और दोनों दरवाज़े की तरफ़ भागे और औरत ने यूसुफ़ का कुर्ता पीछे से फाड़ दिया, और दोनों ने उसके शौहर को दरवाज़े पर पाया, औरत बोली कि जो तेरी घर वाली के साथ बुराई का इरादा करे उसकी सज़ा इसके सिवा क्या है कि उसे क़ैद किया जाए या उसे सख़्त अज़ाब दिया जाए।
اور دونوں دروازے کی طرف دوڑے اوراس نے یوسف کاقمیض پیچھے سے پھاڑدیااوردونوں نے دروازے کے پاس اس کے شوہرکوموجودپایا،وہ بولی: ’’کیا سزا ہے اس کی جس نے آپ کی گھروالی سے بُرائی کا ارادہ کیا؟سوائے اس کے کہ اسے قیدکیاجائے یا دردناک سزا ہو۔‘‘
اور وہ دونوں دروازے کی طرف جھپٹے اور اس نے یوسف کا کرتا پیچھے سے پھاڑ دیا اور دونوں نے اس کے شوہر کو دروازہ پر پایا ۔ وہ بولی کہ جو تیری بیوی کے ساتھ کسی برائی کا ارادہ کرے ، اس کی سزا اس کے سوا اور کیا ہوسکتی ہے کہ وہ قید خانہ میں ڈالا جائے یا وہ کوئی دردناک تکلیف بھگتے؟
اور وہ دونوں ایک دوسرے سے پہلے دروازہ تک پہنچنے کے لئے دوڑے اور اس عورت نے اس مرد ( یوسف ) کا کرتہ پیچھے سے ( کھینچ کر ) پھاڑ دیا اور پھر دونوں نے اس عورت کے خاوند کو دروازے کے پاس ( کھڑا ہوا ) پایا ۔ اسے دیکھتے ہی اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے اس عورت نے بات بنائی اور کہا جو شخص تمہاری بیوی کے ساتھ بدکاری کرنے کا ارادہ کرے اس کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ اسے قید کر دیا جائے یا کوئی دردناک عذاب دیا جائے ۔
آخرکار یوسف اور وہ آگے پیچھے دروازے کی طرف بھاگے اور اس نے پیچھے سے یوسف کا قمیص ﴿کھینچ کر ﴾ پھاڑ دیا ۔ دروازے پر دونوں نے اس کے شوہر کو موجود پایا ۔ اسے دیکھتے ہی عورت کہنے لگی کیا سزا اس شخص کی جو تیری گھر والی پر نیّت خراب کرے؟ اس کے سوا اور کیا سزا ہو سکتی ہے کہ وہ قید کیا جائے یا اسے سخت عذاب دیا جائے؟
اور دونوں آگے پیچھے دروازے کی طرف دوڑ پڑے اور زلیخا کے شوہر کو ان دونوں نے دروازے کے پاس کھڑا ہوا پایا ( دیکھتے ہی شوہر سے ) کہنے لگی جو شخص تمہاری بیوی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے اس کی سزا اس کے سوا کیا ہوسکتی ہے کہ قید کردیا جائے یا کوئی دردناک سزا ( اسے ملے ) ۔
اور دونوں آگے پیچھے دروازے کی طرف دوڑتے ، اور ( اس کشمکش میں ) اس عورت نے ان کے قمیص کو پیچھے کی طرف سے پھاڑ ڈالا ۔ ( ١٧ ) اتنے میں دونوں نے اس عورت کے شوہر کو دروازے پر کھڑا پایا ۔ اس عورت نے فورا ( بات بنانے کے لیے اپنے شوہر سے ) کہا کہ : جو کوئی تمہاری بیوی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے ، اس کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ اسے قید کردیا جائے ، یا کوئی اور دردناک سزا دی جائے؟
پھروہ دونوں دروازے کی طرف دوڑے اور اس نے یوسف کو پیچھے سے کھینچ کرقمیص پھاڑ ڈالی ، اور دروازے کے پاس ہی عورت کاشوہردونوں کو مل گیاتو ( شوہرسے ) کہنے لگی :جو تیری بیوی سے برا ارادہ رکھتاہواس کابدلہ اس کے سوا کیا ہوسکتا ہے کہ یاقیدکردیاجائے یادردناک سزادی جائے
اور دونوں دروازے کی طرف دوڑے ( ف٦۵ ) اور عورت نے اس کا کر ُتا پیچھے سے چیر لیا اور دونوں کو عورت کا میاں ( ف٦٦ ) دروازے کے پاس ملا ( ف٦۷ ) بولی کیا سزا ہے اس کی جس نے تیری گھر والی سے بدی چاہی ( ف٦۸ ) مگر یہ کہ قید کیا جائے یا دکھ کی مار ( ف٦۹ )
اور دونوں دروازے کی طرف ( آگے پیچھے ) دوڑے اور اس ( زلیخا ) نے ان کا قمیض پیچھے سے پھاڑ ڈالا اور دونوں نے اس کے خاوند ( عزیزِ مصر ) کو دروازے کے قریب پا لیا وہ ( فورًا ) بول اٹھی کہ اس شخص کی سزا جو تمہاری بیوی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے اور کیا ہو سکتی ہے سوائے اس کے کہ وہ قید کر دیا جائے یا ( اسے ) درد ناک عذاب دیا جائے ۔