और औरत ने उसका इरादा कर लिया और वह भी उसका इरादा करता अगर वह अपने रब की दलील न देख लेता, ऐसा हुआ ताकि हम उससे बुराई और बेहयाई को दूर कर दें, बेशक वह हमारे चुने हुए बंदों में से था।
اوربلاشبہ یقیناًاس عورت نے اس کاارادہ کیااوریوسف بھی اس عورت کا ارادہ کرلیتااگریہ بات نہ ہوتی کہ اس نے اپنے رب کی دلیل دیکھ لی،ایساہی ہواتاکہ ہم اس سے بدی اوربے حیائی کوہٹا دیں،یقیناًوہ ہمارے خالص کیے ہوئے بندوں میں سے تھا۔
اور عورت نے تو اس کا قصد کر ہی لیا تھا ، وہ بھی اس کا قصد کرلیتا اگر اس نے اپنے رب کی واضح نشانی نہ دیکھ لی ہوتی ۔ ہم نے ایسا ہی کیا تاکہ ہم اس سے برائ ۔ ی اور بے حیائی کو دور رکھیں ۔ بیسک وہ ہمارے برگزیدہ بندوں میں سے تھا ۔
اس عورت ( زلیخا ) نے گناہ کرنے کا ارادہ کر لیا تھا ۔ اور وہ مرد ( یوسف ) بھی اس کا ارادہ کرتا اگر اپنے پروردگار کا برہان نہ دیکھ لیتا ایسا ہوا تاکہ ہم اس ( یوسف ) سے برائی اور بے حیائی کو دور رکھیں بے شک وہ ہمارے برگزیدہ بندوں میں سے تھا ۔
وہ اس کی طرف بڑھی اور یوسف بھی اس کی طرف بڑھتا اگر اپنے رب کی برہان نہ دیکھ لیتا ۔ 22 ایسا ہوا ، تاکہ ہم اس سے بدی اور بے حیائی کو دور کر دیں ، 23 درحقیقت وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھا ۔
اور بالتحقیق زلیخا نے یوسف ( علیہ السلام ) سے مطلب نکالنے کا پورا ارادہ کرلیا تھا اور اگر یوسف ( علیہ السلام ) نے اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لی ہوتی تو وہ بھی زلیخاکا خیال دل میں لے آتے ایسا ہی ہوا تا کہ ہم یوسف ( علیہ السلام ) سے برائی اور بے حیائی کو دور کردیں بلاشبہ وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے ہیں ۔
اس عورت نے تو واضح طور پر یوسف ( کے ساتھ برائی ) کا ارادہ کرلیا تھا ، اور یوسف کے دل میں بھی اس عورت کا خیال آچلا تھا ، اگر وہ اپنے رب کی دلیل کو نہ دیکھ لیتے ، ( ١٦ ) ہم نے ایسا اس لیے کیا تاکہ ان سے برائی اور بے حیائی کا رخ پھیر دیں ۔ بیشک وہ ہمارے منتخب بندوں میں سے تھے ۔
چنانچہ اس عورت نے یوسف کے ساتھ گناہ کاپختہ ارادہ کرلیا اور وہ ( یوسف ) بھی اس کاقصد کر گزرتے اگر اپنے رب کی دلیل نہ دیکھتے ( یعنی کہ لالچ کی موجودگی میں اس دعوت کو ٹھکرانے کی ہمت پر قائم رہےجو اللہ نے انہیں عطاکی تھی ) ، اس طرح ہم نے اُس کو برائی اور بے حیائی سے بچالیاکیونکہ وہ ہمارے مخلص بندوں سے تھے
اور بیشک عورت نے اس کا ارادہ کیا اور وہ بھی عورت کا ارادہ کرتا اگر اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لیتا ( ف٦۲ ) ہم نے یوں ہی کیا کہ اس سے برائی اور بےحیائی کو پھیر دیں ( ف٦۳ ) بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے ہے ( ف٦٤ )
۔ ( یوسف علیہ السلام نے انکار کر دیا ) اور بیشک اس ( زلیخا ) نے ( تو ) ان کا ارادہ کر ( ہی ) لیا تھا ، ( شاید ) وہ بھی اس کا قصد کر لیتے اگر انہوں نے اپنے رب کی روشن دلیل کو نہ دیکھا ہوتا ۔ ٭ اس طرح ( اس لئے کیا گیا ) کہ ہم ان سے تکلیف اور بے حیائی ( دونوں ) کو دور رکھیں ، بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے ( برگزیدہ ) بندوں میں سے تھے