جب خوب جو ان ہوتا ہے اور چالس برس کو پہنچ جاتا ہے ۔ - غنی( فایدة)- أَغْنَانِي كذا، وأغْنَى عنه كذا : إذا کفاه . قال تعالی: ما أَغْنى عَنِّي مالِيَهْ [ الحاقة 28] ، ما أَغْنى عَنْهُ مالُهُ [ المسد 2] ، لَنْ تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوالُهُمْ وَلا أَوْلادُهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئاً [ آل عمران 10] ، - ( غ ن ی ) الغنیٰ- اور اغنانی کذا اور اغنی کذا عنہ کذا کسی چیز کا کا فی ہونا اور فائدہ بخشنا ۔ قر آں میں ہے : ما أَغْنى عَنِّي مالِيَهْ [ الحاقة 28] میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا ما أَغْنى عَنْهُ مالُهُ [ المسد 2] تو اس کا مال ہی اس کے کچھ کام آیا ۔۔۔۔ لَنْ تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوالُهُمْ وَلا أَوْلادُهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئاً [ آل عمران 10] نہ تو ان کا مال ہی خدا کے عذاب سے انہیں بچا سکے گا اور نہ ان کی اولاد ہی کچھ کام آئیگی - نذر - وَالإِنْذارُ : إخبارٌ فيه تخویف، كما أنّ التّبشیر إخبار فيه سرور . قال تعالی: فَأَنْذَرْتُكُمْ ناراً تَلَظَّى[ اللیل 14]- والنَّذِيرُ :- المنذر، ويقع علی كلّ شيء فيه إنذار، إنسانا کان أو غيره . إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ [ نوح 2] - ( ن ذ ر ) النذر - الا نذار کے معنی کسی خوفناک چیز سے آگاہ کرنے کے ہیں ۔ اور اس کے بالمقابل تبشیر کے معنی کسی اچھی بات کی خوشخبری سنا نیکے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَأَنْذَرْتُكُمْ ناراً تَلَظَّى[ اللیل 14] سو میں نے تم کو بھڑکتی آگ سے متنبہ کردیا ۔- النذ یر - کے معنی منذر یعنی ڈرانے والا ہیں ۔ اور اس کا اطلاق ہر اس چیز پر ہوتا ہے جس میں خوف پایا جائے خواہ وہ انسان ہو یا کوئی اور چیز چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَما أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ [ الأحقاف 9] اور میرا کام تو علانیہ ہدایت کرنا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٥ حِکْمَۃٌم بَالِغَۃٌ فَمَا تُغْنِ النُّذُرُ ۔ ” کامل دانائی (کی باتیں) ‘ لیکن ان خبردار کرنے والوں سے انہیں کوئی فائدہ نہ پہنچا۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani