और जब मामले का फ़ैसला हो जाएगा तो शैतान कहेगा कि अल्लाह ने तुमसे सच्चा वादा किया था और मैंने तुमसे वादा किया तो मैंने उसकी ख़िलाफ़वर्ज़ी की, और मेरा तुम्हारे ऊपर कोई ज़ोर न था मगर यह कि मैंने तुमको बुलाया तो तुमने मेरी बात को मान लिया, पस तुम मुझको इल्ज़ाम न दो और तुम अपने आपको इल्ज़ाम दो, न मैं तुम्हारा मददगार हो सकता हूँ और न तुम मेरे मददगार हो सकते हो, मैं ख़ुद इससे बेज़ार हूँ कि तुम इससे पहले मुझको शरीक ठहराते थे, बेशक ज़ालिमों के लिए दर्दनाक अज़ाब है।
اورشیطان کہے گا،جب کام کافیصلہ کردیاجائے گابلاشبہ اﷲ تعالیٰ نے تم سے جووعدہ کیا،وہ سچاوعدہ تھااورمیں نے تم سے جووعدہ کیاتھاسو میں نے تم سے خلاف ورزی کی اورمیراتم پرکوئی غلبہ نہ تھاسوائے اس کے کہ میں نے تمہیں بلایاتوتم نے میراکہامان لیا،چنانچہ مجھے ملامت نہ کرواورخودہی کو ملامت کرومیں تمہاری فریادرسی کرنے والا نہیں ہوں اور تم میری فریادرسی کرنے والے نہیں ہو،یقینامیں بالکل انکار کرتا ہوں کہ اس سے پہلے تم نے مجھے شریک بنایاتھا،ظالموں کے لیے یقینادردناک عذاب ہے۔
اور جب معاملے کا فیصلہ ہوچکے گا ، شیطان بولے گا کہ بیشک اللہ نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا اور میں نے تم سے وعدہ کیا تو اس کی خلاف ورزی کی اور مجھے تم پر کوئی اختیار نہیں تھا ، بس میں نے تمہیں دعوت دی اور تم نے میری بات مان لی تو مجھے ملامت نہ کرنا ، اپنے آپ ہی کو ملامت کرو ۔ نہ میں تمہاری فریاد رسی کرسکتا اور نہ تم میری فریاد رسی کرسکتے ۔ تم نے جو مجھے شریک بنالیا تو میں نے اس کا پہلے سے انکار کردیا ۔ بیشک اپنی جانوں پر ظلم ڈھانے والوں ہی کیلئے دردناک عذاب ہے ۔
اور جب ( ہر قسم کا ) فیصلہ ہو جائے گا تو اس وقت شیطان کہے گا کہ بے شک اللہ نے تم سے جو وعدہ کیا تھا وہ سچا تھا اور میں نے بھی تم سے وعدہ کیا تھا مگر میں نے تم سے وعدہ خلافی کی اور مجھے تم پر کوئی تسلط ( زور ) تو تھا نہیں سوائے اس کے کہ میں نے تمہیں ( کفر اور گناہ کی ) دعوت دی اور تم نے میری دعوت قبول کر لی پس تم مجھے ملامت نہ کرو ( بلکہ ) خود اپنے آپ کو ملامت کرو ( آج ) نہ میں تمہاری فریاد رسی کر سکتا ہوں ۔ اور نہ تم میری فریاد رسی کر سکتے ہو اس سے پہلے ( دنیا میں ) جو تم نے مجھے ( خدا کا ) شریک بنایا تھا میں اس سے بیزار ہوں بے شک ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے ۔
اور جب فیصلہ چکا دیا جائے گا تو شیطان کہے گا حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے جو وعدے تم سے کیے تھے وہ سب سچے تھے اور میں نے جتنے وعدے کیے ان میں سے کوئی بھی پورا نہ کیا ، 30 میرا تم پر کوئی زور تو تھا نہیں ، میں نے اس کے سوا کچھ نہیں کیا کہ اپنے راستے کی طرف تمہیں دعوت دی اور تم نے میری دعوت پر لبّیک کہا ۔ 31 اب مجھے ملامت نہ کرو ، اپنے آپ ہی کو ملامت کرو ۔ یہاں نہ میں تمہاری فریاد رسی کر سکتا ہوں اور نہ تم میری ۔ اس سے پہلے جو تم نے مجھے خدائی میں شریک بنا رکھا تھا 32 میں اس سے بری الذّمہ ہوں ، ایسے ظالموں کے لیے تو دردناک سزا یقینی ہے ۔
اورجب تمام فیصلے ہو چکیںگے تو شیطان ( اپنے پیروکاروں سے ) کہے گا کہ بے شک اللہ ( تعالیٰ ) کا تم سے وعدہ سچا وعدہ تھا اور میں نے ( جو ) وعدہ تم سے کیا تھا پس میں نے تمہارے ساتھ وعدہ خلافی کی ۔ اور میرا تمہارے اوپر زور جبر صرف اتنا ( سا ) تھا کہ میں تمہیں ( شریک وغیرہ کی طرف ) بلایاتو تم نے ( فوراً ) قبول کرلیا پس تم مجھے ملامت نہ کرو اور اپنے آپ کو ملامت کرو ۔ نہ میں تمہارا مدد گار بن سکتا ہوں اور نہ ہی تم میری مدد کرسکتے ہو ۔ اس سے پہلے جوتم لوگوں نے مجھے ( اللہ تعالیٰ کو ) شریک مان رکھا تھا ( آج ) میں اس کا انکار کرتا ہوں ۔ بلاشبہ ظالم لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے ۔
اور جب ہر بات کا فیصلہ ہوجائے گا تو شیطان ( اپنے ماننے والوں سے ) کہے گا : حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا اور میں نے تم سے وعدہ کیا تو اس کی خلاف ورزی کی ۔ اور مجھے تم پر اس سے زیادہ کوئی اختیار حاصل نہیں تھا کہ میں نے تمہیں ( اللہ کی نافرمانی کی ) دعوت دی تو تم نے میری بات مان لی ۔ لہذا اب مجھے ملامت نہ کرو ۔ بلکہ خود اپنے آپ کو ملامت کرو ۔ نہ تمہاری فریاد پر میں تمہاری مدد کرسکتا ہوں ، اور نہ میری فریاد پر تم میری مدد کرسکتے ہو ۔ تم نے اس سے پہلے مجھے اللہ کا جو شریک مان لیا تھا ، ( آج ) میں نے اس کا انکار کردیا ہے ۔ ( ١٦ ) جن لوگوں نے یہ ظلم کیا تھا ، ان کے حصے میں تو اب دردناک عذاب ہے ۔
اور جب تمام امورکا فیصلہ چکادیا جائے گا تو شیطان کہے گاکہ:’’اللہ نے ہم سےجو وعدہ کیا تھا سچا تھا اور میں نے تم سےجو وعدہ کیا تھا اس کی تم نے خلاف ورزی کی اور میرا تم پر کچھ زورنہ تھا سوائے اس کے کہ میں نے تمہیں ( اپنی طرف ) بلایا توتم نے میری بات مان لی لہٰذا ( آج ) مجھے ملامت نہ کروبلکہ اپنے آپ کو کرونہ میں تمہاری فریادرسی کرسکتاہوں اور نہ تم میری کرسکتے ہواس سے پہلےجو تم مجھے اللہ کا شریک بناتے رہے ہومیں اس کا انکار کرتا ہوں بلاشبہ ظا لموں کے لئے دردناک عذاب ہے
اور شیطان کہے گا جب فیصلہ ہوچکے گا ( ف۵۳ ) بیشک اللہ نے تم کو سچا وعدہ دیا تھا ( ف۵٤ ) اور میں نے جو تم کو وعدہ دیا تھا ( ف۵۵ ) وہ میں نے تم سے جھوٹا کیا اور میرا تم پر کچھ قابو نہ تھا ( ف۵٦ ) مگر یہی کہ میں نے تم کو ( ف۵۷ ) بلایا تم نے میری مان لی ( ف۵۸ ) تو اب مجھ پر الزام نہ رکھو ( ف۵۹ ) خود اپنے اوپر الزام رکھو نہ میں تمہاری فریاد کو پہنچ سکوں نہ تم میری فریاد کو پہنچ سکو ، وہ جو پہلے تم نے مجھے شریک ٹھہرایا تھا ( ف٦۰ ) میں اس سے سخت بیزار ہوں ، بیشک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے ،
اور شیطان کہے گا جبکہ فیصلہ ہو چکے گا کہ بیشک اللہ نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا اور میں نے ( بھی ) تم سے وعدہ کیا تھا ، سو میں نے تم سے وعدہ خلافی کی ہے ، اور مجھے ( دنیا میں ) تم پر کسی قسم کا زور نہیں تھا سوائے اس کے کہ میں نے تمہیں ( باطل کی طرف ) بلایا سو تم نے ( اپنے مفاد کی خاطر ) میری دعوت قبول کی ، اب تم مجھے ملامت نہ کرو بلکہ ( خود ) اپنے آپ کو ملامت کرو ۔ نہ میں ( آج ) تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں اور نہ تم میری فریاد رسی کر سکتے ہو ۔ اس سے پہلے جو تم مجھے ( اللہ کا ) شریک ٹھہراتے رہے ہو بیشک میں ( آج ) اس سے انکار کرتا ہوں ۔ یقیناً ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے