Blog
Books
Search Quran
By Moulana Palanpuri

क्या तुमको उन लोगों की ख़बर नहीं पहुँची जो तुमसे पहले गुज़र चुके हैं क़ौमे-नूह, और आद और समूद और जो लोग उनके बाद हुए हैं जिनको अल्लाह के सिवा कोई नहीं जानता, उनके पैग़म्बर उनके पास दलाइल लेकर आए तो उन्होंने अपने हाथ उनके मुँह में दे दिए और कहा कि तुम जो कुछ देकर भेजे गए हो हम उसको नहीं मानते और जिस चीज़ की तरफ़ तुम हमको बुलाते हो हम उसके बारे में सख़्त उलझन वाले शक में पड़े हुए हैं।

By Fateh Muhammad Jalandhari

By Abdul Salam Botvi

کیاتمہیں ان کی خبر نہیں پہنچی، جوتم سے پہلے ہو گزرے ہیں؟ قومِ نوح اورعاداورثموداورجوان کے بعد ہوئے ہیں انہیں اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا،اُن کے رسول اُن کے پاس روشن نشانیاں لائے تھے تو انہوں نے اپنے ہاتھ اپنے مونہوں میں لوٹادئیے اورانہوں نے کہاکہ تمہیں جو دے کربھیجا گیا ہے واقعتا ہم اُس کو نہیں مانتے اوربلاشبہ ہم یقینااس کے متعلق بے چین کرنے والے شک میں ہیں جس کی طرف تم ہمیں دعوت دیتے ہو۔

By Amin Ahsan Islahi

کیا تمہیں ان لوگوں کا حال نہیں پہنچا جو تم سے پہلے گذر چکے ہیں ، قومِ نوح ، عاد اور ثمود کا حال اور ان کا جو ان کے بعد ہوئے ہیں؟ خدا کے سوا جن کو کوئی نہیں جانتا ۔ ان کے رسول ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آئے تو انہوں نے ان کے منہ پر ہاتھ رکھ دیے اور بولے کہ جس پیغام کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ، ہم اس کا انکار کرتے ہیں اور جس چیز کی تم ہمیں دعوت دے رہے ہو ، ہم اس کے باب میں سخت الجھن میں ڈال دینے والے شک میں ہیں ۔

By Hussain Najfi

کیا تمہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو تم سے پہلے گزر چکے ( یعنی ) قومِ نوح ( ع ) اور عاد و ثمود ( ع ) اور وہ لوگ جو ان کے بعد ہوئے ہیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ جب ان کے رسول ان کے پاس روشن دلیلیں ( معجزے ) لے کر آئے تو انہوں نے اپنے ہاتھ اپنے منہ میں دبا لئے اور کہا کہ جس پیغام کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کا انکار کرتے ہیں اور تم جس ( دین ) کی طرف ہمیں دعوت دیتے ہو ہم اس کی طرف سے تردد آمیز شک میں ہیں ۔

By Moudoodi

کیا تمہیں 14 ان قوموں کے حالات نہیں پہنچے جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں؟ قوم نوح ( علیہ السلام ) ، عاد ، ثمود اور ان کے بعد آنے والی بہت سی قومیں جن کا شمار اللہ ہی کو معلوم ہے؟ ان کے رسول جب ان کے پاس صاف صاف باتیں اور کھلی کھلی نشانیاں لیے ہوئے آئے تو انہوں نے اپنے منہ میں ہاتھ دبا لیے15 اور کہا کہ جس پیغام کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے اور جس چیز کی تم ہمیں دعوت دیتے ہو اس کی طرف سے ہم سخت خلجان آمیز شک میں پڑے ہوئے ہیں ۔ 16

By Mufti Naeem

۔ ( اے مکے کے لوگو! ) کیا تمہارے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو تم سے پہلے تھے ( یعنی ) قوم نوح اور عاد و ثمود اور جو ان کے بعدتھے ۔ انہیں اللہ ( تعالیٰ ) کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ۔ جب ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل بیان کررہے تھے تو ( باعتبار محاورہ کے ) انہوں نے اپنے ہاتھ ان کے منہ پر رکھ دیے ( یعنی انہیں تبلیغ سے زبردستی روکا ) اور کہنے لگے جس بات کو لے کرتم بھیجے گئے ہو اس کاہم انکار کرتے ہیں اور جس بات کی طرف تم ہمیں بلارہے ہو ہم اس میں بلاشبہ بڑے بھاری شک میں پڑے ہوئے ہیں جس نے ہمیں تردد میںڈال رکھا ہے ۔

By Mufti Taqi Usmani

۔ ( اے کفار مکہ ) کیا تمہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچتی جو تم سے پہلے گذر چکے ہیں ، قوم نوح ، عاد ، ثمود اور ان کے بعد آنے والی قومیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ ( ٥ ) ان سب کے پاس ان کے رسول کھلے کھلے دلائل لے کر آئے ، تو انہوں نے ان کہ منہ پر اپنے ہاتھ رکھ دیے ، ( ٦ ) اور کہا کہ : جو پیغام تمہیں دے کر بھیجا گیا ہے ، ہم اس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں ، اور جس بات کی تم ہمیں دعوت دے رہے ہو ، اس کے بارے میں ہمیں بڑا بھاری شک ہے ۔

By Noor ul Amin

کیا تمہیں ان لوگوں کے حا لات نہیں پہنچےجو تم سے پہلے تھے جیسے ، نوح ، عاد اور ثمودکی قومیں اور ان کے بعدآنے والے لوگوں کے حالات جنہیں صرف اللہ ہی جانتا ہے ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آ ئے توا نہوں نے اپنے ہاتھ اپنے منہ میں دے لئے اور کہنے لگے : ’’جورسالت تم لائے ہوہم اس کا انکارکرتے ہیں اور جس بات کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو اس کی سچائی کے بارے میں ہمارے دلوں میں گہراشک وشبہ ہے‘‘

By Kanzul Eman

کیا تمہیں ان کی خبریں نہ آئیں جو تم سے پہلے تھی نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو ان کے بعد ہوئے ، انھیں اللہ ہی جانے ( ف۱۹ ) ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لے کر آئے ( ف۲۰ ) تو وہ اپنے ہاتھ ( ف۲۱ ) اپنے منہ کی طرف لے گئے ( ف۲۲ ) اور بولے ہم منکر ہیں اس کے جو تمہارے ہاتھ بھیجا گیا اور جس راہ ( ف۲۳ ) کی طرف ہمیں بلاتے ہو اس میں ہمیں وہ شک ہے کہ بات کھلنے نہیں دیتا ،

By Tahir ul Qadri

کیا تمہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو تم سے پہلے ہو گزرے ہیں ، ( وہ ) قومِ نوح اور عاد اور ثمود ( کی قوموں کے لوگ ) تھے اور ( کچھ ) لوگ جو ان کے بعد ہوئے ، انہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ( کیونکہ وہ صفحۂ ہستی سے بالکل نیست و نابود ہو چکے ہیں ) ، ان کے پاس ان کے رسول واضح نشانیوں کے ساتھ آئے تھے پس انہوں نے ( اَز راہِ تمسخر و عناد ) اپنے ہاتھ اپنے مونہوں میں ڈال لئے اور ( بڑی جسارت کے ساتھ ) کہنے لگے: ہم نے اس ( دین ) کا انکار کر دیا جس کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو اور یقیناً ہم اس چیز کی نسبت اضطراب انگیز شک میں مبتلا ہیں جس کی طرف تم ہمیں دعوت دیتے ہو