और शहर की औरतों में चर्चा होने लगा कि अज़ीज़ की बीवी अपने (जवान) ग़ुलाम को अपना मतलब निकालने के लिए बहलाने फुसलाने में लगी रहती है, उसके दिल में यूसुफ़ की मुहब्बत बैठ गई है, हमारे ख़्याल में तो वह खुली गुमराही में है।
اورشہر میں عورتیں کہنے لگیں کہ عزیزکی بیوی اپنے غلام کواس کے نفس سے بہکا رہی ہے،یقیناً(یوسف کی) محبت اس کے دل میں بس گئی ہے، یقیناہم ضروراس کو صریح گمراہی میں دیکھتی ہیں۔
اور شہر میں کچھ عورتوں نے کہا کہ عزیز کی بیوی اپنے غلام پر ڈورے ڈال رہی ہے ۔ اس کے عشق میں دیوانی ہوگئی ہے ۔ ہم تو اس کو کھلی حماقت میں مبتلا دیکھ رہے ہیں ۔
پھر ( جب اس واقعہ کا چرچا ہوا تو ) شہر کی عورتیں کہنے لگیں کہ عزیز کی بیوی اپنے نوجوان پر اپنی مطلب براری کے لئے ڈورے ڈال رہی ہے اس کی محبت اس کے دل کی گہرائیوں میں اتر گئی ہے ہم تو اسے صریح غلطی میں مبتلا دیکھتی ہیں ۔
شہر کی عورتیں آپس میں چرچا کرنے لگیں کہ عزیز کی بیوی اپنے نوجوان غلام کے پیچھے پڑی ہوئی ہے ، محبّت نے اسے بے قابو کر رکھا ہے ، ہمارے نزدیک تو وہ صریح غلطی کر رہی ہے ۔
اورشہر میں چند عورتوں نے باتیں بناتے ہوئے کہاکہ عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اپنی طرف مائل کرنا چاہتی ہے ۔ اس کی محبت اس کے دل میں رچ گئی ہے ۔ بلا شبہ ہم اسے کھلی گمراہی میںدیکھ رہی ہیں ۔
اور شہر میں کچھ عورتیں یہ باتیں کرنے لگیں کہ : عزیز کی بیوی اپنے نوجوان غلام کو ورغلا رہی ہے ۔ اس نوجوان کی محبت نے اسے فریفتہ کرلیا ہے ۔ ہمارے خیال میں تو یقینی طور پر وہ کھلی گمراہی میں مبتلا ہے ۔
اور شہرکی عورتیں آ پس میں چرچاکرنے لگیں کہ عزیزمصرکی بیوی ( زلیخا ) اپنے نوجوان غلام کو اپنی طرف ورغلانا چاہتی ہے اور اُس کی محبت اس کے دل میں گھرکرچکی ہے ہم تواُسے واضح طو ر پر گمراہی میں مبتلادیکھ رہی ہیں
اور شہر میں کچھ عورتیں بولیں ( ف۷۹ ) کہ عزیز کی بی بی اپنے نوجوان کا دل لبھاتی ہے بیشک ان کی محبت اس کے دل میں پَیر گئی ( سماگئی ) ہے ہم تو اسے صریح خود رفتہ پاتے ہیں ( ف۸۰ )
اور شہر میں ( اُمراء کی ) کچھ عورتوں نے کہنا ( شروع ) کر دیا کہ عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اس سے مطلب براری کے لئے پھسلاتی ہے ، اس ( غلام ) کی محبت اس کے دل میں گھر کر گئی ہے ، بیشک ہم اسے کھلی گمراہی میں دیکھ رہی ہیں