Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

18۔ 1 یعنی دنیا میں حق سے پیٹھ پھیرتا اور منہ موڑتا تھا اور مال جمع کرکے خزانوں میں سنبھال سنبھال کر رکھتا تھا، اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا تھا نہ اس میں سے زکوٰۃ نکالتا تھا۔ اللہ تعالیٰ جہنم کو قوت گویائی عطا فرمائے گا اور جہنم بزبان قال خود ایسے لوگوں کو پکارے گی، بعض کہتے ہیں، پکارنے والے فرشتے ہی ہونگے اسے منسوب جہنم کی طرف کردیا گیا ہے۔ بعض کہتے ہیں کوئی نہیں پکارے گا، یہ صرف تمثیل کے طور پر ایسا کہا گیا ہے۔ مطلب ہے کہ مذکورہ افراد کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَجَمَعَ فَاَوْعٰى۝ ١٨- وعی - الوَعْيُ : حفظ الحدیث ونحوه . يقال : وَعَيْتُهُ في نفسه . قال تعالی: لِنَجْعَلَها لَكُمْ تَذْكِرَةً وَتَعِيَها أُذُنٌ واعِيَةٌ [ الحاقة 12] .- والإِيعَاءُ :- حفظ الأمتعة في الوِعَاءِ. قال تعالی: وَجَمَعَ فَأَوْعى[ المعارج 18] قال الشاعر :- وقال تعالی: فَبَدَأَ بِأَوْعِيَتِهِمْ قَبْلَ وِعاءِ أَخِيهِ ثُمَّ اسْتَخْرَجَها مِنْ وِعاءِ أَخِيهِ [يوسف 76]- ( و ع ی ) الوعی - ( ض ) کے معنی ( عموما ) بات وغیر کو یاد کرلینا کے ہوتے ہیں جیسے وعیتہ فی نفسی میں نے اسے یاد کرلیا قرآن میں ہے : ۔ لِنَجْعَلَها لَكُمْ تَذْكِرَةً وَتَعِيَها أُذُنٌ واعِيَةٌ [ الحاقة 12] تاکہ اس کو تمہارے لئے یاد گار بنائیں اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں ۔ - الایعاء ( افعال )- کے معنی سازو و سامان کو وعاء ظرف میں محفوظ کرنا کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ - وَجَمَعَ فَأَوْعى[ المعارج 18] مال جمع کیا اور بند رکھا - الوعاء - کے معنی بوری یا تھیلا کے ہیں جس میں دوسری چیزیں اکٹھی کرکے رکھی جائیں جمع اوعیۃ آتی ہے قرآن میں ہے : فَبَدَأَ بِأَوْعِيَتِهِمْ قَبْلَ وِعاءِ أَخِيهِ ثُمَّ اسْتَخْرَجَها مِنْ وِعاءِ أَخِيهِ [يوسف 76] پھر یوسف نے ا پنے بھائی کے شلیتے سے پہلے ان کے شلیتوں کو دیکھنا شرو ع کیا پھر اپنے بھائی کے شلیتے میں سے اس کو نکال لیا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٨ وَجَمَعَ فَاَوْعٰی ۔ ” اور جو مال جمع کرتا رہا پھر اسے سینت سینت کر رکھتا رہا۔ “- جس نے اپنی ساری زندگی مال جمع کرنے اور اسے سنبھال سنبھال کر رکھنے میں بتادی تھی۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْمَعَارِج حاشیہ نمبر :12 یہاں بھی سورہ الحاقہ 33 ۔ 34 کی طرح آخرت میں آدمی کے برے انجام کے دو وجوہ بیان کیے گئے ہیں ۔ ایک حق سے انحراف اور ایمان لانے سے انکار ۔ دوسرے دنیا پرستی اور بخل ، جس کی بنا پر آدمی مال جمع کرتا ہے اور اسے کسی بھلائی کے کام میں خرچ نہیں کرتا ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

5: یعنی مال پر اﷲ تعالیٰ نے جو حقوق عائد فرمائے ہیں، ان کو ادا کئے بغیر وہ اُسے جمع کرتا رہا ہوگا۔