Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

21۔ 1 گھات ایسی جگہ کو کہتے ہیں، جہاں چھپ کر دشمن کا انتظار کیا جاتا ہے تاکہ وہاں سے گزرے تو فوراً حملہ کردیا جائے، جہنم کے دروغے بھی جہنمیوں کے انتظار میں اسی طرح بیٹھے ہیں یا خود جہنم اللہ کے حکم سے کفار کے لئے گھات لگائے بیٹھی ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

ان جھنم کانت مرصاداً …: یہاں سے جہنم اور اہل جہنم کا کچھ حال بیان ہوتا ہے۔ “ مرصاداً “ ) (گھات) اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں کسی دشمن یا شکار پر قابو پانے کے لئے تاک لگائی جاتی ہے، تاکہ وہ بیخبر ی میں آکر پھنس جائے۔ یعنی سرکش لوگ اللہ سے بےخوف ہو کر دنیا میں فساد مچا رہے ہیں، مگر انہیں یاد نہیں کہ جہنم ان کے لئے ایک ایسی چھپی ہوئی گھات ہے جس میں وہ اچانک پھنسیں گے اور پھر وہی ان کے لئے ہمیشہ کا ٹھکانا ہوگی۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

اِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا، مرصاد، وہ جگہ جہاں بیٹھ کر کسی کی نگرانی یا انتظار کیا جائے، جہنم سے مراد اس جگہ جسر جہنم یعنی پل صراط ہے۔ یہاں ثواب دینے والے اور عذاب دینے والے دونوں فرشتے انتظار کرتے ہوں گے اہل جہنم کو عذاب کے فرشتے پکڑ لیں گے اور اہل جنت کے ساتھ ثواب کے فرشتے ان کو ان کے مقام پر پہنچا دیں گے۔ (مظہری) - حضرت حسن بصری (رح) نے فرمایا کہ جہنم کے پل پر نگراں فرشتوں کی چوکی ہوگی جس کے پاس جنت میں جانے کا پروانہ ہوگا، اس کو گزرنے دیا جائے گا جس کے پاس نہ ہوگا اس کو روک لیا جائے گا۔ (قرطبی)

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اِنَّ جَہَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا۝ ٢١ - جهنم - جَهَنَّم اسم لنار اللہ الموقدة، قيل : وأصلها فارسيّ معرّب جهنام وقال أبو مسلم : كهنّام - ( ج ھ ن م ) جھنم - ۔ دوزخ کا نام ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اصل فارسی لفظ جنام سے معرب ہی واللہ علم ۔ - رصد - الرَّصَدُ : الاستعداد للتّرقّب، يقال : رَصَدَ له، وتَرَصَّدَ ، وأَرْصَدْتُهُ له . قال عزّ وجلّ : وَإِرْصاداً لِمَنْ حارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ مِنْ قَبْلُ [ التوبة 107] ، وقوله عز وجل : إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصادِ- [ الفجر 14] ، تنبيها أنه لا ملجأ ولا مهرب . والرَّصَدُ يقال لِلرَّاصِدِ الواحد، وللجماعة الرَّاصِدِينَ ، ولِلْمَرْصُودِ ، واحدا کان أو جمعا .- وقوله تعالی: يَسْلُكُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَداً [ الجن 27] ، يحتمل کلّ ذلك . والمَرْصَدُ : موضع الرّصد، قال تعالی: وَاقْعُدُوا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ [ التوبة 5] ، والْمِرْصَادُ نحوه، لکن يقال للمکان الذي اختصّ بِالتَّرَصُّدِ ، قال تعالی: إِنَّ جَهَنَّمَ كانَتْ مِرْصاداً [ النبأ 21] ، تنبيها أنّ عليها مجاز الناس، وعلی هذا قوله تعالی: وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وارِدُها [ مریم 71] .- ( ر ص د ) الرصد : گھات لگا کر بیٹھنا ۔ اور رصد لہ وترصد کے معنی ہیں کسی کے لئے گھات لگانا اور ارصدتہ کس کو گھات لگانے کے لئے مقرر کرنا اور ارصد لہ کے معنی پناہ دینا بھی آتے ہیں چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَإِرْصاداً لِمَنْ حارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ مِنْ قَبْلُ [ التوبة 107] اور ان لوگوں کو پناہ دیں جو اللہ اور رسول کے ساتھ پہلے لڑ چکے ہیں ۔ إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصادِ [ الفجر 14] بیشک تیرا پروردگار ( نافرمانوں کی ) تاک میں ( لگا رہتا ہے ) رصد ( صیغہ صفت ) یہ معنی فاعلی اور مفعولی دونوں کے لئے آتا ہے اور واحد اور جمع دونوں پر اس کا اطلاق ہوتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ يَسْلُكُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَداً [ الجن 27] تو ان کے آگے اور انکے پیچھے ( فرشتوں سے ) پہرہ دینے والے ان کے ساتھ رہتے ہیں ۔ تو یہاں رصدا سے واحد اور جمع دونوں مراد ہوسکتے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے وَاقْعُدُوا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ [ التوبة 5] اور ہر گھات کی جگہ پر ان کی تاک میں بیٹھو ۔ اور مرصاد بمعنی مرصد آتا ہے لیکن مرصاد اس جگہ کو کہتے ہیں جو گھات کے لئے مخصوص ہو ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ جَهَنَّمَ كانَتْ مِرْصاداً [ النبأ 21] بیشک دوزخ گھات میں ہے ۔ تو آیت میں اس بات پر بھی تنبیہ ہے کہ جہنم کے اوپر سے لوگوں کا گزر ہوگا جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا : وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وارِدُها [ مریم 71] اور تم میں سے کوئی ( ایسا بشر ) نہیں جو جہنم پر سے ہو کر نہ گزرے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٢١۔ ٢٣) بیشک دوزخ ایک قید خانہ ہے اور وہ کافروں کا ٹھکانا ہے کہ جس میں وہ بےانتہا زمانوں تک پڑے رہیں گے، ایک عقب چالیس سال کا ہوتا ہے اور سال تین سو ساٹھ دن کا اور قیامت میں ایک دن دنیاوی ہزار سال کے برابر ہوگا۔ یا یہ کہ ان زمانوں کی مقدار اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی نہیں جانتا ہے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٢١ اِنَّ جَہَنَّمَ کَانَتْ مِرْصَادًا ۔ ” یقینا جہنم گھات میں ہے۔ “- جہنم تو مجرم انسانوں کی صورت میں اپنے ایندھن کا انتظار کر رہی ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة النَّبَا حاشیہ نمبر :14 گھات اس جگہ کو کہتے ہیں جو شکار کو پھانسنے کے لیے بنائی جاتی ہے تاکہ وہ بے خبری کی حالت میں آئے اور اچانک اس میں پھنس جائے ۔ جہنم کے لیے یہ لفظ اس لیے استعمال کیا گیا ہے کہ خدا کے باغی اس سے بے خوف ہو کر دنیا میں یہ سمجھتے ہوئے اچھل کود کرتے پھر رہے ہیں کہ خدا کی خدائی ان کے لیے ایک کھلی آماجگاہ ہے ، اور یہاں کسی پکڑ کا خطرہ نہیں ہے ، لیکن جہنم ان کے لیے ایک ایسی چھپی ہوئی گھات ہے جس میں وہ یکایک پھنسیں گے اور بس پھنس کر ہی رہ جائیں گے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani