अन्ततः उस ने चाहा कि उन को उस भूभाग से उखाड़ फेंके, किन्तु हम ने उसे और जो उस के साथ थे सभी को डूबो दिया
پھرفرعون نے ارادہ کیاکہ انہیں زمین سے اُکھاڑپھینکے،تو ہم نے اس کواورجواس کے ساتھ تھے سب کوغرق کردیا۔
اس کے بعد اس نے ارادہ کیا کہ ان کے قدم اس سرزمین سے اکھاڑ دے تو ہم نے اس کو اور جو اس کے ساتھ تھے ، سب کو غرق کردیا ۔
اس ( فرعون ) نے ارادہ کیا کہ وہ ( موسیٰ اور بنی اسرائیل ) کو اس سر زمین سے نکال باہر کرے لیکن ہم نے اسے اور اس کے سب ساتھیوں کو غرق کر دیا ۔
“ آخر کار فرعون نے ارادہ کیا کہ موسیٰ ( علیہ السلام ) اور بنی اسرائیل کو زمین سے اکھاڑ پھینکے ، مگر ہم نے اس کو اور اس کے ساتھیوں کو اکٹھا غرق کر دیا
پس اس ( فرعون ) نے ارادہ کیا کہ ان ( بنی اسرائیل ) کو سرزمین ( مصر ) سے اکھاڑ کر پھینک دے ( جلا وطن کردے ) تو ہم نے اس کو اور اس کے ساتھیوں سب کو ڈبودیا ۔
پھر فرعون نے یہ ارادہ کیا تھا کہ ان سب ( بنو اسرائیل ) کو اس سرزمین سے اکھاڑ پھینکے ، لیکن ہم نے اسے اور جتنے لوگ اس کے ساتھ تھے ، ان سب کو غرق کردیا ۔
فرعون نے چاہاکہ بنی اسرائیل کو اس ملک سے اکھاڑ پھینکے توہم نے اسے اور اس کے تمام ساتھیوں کو غرق کردیا
تو اس نے چاہا کہ ان کو ( ف۲۱٦ ) زمین سے نکال دے تو ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو سب کو ڈبو دیا ( ف۲۱۷ )
پھر ( فرعون نے ) ارادہ کیا کہ ان کو ( یعنی موسٰی علیہ السلام اور ان کی قوم کو ) سر زمینِ ( مصر ) سے اکھاڑ کر پھینک دے پس ہم نے اسے اور جو اس کے ساتھ تھے سب کو غرق کردیا