और हमने मूसा (अलै॰) को किताब दी फिर उसमें फूट पड़ गई, और अगर आपके रब की तरफ़ से पहले ही एक बात न आ चुकी होती तो उनके दरमियान फ़ैसला कर दिया जाता, और ये लोग उसके बारे में (अभी तक) सख़्त क़िस्म के शक में पड़े हुए हैं।
یقیناً ہم نے موسیٰ ( علیہ السلام ) کو کتاب دی ۔ پھر اس میں اختلاف کیا گیا اگر پہلے ہی آپ کے رب کی بات صادر نہ ہوگئی ہوتی تو یقیناً ان کا فیصلہ کر دیا جاتا ، انہیں تو اس میں سخت شبہ ہے ۔
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے ہی نہ طے ہوچکی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ کردیا جاتا اور یہ لوگ اس کی طرف سے الجھا دینے والے شک میں پڑے ہوئے ہیں ۔
اور بے شک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی تو اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے طئے نہ کر دی گئی ہوتی ( کہ سزا دینے میں جلدی نہیں کرنی ) تو کبھی کا ان کے درمیان فیصلہ کر دیا جاتا اور وہ اس ( عذاب ) کے بارے میں تردد انگیز شک میں مبتلا ہیں ۔
ہم اس سے پہلے موسیٰ کو بھی کتاب دے چکے ہیں اور اس کے بارے میں بھی اختلاف کیا گیا تھا﴿ جس طرح آج اس کتاب کےبارےمیں کیا جا رہا ہے جو تمہیں دی گئی ہے 111﴾ ۔ اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے ہی طے نہ کر دی گئی ہوتی تو ان اختلاف کرنے والوں کے درمیان کبھی کا فیصلہ چکا دیا گیا ہوتا ۔ 112 یہ واقعہ ہے کہ یہ لوگ اس کی طرف سے شک اور خلجان میں پڑے ہوئے ہیں ،
اور بالتحقیق ہم نے موسیٰ ( علیہ السلام ) کو کتاب دی پھر اس میں اختلاف کیا جانے لگا اور اگر تمہارے رب کی طرف سے ایک بات طے ہوچکی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ کیا جاچکاہوتا اور بے شک وہ اس کے متعلق دھوکے میںڈالنے والے شک میں ہیں
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی تو اس میں بھی اختلاف کیا گیا تھا ۔ اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے ہی طے نہ ہوچکی ہوتی ( کہ ان کو پورا عذاب آخرت میں دیا جائے گا ) تو ان کا فیصلہ ( یہیں دنیا میں ) ہوچکا ہوتا ۔ اور یہ لوگ اس کے بارے میں ( ابھی تک ) سخت قسم کے شک میں پڑے ہوئے ہیں ۔
ہم نے موسی کو کتاب دی تھی جس میں اختلاف کیا گیا تھا ( کوئی ایمان لایا اور کوئی نہ لایا ) اگرآ پ کے رب کا حکم پہلے سے طے شدہ نہ ہوتاتو ان کے درمیان فیصلہ چکادیاہوتا اور بے شک یہ کفاراس قرآن کی طرف سے ایک خطرناک شبہ میں مبتلاہیں
اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی ( ف۲۲۰ ) تو اس میں پھوٹ پڑگئی ( ف۲۲۱ ) اگر تمہارے رب کی ایک بات ( ف۲۲۲ ) پہلے نہ ہوچکی ہوتی تو جبھی ان کا فیصلہ کردیا جاتا ( ف۲۲۳ ) اور بیشک وہ اس کی طرف سے ( ف۲۲٤ ) دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں ( ف۲۲۵ )
اور بیشک ہم نے موسٰی ( علیہ السلام ) کو کتاب دی پھر اس میں اختلاف کیا جانے لگا ، اور اگر آپ کے رب کی طرف سے ایک بات پہلے صادر نہ ہو چکی ہوتی تو ان کے درمیان ضرور فیصلہ کر دیا گیا ہوتا ، اور وہ یقینًا اس ( قرآن ) کے بارے میں اضطراب انگیز شک میں مبتلا ہیں