Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

اِذَا رُجَّتِ الْاَرْضُ رَجًّا : یہ ” اذا وقعت الواقعۃ “ سے بدل ہے ۔ ” رج یرج رجا “ ( ن) شدید حرکت دینا ۔ ” رجاً “ مصدر کے ساتھ تاکید میں مبالغہ مقصود ہے۔ یہ وہی بات ہے جو ” اذا زلزلت الارض زلزالھا ‘ ‘ اور ” ان زلزلۃ الساعۃ شیء عظیم “ میں بیان فرمائی گئی ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اِذَا رُجَّتِ الْاَرْضُ رَجًّا۝ ٤ ۙ- إذا - إذا يعبّر به عن کلّ زمان مستقبل، وقد يضمّن معنی الشرط فيجزم به، وذلک في الشعر أكثر، و «إذ» يعبر به عن الزمان الماضي، ولا يجازی به إلا إذا ضمّ إليه «ما» نحو : 11-إذ ما أتيت علی الرّسول فقل له - ( اذ ا ) اذ ا - ۔ ( ظرف زماں ) زمانہ مستقبل پر دلالت کرتا ہے کبھی جب اس میں شرطیت کا مفہوم پایا جاتا ہے تو فعل مضارع کو جزم دیتا ہے اور یہ عام طور پر نظم میں آتا ہے اور اذ ( ظرف ) ماضی کیلئے آتا ہے اور جب ما کے ساتھ مرکب ہو ( اذما) تو معنی شرط کو متضمن ہوتا ہے جیسا کہ شاعر نے کہا ع (11) اذمااتیت علی الرسول فقل لہ جب تو رسول اللہ کے پاس جائے تو ان سے کہنا ۔- رج - الرَّجُّ : تحريك الشیء وإزعاجه، يقال : رَجَّهُ فَارْتَجَّ ، قال تعالی: إِذا رُجَّتِ الْأَرْضُ رَجًّا - [ الواقعة 4] ، نحو : إِذا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزالَها [ الزلزلة 1] ، والرَّجْرَجَةُ : الاضطراب، وكتيبة رَجْرَاجَةٌ ، وجارية رَجْرَاجَةٌ ، وارْتَجَّ کلامه : اضطرب، والرِّجْرِجَةُ : ماء قلیل في مقرّه يضطرب فيتكدّر .- ( ر ج ج ) الرج ( م ن ) اس کے معنی کسی چیز کو ہلانے اور جنبش دینے کے ہیں اور ارتجاج ( افتعال ) اس کا مطاوع ہے جس کے معنی ہلنے اور مضطرب ہونے کے ہیں : ۔ رجہ فارتج ۔ اسے ہلایا چناچہ وہ ہلنے لگا ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِذا رُجَّتِ الْأَرْضُ رَجًّا[ الواقعة 4]( اور قیامت اس وقت واقع ہوگی ) جب کہ زمین بڑے زور سے ہلنے لگے گی ۔ اسی کو دوسرے مقام پر : ۔ إِذا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزالَها [ الزلزلة 1] جب زمین بڑے زور سے ہلا دی جائے گی سے تعبیر کیا ہے ۔ الرجرجۃ : اضطراب ۔ کتیبة رجراجۃ لشکر جرار ۔ تھر تھرا کر چلنے والی چھوکری ارتج کلامہ کلام کرتے وقت آواز میں گونج اور لہر پیدا ہونا ۔ رجزجۃ تھوڑا سا پانی جو ہلانے سے گدلا ہو جائے - أرض - الأرض : الجرم المقابل للسماء، وجمعه أرضون، ولا تجیء مجموعةً في القرآن «4» ، ويعبّر بها عن أسفل الشیء، كما يعبر بالسماء عن أعلاه . - ( ا رض ) الارض - ( زمین ) سماء ( آسمان ) کے بالمقابل ایک جرم کا نام ہے اس کی جمع ارضون ہے ۔ جس کا صیغہ قرآن میں نہیں ہے کبھی ارض کا لفظ بول کر کسی چیز کا نیچے کا حصہ مراد لے لیتے ہیں جس طرح سماء کا لفظ اعلی حصہ پر بولا جاتا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٤ اِذَا رُجَّتِ الْاَرْضُ رَجًّا ۔ ” جب زمین ہلا ڈالی جائے گی جیسے کہ زلزلہ آتا ہے۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْوَاقِعَة حاشیہ نمبر :3 یعنی وہ کوئی مقامی زلزلہ نہ ہو گا جو کسی محدود علاقے میں آئے ، بلکہ پوری کی پوری زمین بیک وقت ہلا ماری جائے گی ۔ اس کو یک لخت ایک زبردست جھٹکا لگے گا جس سے وہ لرز کر رہ جائے گی ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani