Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاِنَّہٗ لَقَسَمٌ لَّوْ تَعْلَمُوْنَ عَظِيْمٌ۝ ٧٦ ۙ- لو - لَوْ : قيل : هو لامتناع الشیء لامتناع غيره، ويتضمّن معنی الشرط نحو : قوله تعالی: قُلْ لَوْ أَنْتُمْ تَمْلِكُونَ [ الإسراء 100] .- ( لو ) لو ( حرف ) بعض نے کہا ہے کہ یہ امتناع الشئی لا متناع غیر ہ کے لئے آتا ہے ( یعنی ایک چیز کا دوسری کے امتناع کے سبب ناممکن ہونا اور معنی شرط کو متضمن ہوتا ہے چناچہ قرآن پاک میں ہے : ۔ قُلْ لَوْ أَنْتُمْ تَمْلِكُونَ [ الإسراء 100] کہہ دو کہ اگر میرے پروردگار کی رحمت کے خزانے تمہارے ہاتھ میں ہوتے ۔ - علم - العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته،- ( ع ل م ) العلم - کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا - عظیم - وعَظُمَ الشیء أصله : كبر عظمه، ثم استعیر لكلّ كبير، فأجري مجراه محسوسا کان أو معقولا، عينا کان أو معنی. قال : عَذابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ [ الزمر 13] ، قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ [ ص 67] ، - ( ع ظ م ) العظم - عظم الشئی کے اصل معنی کسی چیز کی ہڈی کے بڑا ہونے کے ہیں مجازا ہر چیز کے بڑا ہونے پر بولا جاتا ہے خواہ اس کا تعلق حس سے یو یا عقل سے اور عام اس سے کہ وہ مادی چیز ہو یا معنو ی قرآن میں ہے : ۔ عَذابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ [ الزمر 13] بڑے سخت دن کا عذاب ) تھا ۔ قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ [ ص 67] کہہ دو کہ وہ ایک سخت حادثہ ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٧٦ وَاِنَّہٗ لَقَسَمٌ لَّوْ تَعْلَمُوْنَ عَظِیْمٌ ” اور یقینا یہ بہت بڑی قسم ہے اگر تم جانو “- یعنی ابھی تم مَوٰقِعِ النُّجُوْم کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ ایک وقت آئے گا جب تمہیں ان کی حقیقت سے متعلق معلومات حاصل ہوجائیں گی ‘ پھر تمہیں احساس ہوگا کہ ہم نے تمہارے سامنے یہ کس قدر عظیم قسم پیش کی ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

22: بیچ میں یہ جملہ معترضہ ہے جس میں ستاروں کے گرنے کی قسم کھانے کی اہمیت کی طرف متوجہ فرمایا گیا ہے۔ ایک تو اس قسم سے یہ جتایا جا رہا ہے کہ ستارے گرنے کے یہ مقامات خود بتا رہے ہیں کہ کوئی کاہن یہ کلام بنا کر نہیں لایا، دوسرے جس طرح ان ستاروں کا نظام انتہائی مستحکم نظام ہے جس میں کوئی خلل نہیں دال سکتا، اسی طرح اللہ تعالیٰ کا یہ کلام بھی نہایت محکم اور ناقابل شکست نظام کے تحت آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کیا گیا ہے۔