फिर जब उसने उनका फ़रेब सुना तो उसने उनको बुला भेजा और उनके लिए एक मजलिस तैयार की और उनमें से हर एक को एक-एक छुरी दी और यूसुफ़ से कहा कि तुम इनके सामने आओ, फिर जब औरतों ने उसको देखा तो वे दंग रह गईं और उन्होंने अपने हाथ काट डाले और उन्होंने कहाः हाशा-लिल्लाह (अल्लाह की पनाह) यह आदमी नहीं यह तो कोई बुज़ुर्ग फ़रिश्ता है।
توجب اُس عورت نے اُن کے فریب کے بارے میں سناتواُنہیں پیغام بھیجااوران کے لیے تکیہ دار مجلس منعقد کی اور ان میں سے ہرایک کوایک ایک چھری دی اوریوسف سے کہاکہ ان کے سامنے نکل آؤ، پھرجب عورتوں نے اُسے دیکھاتواسے بڑاپایااوروہ اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں۔اور کہا: ’’اﷲکی پناہ!یہ انسان نہیں یہ تو کوئی معززفرشتہ ہے۔‘‘
تو جب اس نے ان کے چرتر کا حال سنا تو اس نے انہیں بلا بھیجا اور ان کیلئے نشست گاہ آراستہ کی اور ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک چھری دی اور ( یوسف سے ) کہا کہ تم ان کے سامنے آؤ ۔ تو جب انہوں نے اس کو دیکھا ، اس کی عظمت سے مبہوت رہ گئیں اور انہوں نے اپنے ہاتھ زخمی کرلیے اور بولیں کہ حاشا للہ! یہ آدمی نہیں! یہ تو کوئی فرشتۂ یزدانی ہے!
جب زلیخا نے ان عورتوں کی یہ مکارانہ باتیں سنیں تو اس نے انہیں بلوا بھیجا اور ان کے لئے مسندیں لگا دیں اور ہر ایک کو ( پھل کاٹنے کیلئے ) ایک چھری دے دی ۔ ( پھر جب وہ پھل کاٹ کر کھانے لگیں تو ) اس نے یوسف ( ع ) سے کہا ذرا ان کے سامنے نکل آ پس جب انہوں نے دیکھا تو ( حسن و جمال میں ) انہیں بڑھا ہوا پایا ( لہٰذا حیران رہ گئیں اور پھل کی بجائے ) اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں ( اور احساس تک نہ ہوا ) اور ( بے ساختہ ) کہہ اٹھیں ماشاء اللہ ۔ یہ انسان نہیں ہے بلکہ کوئی معزز فرشتہ ہے ۔
اس نے جو ان کی یہ مکّارانہ باتیں سنیں تو ان کو بلاوا بھیج دیا اور ان کے لیے تکیہ دار مجلس آراستہ کی 26 اور ضیافت میں ہر ایک کے آگے ایک ایک چھری رکھ دی ۔ ﴿پھر عین اس وقت جب کہ وہ پھل کاٹ کاٹ کر کھا رہی تھیں﴾ اس نے یوسف کو اشارہ کیا کہ ان کے سامنے نکل آ ۔ جب ان عورتوں کی نگاہ اس پر پڑی تو وہ دنگ رہ گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور بے ساختہ پکار اٹھیں حاشالِلّٰہ ، یہ شخص انسان نہیں ہے ، یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے ۔
پس جب زلیخا نے ان عورتوں کی طنزیہ باتیںسنیں تو ان کی طرف دعوت نامے بھیجے اور ان کے لئے پر تکلف بیٹھکیںآراستہ کیںاور انمیں سے ہر ایک کو ایک ایک چھری ( پھل کاٹ کاٹ کر کھانے کے لئے ) دے دی اوریوسف ( علیہ السلام ) سے کہاکہ نکل کر ان کے سامنے آیئے پس جب عورتوں نے یوسف ( علیہ السلام ) کو دیکھا تو اس پر حیران رہ گیئں اور اپنے ہاتھ کاٹ لئے اور کہنے لگیںکہ اللہ ( تعالیٰ ) کی پناہ یہ انسان نہیں بلکہ یہ تو کوئی معزز فرشتہ ہے ۔
چنانچہ جب اس ( عزیز کی بیوی ) نے ان عورتوں کے مکر کی یہ بات سنی ( ٢٠ ) تو اس نے پیغام بھیج کر انہیں ( اپنے گھر ) بلوا لیا ۔ اور ان کے لیے ایک تکیوں والی نشست تیار کی ، اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چاقو دے دیا ۔ ( ٢١ ) اور ( یوسف سے ) کہا کہ : ذرا باہر نکل کر ان کے سامنے آجاؤ ، اب جو ان عورتوں نے یوسف کو دیکھا تو انہیں حیرت انگیز ( حد تک حسین ) پایا ، اور ( ان کے حسن سے مبہوت ہوکر ) اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے ، اور بول اٹھیں کہ : حاشا للہ ! یہ شخص کوئی انسان نہیں ہے ، ایک قابل تکریم فرشتے کے سوا یہ کچھ اور نہیں ہوسکتا ۔
جب اس ( زلیخا ) نے ان کی مکارانہ باتیں سنیں تو انہیں بلاوا بھیج دیااور ان کے لئے ایک تکیہ دارمجلس ضیافت تیارکی اور ہرعورت کے سامنے ایک ایک چھری ( پھل وغیرہ کاٹنے کے لئے ) رکھ دی اور یوسف سے کہا تم ان کے سامنے نکل آئوجب ان عورتوں نے اس ( یوسف کو ) دیکھا تواس کے ( حسن وجمال سے ) حددرجہ متاثر ہو گئیں ( پھل کاٹتے کاٹتے ) اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے اور بے ساختہ بول اٹھیں کہ یہ انسان نہیں کوئی معزز فرشتہ ہے
تو جب زلیخا نے ان کا چرچا سنا تو ان عورتوں کو بلا بھیجا ( ف۸۱ ) اور ان کے لیے مسندیں تیار کیں ( ف۸۲ ) اور ان میں ہر ایک کو ایک چھری دی ( ف۸۳ ) اور یوسف ( ف۸٤ ) سے کہا ان پر نکل آؤ ( ف۸۵ ) جب عورتوں نے یوسف کو دیکھا اس کی بڑائی بولنے لگیں ( ف۸٦ ) اور اپنے ہاتھ کاٹ لیے ( ف۸۷ ) اور بولیں اللہ کو پاکی ہے یہ تو جنس بشر سے نہیں ( ف۸۸ ) یہ تو نہیں مگر کوئی معزز فرشتہ ،
پس جب اس ( زلیخا ) نے ان کی مکارانہ باتیں سنیں ( تو ) انہیں بلوا بھیجا اور ان کے لئے مجلس آراستہ کی ( پھر ان کے سامنے پھل رکھ دیئے ) اور ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک چھری دے دی اور ( یوسف علیہ السلام سے ) درخواست کی کہ ذرا ان کے سامنے سے ( ہوکر ) نکل جاؤ ( تاکہ انہیں بھی میری کیفیت کا سبب معلوم ہو جائے ) ، سو جب انہوں نے یوسف ( علیہ السلام کے حسنِ زیبا ) کو دیکھا تو اس ( کے جلوۂ جمال ) کی بڑائی کرنے لگیں اور وہ ( مدہوشی کے عالم میں پھل کاٹنے کے بجائے ) اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور ( دیکھ لینے کے بعد بے ساختہ ) بول اٹھیں: اﷲ کی پناہ! یہ تو بشر نہیں ہے ، یہ تو بس کوئی برگزیدہ فرشتہ ( یعنی عالمِ بالا سے اترا ہوا نور کا پیکر ) ہے