Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٤] کفار مکہ کا آپ کو تکلیفیں پہنچانا اور آپ کی بددعا :۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جس طرح کی ایذائیں پہنچائی جاتی تھیں ان کا ایک نمونہ درج ذیل حدیث میں ملاحظہ فرمائیے :- سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ آپ ایک دفعہ خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے اور ابو جہل اور اس کے ساتھی وہاں بیٹھے ہوئے تھے وہ آپس میں کہنے لگے کہ تم میں سے کون جاتا ہے اور فلاں لوگوں نے جو اونٹنی کاٹی ہے اس کا بچہ دان لا کر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سجدہ کرے تو اس کی پیٹھ پر رکھ دیتا ہے ؟ یہ سن کر ان کا بدبخت ترین (عقبہ بن ابی معیط) اٹھا اور بچہ دان اٹھا لایا اور دیکھتا رہا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ میں گئے تو بچہ دان آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دونوں کندھوں کے درمیان میں پیٹھ پر رکھ دیا۔ میں خود یہ دیکھ رہا تھا، لیکن کچھ نہ کرسکتا تھا۔ کاش (اس دن) میرا کچھ زور ہوتا۔ کافر ہنستے اور ایک دوسرے پر گرے پڑتے تھے۔ آپ سجدہ میں ہی پڑے رہے اور سر نہیں اٹھا سکتے تھے حتیٰ کہ (آپ کی بیٹی) فاطمہ آئیں اور بچہ دان کو پیٹھ سے اٹھا کر پرے پھینکا۔ تب آپ نے سر اٹھایا اور دعا کی : یا اللہ قریش سے نمٹ لے۔ آپ نے تین بار یہ الفاظ دہرائے جب آپ یہ بد دعا کر رہے تھے تو کافروں پر گراں گزرا۔ کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ اس شہر میں دعا قبول ہوتی ہے۔ پھر آپ نے نام لے لے کر بددعا کی کہ یا اللہ ابو جہل سے نمٹ لے اور عتبہ بن ربیعہ شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ، امیہ بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط سے سمجھ لے اور عمرو بن میمون نے ساتویں شخص (عمارہ بن ولید) کا نام بھی لیا جو ہمیں یاد نہ رہا۔ ابن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جن لوگوں کا آپ نے نام لے کر بددعا کی تھی، میں نے دیکھا کہ ان سب کی لاشیں بدر کے کنویں میں پھینکی گئیں۔ (بخاری، کتاب الوضوئ، باب، اذا القی علی ظھر المصلی القذرًا اوجیفۃ۔۔ )

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ شَاۗقُّوا اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ : یعنی کفار کو بدر کے دن جو ذلت آمیز شکست ہوئی اس کی وجہ یہ تھی کہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی اس طرح مخالفت کی کہ صاف مقابلے پر اتر آئے۔ ” شَاۗقُّوا “ یہ ” شِقٌّ“ سے مفاعلہ ہے کہ ایک طرف ایک ہو اور دوسری طرف دوسرا اس کے مقابلے میں ہو، یعنی مخالفت، مقابلے میں آنا۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

ذٰلِكَ بِاَنَّہُمْ شَاۗقُّوا اللہَ وَرَسُوْلَہٗ۝ ٠ ۚ وَمَنْ يُّشَاقِقِ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ فَاِنَّ اللہَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ۝ ١٣- شقاق - والشِّقَاقُ : المخالفة، وکونک في شِقٍّ غير شِقِ صاحبک، أو مَن : شَقَّ العصا بينک وبینه . قال تعالی: وَإِنْ خِفْتُمْ شِقاقَ بَيْنِهِما[ النساء 35] ، فَإِنَّما هُمْ فِي شِقاقٍ [ البقرة 137] ، أي : مخالفة، لا يَجْرِمَنَّكُمْ شِقاقِي [هود 89] ، وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِي الْكِتابِ لَفِي شِقاقٍ بَعِيدٍ [ البقرة 176] ، مَنْ يُشاقِقِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ- [ الأنفال 13] ، أي : صار في شقّ غير شقّ أولیائه، نحو : مَنْ يُحادِدِ اللَّهَ [ التوبة 63] ، ونحوه : وَمَنْ يُشاقِقِ الرَّسُولَ [ النساء 115] ، ويقال : المال بينهما شقّ الشّعرة، وشَقَّ الإبلمة ، أي : مقسوم کقسمتهما، وفلان شِقُّ نفسي، وشَقِيقُ نفسي، أي : كأنه شقّ منّي لمشابهة بعضنا بعضا، وشَقَائِقُ النّعمان : نبت معروف . وشَقِيقَةُ الرّمل :- ما يُشَقَّقُ ، والشَّقْشَقَةُ : لهاة البعیر لما فيه من الشّقّ ، وبیده شُقُوقٌ ، وبحافر الدّابّة شِقَاقٌ ، وفرس أَشَقُّ : إذا مال إلى أحد شِقَّيْهِ ، والشُّقَّةُ في الأصل نصف ثوب وإن کان قد يسمّى الثّوب کما هو شُقَّةً.- ( ش ق ق ) الشق - الشقاق ( مفاعلہ ) کے معنی مخالفت کے ہیں گویا ہر فریق جانب مخالف کو اختیار کرلیتا ہے ۔ اور یا یہ شق العصابینک وبینہ کے محاورہ سے مشتق ہے ۔ جس کے معنی باہم افتراق پیدا کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : وَإِنْ خِفْتُمْ شِقاقَ بَيْنِهِما[ النساء 35] اگر تم کو معلوم ہو کہ میاں بیوی میں ان بن ہے ۔ فَإِنَّما هُمْ فِي شِقاقٍ [ البقرة 137] تو وہ تمہارے مخالف ہیں ۔ لا يَجْرِمَنَّكُمْ شِقاقِي [هود 89] میری مخالفت تم سے کوئی ایسا کام نہ کرادے ۔ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِي الْكِتابِ لَفِي شِقاقٍ بَعِيدٍ [ البقرة 176] وہ ضد میں ( آکر نیگی سے ) دور ہوگئے ) ہیں ۔ مَنْ يُشاقِقِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ [ الأنفال 13] اور جو شخص خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے ۔ یعنی اس کے اولیاء کی صف کو چھوڑ کر ان کے مخالفین کے ساتھ مل جاتا ہے ۔ جیسے فرمایا : مَنْ يُحادِدِ اللَّهَ [ التوبة 63] یعنی جو شخص خدا اور رسول کا مقابلہ کرتا ہے ۔ وَمَنْ يُشاقِقِ الرَّسُولَ [ النساء 115] اور جو شخص پیغمبر کی مخالفت کرے ۔ المال بیننا شق الشعرۃ اوشق الابلمۃ یعنی مال ہمارے درمیان برابر برابر ہے ۔ فلان شق نفسی اوشقیق نفسی یعنی وہ میرا بھائی ہے میرے ساتھ اسے گونہ مشابہت ہے ۔ شقائق النعمان گل لالہ یا اس کا پودا ۔ شقیقۃ الرمل ریت کا ٹکڑا ۔ الشقشقۃ اونٹ کا ریہ جو مستی کے وقت باہر نکالتا ہے اس میں چونکہ شگاف ہوتا ہے ۔ اس لئے اسے شقثقۃ کہتے ہیں ۔ بیدہ شقوق اس کے ہاتھ میں شگاف پڑگئے ہیں شقاق سم کا شگاف فوس اشق راستہ سے ایک جانب مائل ہوکر چلنے والا گھوڑا ۔ الشقۃ اصل میں کپڑے کے نصف حصہ کو کہتے ہیں ۔ اور مطلق کپڑے کو بھی شقۃ کہا جاتا ہے ۔ - شدید - والشِّدَّةُ تستعمل في العقد، وفي البدن، وفي قوی النّفس، وفي العذاب، قال : وَكانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً [ فاطر 44] ، عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوى[ النجم 5] ، يعني : جبریل عليه السلام، - ( ش دد ) الشد - اور شدۃ کا لفظ عہد ، بدن قوائے نفس اور عذاب سب کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : وَكانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً [ فاطر 44] وہ ان سے قوت میں بہت زیادہ تھے ۔ عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوى[ النجم 5] ان کو نہایت قوت والے نے سکھایا ؛نہایت قوت والے سے حضرت جبریل (علیہ السلام) مراد ہیں - عُقُوبَةُ والمعاقبة والعِقَاب - والعُقُوبَةُ والمعاقبة والعِقَاب يختصّ بالعذاب، قال : فَحَقَّ عِقابِ [ ص 14] ، شَدِيدُ الْعِقابِ [ الحشر 4] ، وَإِنْ عاقَبْتُمْ فَعاقِبُوا بِمِثْلِ ما عُوقِبْتُمْ بِهِ [ النحل 126] ، وَمَنْ عاقَبَ بِمِثْلِ ما عُوقِبَ بِهِ [ الحج 60] .- اور عقاب عقوبتہ اور معاقبتہ عذاب کے ساتھ مخصوص ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ فَحَقَّ عِقابِ [ ص 14] تو میرا عذاب ان پر واقع ہوا ۔ شَدِيدُ الْعِقابِ [ الحشر 4] سخت عذاب کر نیوالا ۔ وَإِنْ عاقَبْتُمْ فَعاقِبُوا بِمِثْلِ ما عُوقِبْتُمْ بِهِ [ النحل 126] اگر تم ان کو تکلیف دینی چاہو تو اتنی ہی دو جتنی تکلیف تم کو ان سے پہنچی ہے ۔ وَمَنْ عاقَبَ بِمِثْلِ ما عُوقِبَ بِهِ [ الحج 60] جو شخص کسی کو اتنی ہی سزا کہ اس کو دی گئی ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٣۔ ١٤) ان کافروں کا قتال اس لیے کیا جارہا ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے دین کی مخالفت کی ہے اور جو ایسا کرتا ہے ہم اسے سخت سزا دیتے ہیں اور اس دنیا میں بھی سزا چکھو اور آخرت میں بھی جہنم کا عذاب ہے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٣ (ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ شَآقُّوا اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗج وَمَنْ یُّشَاقِقِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَاِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ ) - اس کے بعد اب قریش سے براہ راست خطاب ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :11 یہاں تک کہ جنگ بدر کے جن واقعات کو ایک ایک کرکے یاد دلایا گیا ہے اس سے مقصود دراصل لفظ ”انفال“کی معنویت واضح کرنا ہے ۔ ابتدا میں ارشاد ہوا تھا کہ اس مال غنیمت کو اپنی جانفشانی کا ثمرہ سمجھ کر اس کے مالک و مختار کہاں بنے جاتے ہو ، یہ تو دراصل عطیہ الہٰی ہے اور معطی خود ہی اپنے مال کا مختار ہے ۔ اب اس کے ثبوت میں یہ واقعات گنائے گئے ہیں کہ اس فتح میں خود ہی حساب لگا کر دیکھ لو کہ تمہاری اپنی جانفشانی اور جرأت وجسارت کا کتنا حصہ تھا اور اللہ کی عنایت کا کتنا حصہ ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani