7۔ 1۔ اس طرح اللہ کی نافرمانی میں مال خرچ کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ کوئی اسے دیکھنے والا نہیں ؟ حالانکہ اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے جس پر وہ اسے جزا دے گا، آگے اللہ تعالیٰ اپنے بعض انعامات کا تذکرہ فرما رہا ہے تاکہ ایسے لوگ عبرت پکڑیں۔
[٦] یعنی اس نے یہ مال کن ذرائع سے کما یا تھا اور کیسے ناجائز ذرائع میں خرچ کر رہا ہے اور کیسی فاسدنیت سے خرچ کر رہا ہے۔
ایحسب ان لم یرہ احد : کیا وہ خیال کرتا ہے کہ جب وہ فخر دریا کے لئے مال لٹا رہا تھا تو کسی نے اسے نہیں دیکھا ؟ یقینا ہم سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔
اَيَحْسَبُ اَنْ لَّمْ يَرَہٗٓ اَحَدٌ ٧ ۭ- «لَمْ»- وَ «لَمْ» نفي للماضي وإن کان يدخل علی الفعل المستقبل، ويدخل عليه ألف الاستفهام للتّقریر . نحو : أَلَمْ نُرَبِّكَ فِينا وَلِيداً [ الشعراء 18] ، أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيماً فَآوی [ الضحی 6]- ( لم ( حرف ) لم ۔ کے بعد اگرچہ فعل مستقبل آتا ہے لیکن معنوی اعتبار سے وہ اسے ماضی منفی بنادیتا ہے ۔ اور اس پر ہمزہ استفہام تقریر کے لئے آنا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : أَلَمْ نُرَبِّكَ فِينا وَلِيداً [ الشعراء 18] کیا ہم نے لڑکپن میں تمہاری پرورش نہیں کی تھی ۔- رأى- والرُّؤْيَةُ : إدراک الْمَرْئِيُّ ، وذلک أضرب بحسب قوی النّفس :- والأوّل : بالحاسّة وما يجري مجراها، نحو :- لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر 6- 7] ،- والثاني : بالوهم والتّخيّل،- نحو : أَرَى أنّ زيدا منطلق، ونحو قوله : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال 50] .- والثالث : بالتّفكّر، - نحو : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال 48] .- والرابع : بالعقل،- وعلی ذلک قوله : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم 11] ،- ( ر ء ی ) رای - الرؤیتہ - کے معنی کسی مرئی چیز کا ادراک کرلینا کے ہیں اور - قوائے نفس ( قوائے مدر کہ ) کہ اعتبار سے رؤیتہ کی چند قسمیں ہیں - ۔ ( 1) حاسئہ بصریا کسی ایسی چیز سے ادراک کرنا - جو حاسہ بصر کے ہم معنی ہے جیسے قرآن میں ہے : لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر 6- 7] تم ضروری دوزخ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لوگے پھر ( اگر دیکھو گے بھی تو غیر مشتبہ ) یقینی دیکھنا دیکھو گے ۔- ۔ (2) وہم و خیال سے کسی چیز کا ادراک کرنا - جیسے ۔ اری ٰ ان زیدا منطلق ۔ میرا خیال ہے کہ زید جا رہا ہوگا ۔ قرآن میں ہے : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال 50] اور کاش اس وقت کی کیفیت خیال میں لاؤ جب ۔۔۔ کافروں کی جانیں نکالتے ہیں ۔- (3) کسی چیز کے متعلق تفکر اور اندیشہ محسوس کرنا - جیسے فرمایا : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال 48] میں دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے - ۔ (4) عقل وبصیرت سے کسی چیز کا ادارک کرنا - جیسے فرمایا : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم 11] پیغمبر نے جو دیکھا تھا اس کے دل نے اس میں کوئی جھوٹ نہیں ملایا ۔
آیت ٧ اَیَحْسَبُ اَنْ لَّـمْ یَرَہٗٓ اَحَدٌ ۔ ” کیا اس کا گمان ہے کہ اسے کسی نے دیکھا نہیں ؟ “- کیا وہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جو ہر شخص کے ایک ایک عمل سے واقف ہے اس کی اس نیکی سے وہ بیخبر ہے۔ یعنی اگر تو اس نے وہ نیکی اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کی تھی تو پھر وہ اس کا ڈھنڈھورا کیوں پیٹ رہا ہے ؟
سورة الْبَلَد حاشیہ نمبر :8 یعنی کیا یہ فخر جتانے والا یہ نہیں سمجھتا کہ اوپر کوئی خدا بھی ہے جو دیکھ رہا ہے کہ کن ذرائع سے اس نے یہ دولت حاصل کی ، کن کاموں میں اسے کھپایا ، اور کس نیت ، کن اغراض اور کن مقاصد کے لیے اس نے یہ سارے کام کیے؟ کیا وہ سمجھتا ہے کہ خدا کے ہاں اس فضول خرچی ، اس شہرت طلبی اور اس تفاخر کی کوئی قدر ہو گی؟ کیا اس کا خیال ہے کہ دنیا کی طرح خدا بھی اس سے دھوکا کھا جائے گا ؟
5: یعنی جو کچھ خرچ کیا، دِکھاوے کے لئے کیا، پھر اُس پر ناز کرنا کیسا؟ کیا اﷲ تعالیٰ دیکھ نہیں رہے تھے کہ وہ کس کام میں اور کس مقصد سے خرچ کر رہا ہے۔