Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

40۔ 1 یعنی اسلام قبول نہ کریں اور اپنے کفر اور تمہاری مخالفت پر مصر رہیں۔ 40۔ 2 یعنی تمہارے دشمنوں پر تمہارا مددگار اور تمہارا حامی و محافظ ہے۔ 40۔ 3 پس کامیاب وہی ہوگا جس کا مولیٰ اللہ ہو، اور غالب بھی وہی ہوگا جس کا مددگار وہ ہوگا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٤٢] یعنی اگر یہ لوگ اب بھی نہیں مانتے تو نہ مانیں۔ یہ تمہارا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکیں گے جس طرح اللہ نے غزوہ بدر میں تمہاری سرپرستی اور مدد کی ہے۔ آئندہ بھی ان کے مقابلہ میں کرتا رہے گا۔ اور اللہ سے بڑھ کر اچھا سرپرست اور مددگار اور کون ہوسکتا ہے ؟

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ مَوْلٰىكُمْ : یعنی اگر وہ مسلمانوں کو ستانا اور ان سے لڑنا ترک نہ کریں تو یقیناً اللہ دشمنوں کے خلاف تمہارا دوست اور یارو مددگار ہے۔ - نِعْمَ الْمَوْلٰى وَنِعْمَ النَّصِيْرُ : اور جس کا دوست اور یارو مددگار وہ ہو تو وہ بہت اچھا دوست اور بہت اچھا مددگار ہے، پھر اس پر کون غالب آسکتا ہے ؟ دیکھیے سورة محمد (١٠، ١١) ۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

اور دوسری صورت یہ ہے کہ وہ اپنی ضد اور عناد پر قائم رہیں اس کے متعلق حکم اس کے بعد کی آیت میں ارشاد فرمایا (آیت) وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ مَوْلٰىكُمْ ۭنِعْمَ الْمَوْلٰى وَنِعْمَ النَّصِيْرُ ۔ یعنی اگر وہ بات نہ مانیں تو تم یہ سمجھ رکھو کہ اللہ تعالیٰ تمہارا مددگار حمایتی ہے اور وہ بہت اچھا حمایتی اور بہت اچھا مددگار ہے۔ - اس کا حاصل یہ ہے کہ اگر وہ اپنے ظلم و جور اور کفر و شرک سے باز نہ ائیں تو مسلمانوں کے ذمہ وہی حکم ہے جو اوپر مذکور ہوا کہ ان سے قتال جاری رکھیں۔ اور جہاد و قتال چونکہ بڑے لشکر اور بہت سے اسلحہ اور ساز و سامان پر عادةً موقوف ہے اور مسلمانوں کو عام طور پر یہ چیزیں کم حاصل تھیں اس لئے یہ ہوسکتا تھا کہ مسلمانوں کو حکم قتال بھاری معلوم ہو یا وہ اپنی قلت تعداد اور قلت سامان کی وجہ سے یہ محسوس کرنے لگیں کہ ہم مقابلہ میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ اس لئے اس کا علاج اس طرح کیا گیا کہ مسلمانوں کو بتلایا گیا کہ اگرچہ تعداد اور سامان ان لوگوں کے پاس مسلمانوں سے زائد سہی مگر وہ اللہ تعالیٰ کی غیبی نصرت و حمایت کہاں سے لائیں گے جو مسلمانوں کو حاصل ہے جس کو وہ ہر میدان میں اپنے ساتھ مشاہدہ کرتے رہے ہیں، اور فرمایا کہ یوں تو امداد و حمایت دنیا میں ہر فریق کسی نہ کسی سے حاصل کر ہی لیتا ہے مگر مدارکار اس مددگار کی قوت و طاقت اور علم و تجربہ پر ہونا ہے۔ اور یہ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طاقت و قوت اور علم و بصر سے زیادہ کیا، برابر بھی سارے جہان کو حاصل نہیں ہوسکتی کیونکہ وہ سب سے بہتر حمایتی اور مددگار ہے۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللہَ مَوْلٰىكُمْ۝ ٠ ۭ نِعْمَ الْمَوْلٰى وَنِعْمَ النَّصِيْرُ۝ ٤٠- ولي - وإذا عدّي ب ( عن) لفظا أو تقدیرا اقتضی معنی الإعراض وترک قربه .- فمن الأوّل قوله :- وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ [ المائدة 51] ، وَمَنْ يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ [ المائدة 56] . - ومن الثاني قوله :- فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِالْمُفْسِدِينَ [ آل عمران 63] ،- ( و ل ی ) الولاء والتوالی - اور جب بذریعہ عن کے متعدی ہو تو خواہ وہ عن لفظوں میں مذکورہ ہو ایا مقدرو اس کے معنی اعراض اور دور ہونا کے ہوتے ہیں ۔ چناچہ تعد یہ بذاتہ کے متعلق فرمایا : ۔ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ [ المائدة 51] اور جو شخص تم میں ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا ۔ وَمَنْ يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ [ المائدة 56] اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر سے دوستی کرے گا ۔ اور تعدیہ بعن کے متعلق فرمایا : ۔ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِالْمُفْسِدِينَ [ آل عمران 63] تو اگر یہ لوگ پھرجائیں تو خدا مفسدوں کو خوب جانتا ہے ۔ - ولي - والوَلِيُّ والمَوْلَى يستعملان في ذلك كلُّ واحدٍ منهما يقال في معنی الفاعل . أي : المُوَالِي، وفي معنی المفعول . أي : المُوَالَى، يقال للمؤمن : هو وَلِيُّ اللهِ عزّ وجلّ ولم يرد مَوْلَاهُ ، وقد يقال : اللهُ تعالیٰ وَلِيُّ المؤمنین ومَوْلَاهُمْ ، فمِنَ الأوَّل قال اللہ تعالی: اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا [ البقرة 257] ، إِنَّ وَلِيِّيَ اللَّهُ [ الأعراف 196] ، وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ [ آل عمران 68] ، ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا[ محمد 11] ، نِعْمَ الْمَوْلى وَنِعْمَ النَّصِيرُ [ الأنفال 40] ، وَاعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلاكُمْ فَنِعْمَ الْمَوْلى[ الحج 78] ، قال عزّ وجلّ : قُلْ يا أَيُّهَا الَّذِينَ هادُوا إِنْ زَعَمْتُمْ أَنَّكُمْ أَوْلِياءُ لِلَّهِ مِنْ دُونِ النَّاسِ [ الجمعة 6] ، وَإِنْ تَظاهَرا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلاهُ [ التحریم 4] ، ثُمَّ رُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِ [ الأنعام 62]- ( و ل ی ) الولاء والتوالی - الولی ولمولی ۔ یہ دونوں کبھی اسم فاعل یعنی موال کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں اور کبھی اسم مفعول یعنی موالی کے معنی میں آتے ہیں اور مومن کو ولی اللہ تو کہہ سکتے ہیں ۔ لیکن مولی اللہ کہنا ثابت نہیں ہے ۔ مگر اللہ تعالیٰٰ کے متعلق ولی المومنین ومولاھم دونوں طرح بول سکتے ہیں ۔ چناچہ معنی اول یعنی اسم فاعل کے متعلق فرمایا : ۔ اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا [ البقرة 257] جو لوگ ایمان لائے ان کا دوست خدا ہے إِنَّ وَلِيِّيَ اللَّهُ [ الأعراف 196] میرا مددگار تو خدا ہی ہے ۔ وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ [ آل عمران 68] اور خدا مومنوں کا کار ساز ہے ۔ ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا[ محمد 11] یہ اسلئے کہ جو مومن ہیں ان کا خدا کار ساز ہے ۔ نِعْمَ الْمَوْلى وَنِعْمَ النَّصِيرُ [ الأنفال 40] خوب حمائتی اور خوب مددگار ہے ۔ وَاعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلاكُمْ فَنِعْمَ الْمَوْلى[ الحج 78] اور خدا کے دین کی رسی کو مضبوط پکڑے رہو وہی تمہارا دوست ہے اور خوب دوست ہے ۔ اور ودسرے معنی یعنی اسم مفعول کے متعلق فرمایا : ۔ قُلْ يا أَيُّهَا الَّذِينَ هادُوا إِنْ زَعَمْتُمْ أَنَّكُمْ أَوْلِياءُ لِلَّهِ مِنْ دُونِ النَّاسِ [ الجمعة 6] کہدو کہ اے یہود اگر تم کو یہ دعوٰی ہو کہ تم ہی خدا کے دوست ہو اور لوگ نہیں ۔ وَإِنْ تَظاهَرا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلاهُ [ التحریم 4] اور پیغمبر ( کی ایزا ) پر باہم اعانت کردگی تو خدا ان کے حامی اور ودست دار ہیں ۔ ثُمَّ رُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِ [ الأنعام 62] پھر قیامت کے تمام لوگ اپنے مالک پر حق خدائے تعالیٰ کے پاس واپس بلائے جائیں گے ۔- نعم ( مدح)- و «نِعْمَ» كلمةٌ تُسْتَعْمَلُ في المَدْحِ بإِزَاءِ بِئْسَ في الذَّمّ ، قال تعالی: نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّهُ أَوَّابٌ [ ص 44] ، فَنِعْمَ أَجْرُ الْعامِلِينَ [ الزمر 74] ، نِعْمَ الْمَوْلى وَنِعْمَ النَّصِيرُ [ الأنفال 40]- ( ن ع م ) النعمۃ - نعم کلمہ مدح ہے جو بئس فعل ذم کے مقابلہ میں استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّهُ أَوَّابٌ [ ص 44] بہت خوب بندے تھے اور ( خدا کی طرف ) رجوع کرنے والے تھے ۔ فَنِعْمَ أَجْرُ الْعامِلِينَ [ الزمر 74] اور اچھے کام کرنے والوں کا بدلہ بہت اچھا ہے ۔ نِعْمَ الْمَوْلى وَنِعْمَ النَّصِيرُ [ الأنفال 40] وہ خوب حمایتی اور خوب مدد گار ہے - الحمد لله پاره مکمل هوا

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٤٠) اور اگر ایمان سے روگردانی کریں تو اے مومنو کی جماعت یہ جان لو کہ ان کے خلاف اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت کرنے والے اور معین و مددگار ہے وہ بہت ہی اچھا محافظ و مددگار اور بہت ہی عمدہ ساتھ دینے والا ہے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani