नूह (अलै॰) ने फ़रमायाः ऐ मेरी क़ौम! बताओ अगर मैं अपने रब की तरफ़ से एक रौशन दलील पर हूँ और उसने मुझ पर अपने पास से रहमत भेजी है मगर वह तुमको नज़र न आई तो क्या हम उसको तुम पर चिपका सकते हैं जबकि तुम उससे बेज़ार हो।
اُس نے کہا: ’’اے میری قوم !کیاتم نے دیکھااگرمیں اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل پرقائم ہوں اور اُس نے اپنے پاس سے مجھے رحمت عطا کر دی پھرتم پر وہ اوجھل رکھی گئی توکیا ہم اسے زبردستی تم پرلازم کردیں گے؟جب کہ تم اسے ناپسندکرنے والے ہو؟ '
اس نے کہا: اے میرے ہم قومو! بتاؤ اگر میں اپنے رب کی جانب سے ایک روشن دلیل پر ہوں اور پھر اس نے خاص رحمت سے بھی مجھے نوازا اور وہ تم سے پوشیدہ رہی تو کیا ہم اس کو تم پر چپکادیں جبکہ تم اس سے بیزار بھی ہو؟
نوح ( ع ) نے کہا اے میری قوم! کیا تم نے ( اس بات پر ) غور کیا ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے روشن دلیل رکھتا ہوں؟ اور اس نے مجھے اپنی رحمت بھی عطا فرمائی ہے ۔ جو تمہیں سجھائی نہیں دیتی ۔ تو کہا ہم زبردستی اسے تمہارے اوپر مسلط کر سکتے ہیں ۔ جبکہ تم اسے ناپسند کرتے ہو؟
“ اس نے کہا ” اے برادرانِ قوم ، ذرا سوچو تو سہی کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک کھلی شہادت پر قائم تھا اور پھر اس نے مجھ کو اپنی خاص رحمت سے بھی نواز دیا 34 مگر وہ تم کو نظر نہ آئی تو آخر ہمارے پاس کیا ذریعہ ہے کہ تم ماننا نہ چاہو اور ہم زبردستی اس کو تمہارے سَر چپیک دیں؟
آپ ( علیہ السلام ) نے فرمایا اے میری قوم ! بھلا یہ تو بتلاؤاگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پرہوں اوراس نے اپنے پاس سے رحمت مجھے عطا فرمائی ہو پس وہ تمہیں نظر نہ آتی ہو ۔ کیا ہم تم پر اسے چپکادیں جبکہ تم اسے نا پسند کرتے ہو
نوح نے کہا : اے میری قوم ! ذرا مجھے یہ بتاؤ کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے آئی ہوئی ایک روشن ہدایت پر قائم ہوں ، اور اس نے مجھے خاص اپنے پاس سے ایک رحمت ( یعنی نبوت ) عطا فرمائی ہے ، پھر بھی وہ تمہیں سجھائی نہیں دے رہی ، تو کیا ہم اس کو تم پر زبردستی مسلط کردیں جبکہ تم اسے ناپسند کرتے ہو؟
نوح نے کہا:اے میری قوم بھلادیکھو ، اگرمیں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس میں مجھے اپنے ہاں سے رحمت ( نبوت ) بھی عطاکی ہو جو تمہیں نظرنہ آئے تو کیا ہم اسے تم پر چپکا سکتے ہیں ( کہ ایمان لائو ) ؟جبکہ تمہیں یہ نا پسندہو
بولا اے میری قوم! بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل پر ہوں ( ف۵۹ ) اور اس نے مجھے اپنے پاس سے رحمت بخشی ( ف٦۰ ) تو تم اس سے اندھے رہے ، کیا ہم اسے تمہارے گلے چپیٹ ( چپکا ) دیں اور تم بیزار ہو ( ف٦۱ )
۔ ( نوح علیہ السلام نے ) کہا: اے میری قوم! بتاؤ تو سہی اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر بھی ہوں اور اس نے مجھے اپنے حضور سے ( خاص ) رحمت بھی بخشی ہو مگر وہ تمہارے اوپر ( اندھوں کی طرح ) پوشیدہ کر دی گئی ہو ، تو کیا ہم اسے تم پر جبراً مسلّط کر سکتے ہیں درآنحالیکہ تم اسے ناپسند کرتے ہو