Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

4۔ 1 یہ فرشتے اللہ کی وحی، انبیاء تک، دوڑ کر پہنچاتے ہیں تاکہ شیطان کو اس کی کوئی خبر نہ لگے۔ یا مومنوں کی روحیں جنت کی طرف لے جانے میں نہایت سرعت سے کام لیتے ہیں۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٤] پھر ان ارواح کے متعلق اللہ تعالیٰ کی طرف سے جیسا حکم صادر ہوتا ہے اس کی بجاآوری کے لیے ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

چوتھی صفت فالسّٰبِقٰتِ سَبْقًا ہے مراد یہ ہے کہ پھر یہ روح جو فرشتوں کے قبضہ میں ہے اس کو اس کے اچھے یا برے ٹھکانے پر پہنچانے میں سبقت اور عجلت سے کام لیتے ہیں۔ مومن کی روح کو جنت کی ہواؤں اور نعمتوں کی جگہ میں کافر کی روح کو دوزخ کی ہواؤں اور عذابوں کی جگہ میں پہنچا دیتے ہیں۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

فَالسّٰبِقٰتِ سَبْقًا۝ ٤ ۙ- سبق - أصل السَّبْقِ : التّقدّم في السّير، نحو : فَالسَّابِقاتِ سَبْقاً [ النازعات 4] ، والِاسْتِبَاقُ : التَّسَابُقُ. قال : إِنَّا ذَهَبْنا نَسْتَبِقُ [يوسف 17] ، وَاسْتَبَقَا الْبابَ [يوسف 25] ، ثم يتجوّز به في غيره من التّقدّم، قال : ما سَبَقُونا إِلَيْهِ [ الأحقاف 11] ،- ( س ب ق) السبق - اس کے اصل معنی چلنے میں آگے بڑھ جانا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : فَالسَّابِقاتِ سَبْقاً [ النازعات 4] پھر وہ ( حکم الہی کو سننے کے لئے لپکتے ہیں ۔ الاستباق کے معنی تسابق یعنی ایک دوسرے سے سبقت کرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے :َ إِنَّا ذَهَبْنا نَسْتَبِقُ [يوسف 17] ہم ایک دوسرے سے دوڑ میں مقابلہ کرنے لگ گئے ۔ وَاسْتَبَقَا الْبابَ [يوسف 25] اور دونوں دوڑتے ہوئے دروز سے پر پہنچنے ۔ مجازا ہر شے میں آگے بڑ اجانے کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے ۔ جیسے فرمایا :۔ ما سَبَقُونا إِلَيْهِ [ الأحقاف 11] تو یہ ہم سے اس کیطرف سبقت نہ کرجاتے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani