4۔ 1۔ یعنی سورج کو ڈھانپ لے اور ہر سمت اندھیرا چھا جائے۔
[٤] یعنی جب رات کی تاریکی چھا جائے اور سورج کی روشنی کا نشان تک باقی نہ رہ جائے۔
والیل اذا یغشھا : جب رات سورج کی روشنی کو مکملط ور پر چھپا کر خوب اندھیری وہ جاتی ہے۔
چوتھی قسم والیل اذا یغشھا، یعنی قسم ہے رات کی جبکہ وہ آفتاب پر چھا جائے یعنی آفتاب کی روشنی کو مستور کردے۔
وَالَّيْلِ اِذَا يَغْشٰـىہَا ٤ - ليل - يقال : لَيْلٌ ولَيْلَةٌ ، وجمعها : لَيَالٍ ولَيَائِلُ ولَيْلَاتٌ ، وقیل : لَيْلٌ أَلْيَلُ ، ولیلة لَيْلَاءُ. وقیل :- أصل ليلة لَيْلَاةٌ بدلیل تصغیرها علی لُيَيْلَةٍ ، وجمعها علی ليال . قال اللہ تعالی: وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم 33] - ( ل ی ل ) لیل ولیلۃ - کے معنی رات کے ہیں اس کی جمع لیال ولیا ئل ولیلات آتی ہے اور نہایت تاریک رات کو لیل الیل ولیلہ لیلاء کہا جاتا ہے بعض نے کہا ہے کہ لیلۃ اصل میں لیلاۃ ہے کیونکہ اس کی تصغیر لیلۃ اور جمع لیال آتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ [ القدر 1] ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل ( کرنا شروع ) وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم 33] اور رات اور دن کو تمہاری خاطر کام میں لگا دیا ۔ - غشي - غَشِيَهُ غِشَاوَةً وغِشَاءً : أتاه إتيان ما قد غَشِيَهُ ، أي : ستره . والْغِشَاوَةُ : ما يغطّى به الشیء، قال : وَجَعَلَ عَلى بَصَرِهِ غِشاوَةً [ الجاثية 23] - ( غ ش و ) غشیۃ غشاوۃ وغشاء - اس کے پاس اس چیز کی طرح آیا جو اسے چھپائے غشاوۃ ( اسم ) پر دہ جس سے کوئی چیز ڈھانپ دی جائے قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلَ عَلى بَصَرِهِ غِشاوَةً [ الجاثية 23] اور اس کی آنکھوں پر پر دہ ڈال دیا ۔
آیت ٤ وَالَّـیْلِ اِذَا یَغْشٰٹہَا ۔ ” اور قسم ہے رات کی جب وہ اس (سورج) کو ڈھانپ لیتی ہے۔ “- ان دونوں آیات کا مفہوم یوں ہوگا کہ دن سورج کو نمایاں کردیتا ہے جبکہ رات اسے ڈھانپ لیتی ہے۔
سورة الشَّمْس حاشیہ نمبر :2 یعنی رات کی آمد پر سورج چھپ جاتا ہے اور اس کی روشنی رات بھر غائب رہتی ہے ۔ اس کیفیت کو یوں بیان کیا گیا ہے کہ رات سورج کو ڈھانک لیتی ہے ، کیونکہ رات کی اصل حقیقت سورج کا افق سے نیچے اتر جانا ہے ، جس کی وجہ سے اس کی روشنی زمین کے اس حصے تک نہیں پہنچ سکتی جہاں رات طاری ہو گئی ہو ۔