और अल्लाह के सामने सब पेश होंगे, फिर कमज़ोर लोग उन लोगों से कहेंगे जो बड़ाई वाले थे कि हम तुम्हारे ताबे थे तो क्या तुम अल्लाह के अज़ाब से कुछ हमको बचाओगे, वे कहेंगे कि अगर अल्लाह हमको कोई राह दिखाता तो हम तुमको भी ज़रूर वह राह दिखा देते, अब हमारे लिए बराबर है कि हम बेक़रार हों या सब्र करें, हमारे बचने की कोई सूरत नहीं।
اور یہ سب لوگ جب اﷲ تعالیٰ کے حضورپیش ہوں گے توکمزورلوگ ان سے کہیں گے جو بڑے بنے ہوئے تھے کہ یقیناہم تمہارے پیروکارتھے توکیاتم اﷲ تعالیٰ کے عذاب سے بچانے میں ہمارے کچھ بھی کام آنے والے ہو؟وہ کہیں گے اگر اﷲ تعالیٰ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم ضرور تمہاری راہ نمائی کرتے ہم بے قرارہوںیاصبرکریں ہم پر یکساں ہے،ہمارے لیے بھاگنے کی کوئی جگہ نہیں۔
اور سب اللہ کے حضور حاضر ہوں گے تو کمزور لوگ ، ان لوگوں سے جو بڑے بنے رہے ، کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابع رہے ہیں تو کیا اللہ کے اس عذاب میں سے کچھ تم ہمارا بوجھ ہلکا کرو گے؟ وہ جواب دیں گے کہ اگر اللہ نے ہم کو ہدایت دی ہوتی تو ہم بھی تمہیں ہدایت کی راہ دکھاتے ۔ اب ہمارے لئے یکساں ہے ، چیخیں چلائیں یا صبر کریں ، ہمارے لئے کوئی مفر نہیں ۔
اور ( قیامت کے دن ) وہ سب ایک ساتھ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے ۔ تو جو کمزور ( پیروکار ) ہوں گے وہ ان سے کہیں گے جو بڑے ( سردار ) بنے ہوئے تھے کہ ہم تو ( زندگی بھر ) تمہارے پیروکار تھے تو تم آج ہمیں اللہ کے عذاب سے کچھ بچا سکتے ہو؟ وہ ( بڑے ) کہیں گے اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم بھی تمہیں ہدایت دیتے اب ہمارے لئے برابر ہے جزع فزع کریں یا صبر کریں ۔ آج ہمارے لئے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوئی سبیل نہیں ہے ۔
اور یہ لوگ جب اکٹھے اللہ کے سامنے بے نقاب ہوں گے 28 تو اس وقت ان میں جو دنیا میں کمزور تھے وہ ان لوگوں سے جو بڑے بنے ہوئے تھے ، کہیں گے دنیا میں ہم تمہارے تابع تھے ، اب کیا تم اللہ کے عذاب سے ہم کو بچانے کے لیے بھی کچھ کر سکتے ہو؟ “ وہ جواب دیں گے ” اگر اللہ نے ہمیں نجات کی کوئی راہ دکھائی ہوتی تو ہم ضرور تمہیں بھی دکھا دیتے ۔ اب تو یکساں ہے خواہ ہم جزَع فزَع کریں یا صبر ، بہرحال ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں ۔ 29 ؏ ۳
اور ( قیامت کے دن ) سب لوگ اللہ ( تعالیٰ ) کے دربار میں جمع ہوں گے پس ( دنیا میں ) جو لوگ کمزور ( رہے ) ہوں گے جن لوگوں نے بڑائی اختیار کر رکھی ہو گی ان سے کہیں گے کہ بلاشبہ ہم تو تمہارے پیرو کار تھے بھلا تم لوگ ہم سے اللہ ( تعالیٰ ) کے عذاب کا کچھ ( بھی ) حصہ ہٹالوگے؟وہ کہیں گے کہ اگر اللہ ( تعالیٰ ) نے ہمیں ( بچ جانے کی ) راہ دکھائی ہوتی تو ضرور ہم تمہیں بھی دکھا دیتے اب ہم روئیں دھویں یا صبر کرنا ہمارے حق میںدونوں برابر ہیں ہمارے لیے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوئی ( بھی ) صورت نہیں ۔
اور یہ سب لوگ اللہ کے آگے پیش ہوں گے ۔ پھر جو لوگ ( دنیا میں ) کمزور تھے ، وہ بڑائی بگھارنے والوں سے کہیں گے کہ : ہم تو تمہارے پیچھے چلنے والے لوگ تھے ، تو کیا اب تم ہمیں اللہ کے عذاب سے بچا لو گے؟ وہ کہیں گے : اگر اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہوتی تو ہم بھی تمہیں ہدایت دے دیتے ۔ چاہے ہم چیخیں چلائیں یا صبر کریں ، دونوں صورتیں ہمارے لیے برابر ہیں ، ہمارے لیے چھٹکارے کا کوئی راستہ نہیں ۔
اور یہ سب لوگ جب ( قیامت کے دن ) اللہ کے سامنے حاضرہوں گے توکمزور لوگ ( دنیامیں ) بڑابننے والوں سے کہیں گے’’ہم تو تمہارے ہی پیچھے لگے ہوئے تھے ، بتائو ( آج ) اللہ کے عذاب سے بچانے کے لئے ہمارے کچھ کام آ سکتے ہو؟‘‘وہ کہیں گے ’’اگردنیا میں اللہ ہمیں ہدایت دے دیتاتوہم نے بھی تمہیں راہ راست پر لگایاہوتا ( اب ) چاہےہم روئیں پیٹیں یاصبرکریں دونوں برابر ہیں ، ہمارے لئے کوئی نجات نہیں
اور سب اللہ کے حضور ( ف٤۸ ) اعلانیہ حاضر ہوں گے تو جو کمزور تھے ( ف٤۹ ) بڑائی والوں سے کہیں گے ( ف۵۰ ) ہم تمہارے تابع تھے کیا تم سے ہوسکتا ہے کہ اللہ کے عذاب میں سے کچھ ہم پر سے ٹال دو ( ف۵۱ ) کہیں گے اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں کرتے ( ف٤۲ ) ہم پر ایک سا ہے چاہے بےقراری کریں یا صبر سے رہیں ہمیں کہیں پناہ نہیں ،
اور ( روزِ محشر ) اللہ کے سامنے سب ( چھوٹے بڑے ) حاضر ہوں گے تو ( پیروی کرنے والے ) کمزور لوگ ( طاقتور ) متکبروں سے کہیں گے: ہم تو ( عمر بھر ) تمہارے تابع رہے تو کیا تم اللہ کے عذاب سے بھی ہمیں کسی قدر بچا سکتے ہو؟ وہ ( اُمراء اپنے پیچھے لگنے والے غریبوں سے ) کہیں گے: اگر اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں بھی ضرور ہدایت کی راہ دکھاتے ( ہم خود بھی گمراہ تھے سو تمہیں بھی گمراہ کرتے رہے ) ۔ ہم پر برابر ہے خواہ ( آج ) ہم آہ و زاری کریں یا صبر کریں ہمارے لئے کوئی راہِ فرار نہیں ہے