भला एक शख़्स जो अपने रब की तरफ़ से एक दलील पर है उसके बाद अल्लाह की तरफ़ से उसके लिए एक गवाह भी आ गया, और उससे पहले मूसा (अलै॰) की किताब रहनुमा और रहमत की हैसियत से मौजूद थी, ऐसे ही लोग उस पर ईमान लाते हैं, और जमातों में से जो कोई उसका इनकार करे तो उसके वादे की जगह आग है, पस आप उसके बारे में शक में ना पड़ें, यह हक़ है आपके रब की तरफ़ से मगर अकसर लोग नहीं मानते।
توکیاوہ شخص جواپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پرہو اور ایک گواہ اس کی طرف سے اس کی تائید کررہاہواوراس سے پہلے موسیٰ کی کتاب بھی جو راہ نما اوررحمت تھی ، یہی لوگ اس پرایمان لاتے ہیں اور گروہوں میں سے جواس کاانکار کرے گاتواس کے وعدے کی جگہ آگ ہے۔ چنانچہ اس کے بارے میں کسی شک میں نہ رہیں،آپ کے رب کی طرف سے یقیناًیہ حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔
کیا وہ جو اپنے رب کی طرف سے ایک برہان پر ہے ، پھر اس کے بعد اس کی طرف سے ایک گواہ بھی آجاتا ہے اور اس کے پہلے سے موسیٰ کی کتاب رہنما اور رحمت کی حیثیت سے موجود ہے ( اور وہ جو نور بصیرت سے محروم ہیں ، دونوں یکساں ہوجاٍئیں گے؟ ) اس پر ایمان تو وہی لوگ لائیں گے اور جو جماعتوں میں سے اس کا انکار کریں گے ، ان کا موعود ٹھکانہ بس دوزخ ہے ۔ پس تم اس کے باب میں کسی شک میں نہ پڑو ۔ یہی تمہارے رب کی طرف سے حق ہے لیکن اکثر لوگ اس کو نہیں مانتے ۔
کیا جو شخص اپنے پروردگار کی طرف سے ( اپنی صداقت کی ) کھلی ہوئی دلیل رکھتا ہے اور جس کے پیچھے ایک گواہ بھی ہے جو اسی کا جزء ہے اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب ( توراۃ ) بھی رحمت و راہنمائی کے طور پر آچکی ہے ( اور اس کی تصدیق بھی کر رہی ہے ) یہ لوگ اس پر ایمان لائیں گے اور جو مختلف گروہوں میں سے اس کا انکار کرے گا اس کی وعدہ گاہ آتشِ دوزخ ہے خبردار تم! اس کے بارے میں شک میں نہ پڑنا وہ آپ کے پروردگار کی طرف سے برحق ہے مگر اکثر لوگ ( حق پر ) ایمان نہیں لاتے ۔
پھر بھلا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے ایک صاف شہادت رکھتا تھا 17 ، اس کے بعد ایک گواہ بھی پروردگار کی طرف سے ﴿ اس شہادت کی تائید میں﴾ آگیا ، 18 اور پہلے موسیٰ کی کتاب رہنما اور رحمت کے طور پر آئی ہوئی بھی موجود تھی ﴿ کیا وہ بھی دنیا پرستوں کی طرح اس سے انکار کر سکتا ہے؟﴾ ایسے لوگ تو اس پر ایمان ہی لائیں گے 19 ۔ اور انسانی گروہوں میں سے جو کوئی اس کا انکار کرے تو اس کے لیے جس جگہ کا وعدہ ہے وہ دوزخ ہے ۔ پس اے پیغمبر ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، تم اس چیز کی طرف سے کسی شک میں نہ پڑنا ، یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے مگر اکثر لوگ نہیں مانتے ۔
کیا ( دنیوی زندگی چاہنے ولا برابر ہوسکتا ہے ) اس شخص کے جو اپنے رب کی طرف سے دلیل پر قائم ہے اور اس کے ساتھ اسی میں سے گواہ بھی ہے اور اس سے پہلے موسیٰ ( علیہ السلام ) کی کتاب رہنما اور رحمت تھی یہی لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں اور ( انسانی ) جماعتوں میںجو اس کے ساتھ کفر اختیار کرے تو ( جہنم کی ) آگ ہی اس کے وعدے کی جگہ ہے ۔ پس ( اے مخاطب ) تو ا س کے متعلق شک میں نہ پڑ بلا شبہ یہ تیرے رب کی طرف سے حق ہے اور لیکن بہت سے لوگ ایمان نہیںلاتے
بھلا بتاؤ کہ وہ شخص ( ان کے برابر کیسے ہوسکتا ہے ) جو اپنے رب کی طرف سے آئی ہوئی روشن ہدایت ( یعنی قرآن ) پر قائم ہو ، جس کے پیچھے اس کی حقانیت کا ایک ثبوت تو خود اسی میں آیا ہے ، ( ١٢ ) اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب بھی ( اس کی حقانیت کا ثبوت ہے ) جو لوگوں کے لیے قابل اتباع اور باعث رحمت تھی ۔ ایسے لوگ اس ( قرآن پر ) ایمان رکھتے ہیں ۔ اور ان گروہوں میں سے جو شخص اس کا انکار کرے ، تو دوزخ ہی اس کی طے شدہ جگہ ہے ۔ لہذا اس ( قرآن ) کے بارے میں شک میں نہ پڑو ۔ یقین رکھو کہ یہ حق ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے آیا ہے ، لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لارہے ۔
بھلاجوشخص اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل رکھتاہو ، پھراسی کی طرف سے ایک شاہدوحی پڑھ کرسنائے اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب تھی جو قابل اقتدار اور رحمت تھی تو ( کوئی شک کرسکتا ہے ) یہی لوگ اس پر ایمان لائے اور ا ن گروہوں سےجو اس کا انکارکرے تواس کے لئے جہنم کا ہی وعدہ ہے لہٰذا تجھے اس میں شک نہ رہنا چاہیےبلا شبہ وہ تمہارے رب کی طرف سے حق ہے پھربھی اکثریت ایمان نہیں لاتے
تو کیا وہ جو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہو ( ف۳٦ ) اور اس پر اللہ کی طرف سے گواہ آئے ( ف۳۷ ) اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب ( ف۳۸ ) پیشوا اور رحمت وہ اس پر ( ف۳۹ ) ایمان لاتے ہیں ، اور جو اس کا منکر ہو سارے گروہوں میں ( ف٤۰ ) تو آگ اس کا وعدہ ہے تو اے سننے والے! تجھے کچھ اس میں شک نہ ہو ، بیشک وہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے لیکن بہت آدمی ایمان نہیں رکھتے ،
وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہے اور اﷲ کی جانب سے ایک گواہ ( قرآن ) بھی اس شخص کی تائید و تقویت کے لئے آگیا ہے اور اس سے قبل موسٰی ( علیہ السلام ) کی کتاب ( تورات ) بھی جو رہنما اور رحمت تھی ( آچکی ہو ) یہی لوگ اس ( قرآن ) پر ایمان لاتے ہیں ، کیا ( یہ ) اور ( کافر ) فرقوں میں سے وہ شخص جو اس ( قرآن ) کا منکر ہے ( برابر ہوسکتے ہیں ) جبکہ آتشِ دوزخ اس کا ٹھکانا ہے ، سو ( اے سننے والے! ) تجھے چاہئے کہ تو اس سے متعلق ذرا بھی شک میں نہ رہے ، بیشک یہ ( قرآن ) تیرے رب کی طرف سے حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے