दुनिया की ज़िंदगी की मिसाल ऐसी है जैसे पानी कि हमने उसको आसमान से बरसाया तो ज़मीन का सब्ज़ा ख़ूब निकला जिसको आदमी खाते हैं और जिसको जानवर खाते हैं, यहाँ तक कि जब ज़मीन पूरी रौनक़ पर आ गई और संवर उठी और ज़मीन वालों ने गुमान कर लिया कि अब यह हमारे क़ाबू में है तो अचानक उस पर हमारा हुक्म रात को या दिन को आ गया फिर हमने उसको काट कर ढेर कर दिया गोया कल यहाँ कुछ था ही नहीं, इस तरह हम निशानियाँ खोलकर बयान करते हैं उन लोगों के लिए जो ग़ौर करते हैं।
دنیا کی زندگی کی مثال اُس پانی جیسی ہے جسے ہم نے آسمان سے نازل کیاتواُس سے زمین کی اُگنے والی چیزیں خوب مل جل گئیں اس میں سے جو انسان اور چوپائے کھاتے ہیں یہاں تک کہ زمین نے اپنی رونق لے لی اورخوب مزین ہوگئی اوراس کے رہنے والوں نے یقین کرلیاکہ بے شک اب وہ اس پر قادر ہیں توہماراحکم رات کویادن کو آ گیاتوہم نے اُسے کٹی ہوئی کردیاگویا کہ وہ کل یہاں کچھ بھی نہ تھی،ہم آیات کو ایسے ہی کھول کربیان کرتے ہیں اُن لوگوں کے لیے جوغوروفکرکرتے ہیں۔
اس دنیا کی زندگی کی تمثیل یوں ہے جیسے بارش کہ ہم نے اسے آسمان سے برسایا ، پس اس سے زمین کی نباتات خوب اپجیں ، وہ بھی جن کو لوگ کھاتے ہیں اور وہ بھی جن کو چوپائے کھاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ جب زمین نے اپنا پورا بناؤ سنگھار کرلیا اور زمین والوں نے گمان کیا کہ اب معاملہ ہمارے قابو میں ہے تو دفعۃً اس پر ہمارا قہر رات کو یا دن کو آدھمکا اور ہم نے اس طرح اس کا ستھراؤ کردیا کہ گویا کل کچھ تھا ہی نہیں ۔ اسی طرح ہم اپنی نشانیوں کی تفصیل کرتے ہیں ان لوگوں کیلئے ، جو غور کریں ۔
دنیاوی زندگی کی مثال تو اس پانی جیسی ہے جسے ہم نے آسمان سے برسایا اور زمین سے وہ نباتات پیدا ہوئیں جن کو انسان اور مویشی سب کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین اپنی زیب و زینت کو لے چکی اور فصل کے سبزہ زار سے آراستہ ہوگئی ۔ اور اس کے مالک سمجھے کہ انہیں اس ( فصل ) پر قابو حاصل ہے ( جب چاہیں گے کاٹیں گے ) تو ایک دم رات یا دن کو ہمارا حکم آگیا ۔ تو ہم نے اسے اس طرح بیخ و بن سے کاٹ کے رکھ دیا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں ۔ ہم غور و فکر کرنے والوں کیلئے اسی طرح کھول کھول کر اپنی آیتیں پیش کرتے ہیں ۔
دنیا کی یہ زندگی ﴿جس کے نشے میں مست ہو کر تم ہماری نشانیوں سے غفلت برت رہے ہو﴾ اس کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان سے ہم نے پانی برسایا تو زمین کی پیداوار جسے آدمی اور جانور سب کھاتے ہیں ، خوب گھنی ہوگئی پھر عین اس وقت جب کہ زمین اپنی بہار پر تھی اور کھیتیاں بنی سنوری کھڑی تھیں اور ان کے مالک سمجھ رہےتھے کہ اب ہم ان سے فائدہ اٹھانے پر قادر ہیں ، یکایک رات کو یا دن کو ہمارا حکم آگیا اور ہم نے اسے ایسا غارت کر کے رکھ دیا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں ۔ اس طرح ہم نشانیاں کھول کھول کر پیش کرتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو سوچنے سمجھنے والے ہیں ۔
دنیوی زندگی کی مثال بس اتنی سی ہے جیسے کہ ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس کی وجہ سے زمین کی ہری بھری چیزیں خوب گنجان ہو کر نکلیں جنہیں انسان اور جانور کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین نے اپنی رونق کا پورا حصہ لے لیا اور اس کی خوب آرائش ہوگئی اور زمین کے مالکوں نے یہ خیال کر لیا کہ بلاشبہ وہ اس پر قابض ہوگئے تو ( اچانک ) دن کو یا رات کو ہمارا حکم آپہنچا سو ہم نے اسے کٹے ہوئے ڈھیر کی طرح بنادیا گویا کہ گزشتہ کل اس کا وجود ہی نہ تھا ہم اسی طرح سوچنے والوں کیلئے آیات کھول کر بیان کرتے ہیں ۔
دنیوی زندگی کی مثال تو کچھ ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس کی وجہ سے زمین سے اگنے والی وہ چیزیں خوب گھنی ہوگئیں جو انسان اور مویشی کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین نے اپنا یہ زیور پہن لیا ، اور سنگھار کر کے خوشنما ہوگئی اور اس کے مالک سمجھنے لگے کہ بس اب یہ پوری طرح ان کے قابو میں ہے ، تو کسی رات یا دن کے وقت ہمارا حکم آگیا ( کہ اس پر کوئی آفت آجائے ) اور ہم نے اس کو کٹی ہوئی کھیتی کی سپاٹ زمین میں اس طرح تبدیل کردیا جیسے کل وہ تھی ہی نہیں ۔ ( ١٢ ) اسی طرح ہم نشانیوں کو ان لوگوں کے لیے کھول کھول کر بیان کرتے ہیں جو غوروفکر سے کام لیتے ہیں ۔
دنیاکی زندگی کی مثال توایسی ہے جیسے ہم نے آسمانوں سے پانی برسایاجس سے زمین کے پودے خوب گھنے ہوگئے جسے انسان بھی کھاتے ہیں اور چوپائے بھی حتیٰ کہ زمین اپنی بہارمیں آگئی اور خوشنما ہونے لگی اور مالکوں کو یقین ہوگیا کہ وہ اس پیداوارپرفائدہ اٹھانے پر قادرہیں تویکایک رات کو یا دن کو ہمارا حکم ( عذاب ) آپہنچا تو ہم نے اسے کٹی ہوئی کھیتی کی طرح بنادیاجیسے کل وہاں کچھ تھاہی نہیں اس طرح ہم اپنی آیا ت توان لوگوں کے لئے تفصیلاًبیان کرتے ہیں جو غورو فکر کرتے ہیں
دنیا کی زندگی کی کہاوت تو ایسی ہی ہے جیسے وہ پانی کہ ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے سبب زمین سے اگنے والی چیزیں سب گھنی ہو کر نکلیں جو کچھ آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں ( ف۵۸ ) یہاں تک کہ جب زمین میں اپنا سنگھار لے لیا ( ف۵۹ ) اور خوب آراستہ ہوگئی اور اس کے مالک سمجھے کہ یہ ہمارے بس میں آگئی ( ف٦۰ ) ہمارا حکم اس پر آیا رات میں یا دن میں ( ف٦۱ ) تو ہم نے اسے کردیا کاٹی ہوئی گویا کل تھی ہی نہیں ( ف٦۲ ) ہم یونہی آیتیں مفصل بیان کرتے ہیں غور کرنے والوں کے لیے ( ف٦۳ )
بس دنیا کی زندگی کی مثال تو اس پانی جیسی ہے جسے ہم نے آسمان سے اتارا پھر اس کی وجہ سے زمین کی پیداوار خوب گھنی ہو کر اُگی ، جس میں سے انسان بھی کھاتے ہیں اور چوپائے بھی ، یہاں تک کہ جب زمین نے اپنی ( پوری پوری ) رونق اور حسن لے لیا اور خوب آراستہ ہوگئی اور اس کے باشندوں نے سمجھ لیا کہ ( اب ) ہم اس پر پوری قدرت رکھتے ہیں تو ( دفعۃً ) اسے رات یا دن میں ہمارا حکمِ ( عذاب ) آپہنچا تو ہم نے اسے ( یوں ) جڑ سے کٹا ہوا بنا دیا گویا وہ کل یہاں تھی ہی نہیں ، اسی طرح ہم ان لوگوں کے لئے نشانیاں کھول کر بیان کرتے ہیں جو تفکر سے کام لیتے ہیں