Blog
Books
Search Quran
By Moulana Palanpuri

फिर जब उसने उनका फ़रेब सुना तो उसने उनको बुला भेजा और उनके लिए एक मजलिस तैयार की और उनमें से हर एक को एक-एक छुरी दी और यूसुफ़ से कहा कि तुम इनके सामने आओ, फिर जब औरतों ने उसको देखा तो वे दंग रह गईं और उन्होंने अपने हाथ काट डाले और उन्होंने कहाः हाशा-लिल्लाह (अल्लाह की पनाह) यह आदमी नहीं यह तो कोई बुज़ुर्ग फ़रिश्ता है।

By Fateh Muhammad Jalandhari

By Abdul Salam Botvi

توجب اُس عورت نے اُن کے فریب کے بارے میں سناتواُنہیں پیغام بھیجااوران کے لیے تکیہ دار مجلس منعقد کی اور ان میں سے ہرایک کوایک ایک چھری دی اوریوسف سے کہاکہ ان کے سامنے نکل آؤ، پھرجب عورتوں نے اُسے دیکھاتواسے بڑاپایااوروہ اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں۔اور کہا: ’’اﷲکی پناہ!یہ انسان نہیں یہ تو کوئی معززفرشتہ ہے۔‘‘

By Amin Ahsan Islahi

تو جب اس نے ان کے چرتر کا حال سنا تو اس نے انہیں بلا بھیجا اور ان کیلئے نشست گاہ آراستہ کی اور ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک چھری دی اور ( یوسف سے ) کہا کہ تم ان کے سامنے آؤ ۔ تو جب انہوں نے اس کو دیکھا ، اس کی عظمت سے مبہوت رہ گئیں اور انہوں نے اپنے ہاتھ زخمی کرلیے اور بولیں کہ حاشا للہ! یہ آدمی نہیں! یہ تو کوئی فرشتۂ یزدانی ہے!

By Hussain Najfi

جب زلیخا نے ان عورتوں کی یہ مکارانہ باتیں سنیں تو اس نے انہیں بلوا بھیجا اور ان کے لئے مسندیں لگا دیں اور ہر ایک کو ( پھل کاٹنے کیلئے ) ایک چھری دے دی ۔ ( پھر جب وہ پھل کاٹ کر کھانے لگیں تو ) اس نے یوسف ( ع ) سے کہا ذرا ان کے سامنے نکل آ پس جب انہوں نے دیکھا تو ( حسن و جمال میں ) انہیں بڑھا ہوا پایا ( لہٰذا حیران رہ گئیں اور پھل کی بجائے ) اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں ( اور احساس تک نہ ہوا ) اور ( بے ساختہ ) کہہ اٹھیں ماشاء اللہ ۔ یہ انسان نہیں ہے بلکہ کوئی معزز فرشتہ ہے ۔

By Moudoodi

اس نے جو ان کی یہ مکّارانہ باتیں سنیں تو ان کو بلاوا بھیج دیا اور ان کے لیے تکیہ دار مجلس آراستہ کی 26 اور ضیافت میں ہر ایک کے آگے ایک ایک چھری رکھ دی ۔ ﴿پھر عین اس وقت جب کہ وہ پھل کاٹ کاٹ کر کھا رہی تھیں﴾ اس نے یوسف کو اشارہ کیا کہ ان کے سامنے نکل آ ۔ جب ان عورتوں کی نگاہ اس پر پڑی تو وہ دنگ رہ گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور بے ساختہ پکار اٹھیں حاشالِلّٰہ ، یہ شخص انسان نہیں ہے ، یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے ۔

By Mufti Naeem

پس جب زلیخا نے ان عورتوں کی طنزیہ باتیںسنیں تو ان کی طرف دعوت نامے بھیجے اور ان کے لئے پر تکلف بیٹھکیںآراستہ کیںاور انمیں سے ہر ایک کو ایک ایک چھری ( پھل کاٹ کاٹ کر کھانے کے لئے ) دے دی اوریوسف ( علیہ السلام ) سے کہاکہ نکل کر ان کے سامنے آیئے پس جب عورتوں نے یوسف ( علیہ السلام ) کو دیکھا تو اس پر حیران رہ گیئں اور اپنے ہاتھ کاٹ لئے اور کہنے لگیںکہ اللہ ( تعالیٰ ) کی پناہ یہ انسان نہیں بلکہ یہ تو کوئی معزز فرشتہ ہے ۔

By Mufti Taqi Usmani

چنانچہ جب اس ( عزیز کی بیوی ) نے ان عورتوں کے مکر کی یہ بات سنی ( ٢٠ ) تو اس نے پیغام بھیج کر انہیں ( اپنے گھر ) بلوا لیا ۔ اور ان کے لیے ایک تکیوں والی نشست تیار کی ، اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چاقو دے دیا ۔ ( ٢١ ) اور ( یوسف سے ) کہا کہ : ذرا باہر نکل کر ان کے سامنے آجاؤ ، اب جو ان عورتوں نے یوسف کو دیکھا تو انہیں حیرت انگیز ( حد تک حسین ) پایا ، اور ( ان کے حسن سے مبہوت ہوکر ) اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے ، اور بول اٹھیں کہ : حاشا للہ ! یہ شخص کوئی انسان نہیں ہے ، ایک قابل تکریم فرشتے کے سوا یہ کچھ اور نہیں ہوسکتا ۔

By Noor ul Amin

جب اس ( زلیخا ) نے ان کی مکارانہ باتیں سنیں تو انہیں بلاوا بھیج دیااور ان کے لئے ایک تکیہ دارمجلس ضیافت تیارکی اور ہرعورت کے سامنے ایک ایک چھری ( پھل وغیرہ کاٹنے کے لئے ) رکھ دی اور یوسف سے کہا تم ان کے سامنے نکل آئوجب ان عورتوں نے اس ( یوسف کو ) دیکھا تواس کے ( حسن وجمال سے ) حددرجہ متاثر ہو گئیں ( پھل کاٹتے کاٹتے ) اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے اور بے ساختہ بول اٹھیں کہ یہ انسان نہیں کوئی معزز فرشتہ ہے

By Kanzul Eman

تو جب زلیخا نے ان کا چرچا سنا تو ان عورتوں کو بلا بھیجا ( ف۸۱ ) اور ان کے لیے مسندیں تیار کیں ( ف۸۲ ) اور ان میں ہر ایک کو ایک چھری دی ( ف۸۳ ) اور یوسف ( ف۸٤ ) سے کہا ان پر نکل آؤ ( ف۸۵ ) جب عورتوں نے یوسف کو دیکھا اس کی بڑائی بولنے لگیں ( ف۸٦ ) اور اپنے ہاتھ کاٹ لیے ( ف۸۷ ) اور بولیں اللہ کو پاکی ہے یہ تو جنس بشر سے نہیں ( ف۸۸ ) یہ تو نہیں مگر کوئی معزز فرشتہ ،

By Tahir ul Qadri

پس جب اس ( زلیخا ) نے ان کی مکارانہ باتیں سنیں ( تو ) انہیں بلوا بھیجا اور ان کے لئے مجلس آراستہ کی ( پھر ان کے سامنے پھل رکھ دیئے ) اور ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک چھری دے دی اور ( یوسف علیہ السلام سے ) درخواست کی کہ ذرا ان کے سامنے سے ( ہوکر ) نکل جاؤ ( تاکہ انہیں بھی میری کیفیت کا سبب معلوم ہو جائے ) ، سو جب انہوں نے یوسف ( علیہ السلام کے حسنِ زیبا ) کو دیکھا تو اس ( کے جلوۂ جمال ) کی بڑائی کرنے لگیں اور وہ ( مدہوشی کے عالم میں پھل کاٹنے کے بجائے ) اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور ( دیکھ لینے کے بعد بے ساختہ ) بول اٹھیں: اﷲ کی پناہ! یہ تو بشر نہیں ہے ، یہ تو بس کوئی برگزیدہ فرشتہ ( یعنی عالمِ بالا سے اترا ہوا نور کا پیکر ) ہے