मानव पर जब हम सुखद कृपा करते हैं तो वह मुँह फेरता और अपना पहलू बचाता है। किन्तु जब उसे तकलीफ़ पहुँचती है, तो वह निराश होने लगता है
اورجب ہم انسان پرانعام کرتے ہیں تووہ منہ موڑتاہے اوراپناپہلوبچاتاہے اورجب اس کوکوئی مصیبت پہنچتی ہے تو بہت نااُمید ہو جاتا ہے۔
اور انسان پرجب ہم اپنا انعام کرتے ہیں تو وہ اعراض کرتا اور پہلو بدل لیتا ہے اور جب اس کو مصیبت پہنچتی ہے تو مایوس ہوجاتا ہے ۔
اور جب ہم انسان کو کوئی نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ منہ پھیر لیتا ہے اور پہلو تہی کرتا ہے اور جب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو مایوس ہو جاتا ہے ۔
انسان کا حال یہ ہے کہ جب ہم اس کو نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ اینٹھتا اور پیٹھ موڑ لیتا ہے ، اور جب ذرا مصیبت سے دوچار ہوتا ہے تو مایوس ہونے لگتا ہے ۔
اور جب ہم انسان پر کوئی انعام کرتے ہیں تو وہ ( بجائے شکر کرنے کے ) منہ پھیر لیتا اور اپنا رُخ پھیرنے لگتا ہے اور جب اسے کوئی سختی ( تکلیف ) پہنچتی ہے تو نا امید ( مایوس ) ہوجاتا ہے
اور جب ہم انسان کو کوئی نعمت دیتے ہیں تو وہ منہ موڑ لیتا ہے ، اور پہلو بدل لیتا ہے ، اور اگر اس کو کوئی برائی چھو جائے تو مایوس ہو بیٹھتا ہے ۔
اور جب ہم انسان پر انعام کرتے ہیں تومنہ پھیرتا ہے اور اپنا پہلو موڑلیتا ہے اور جب اسے کوئی مصیبت آ لیتی ہے تومایوس ہوجاتا ہے
اور جب ہم آدمی پر احسان کرتے ہیں ( ف۱۸۲ ) منہ پھیرلیتا ہے اور اپنی طرف دور ہٹ جاتا ہے
اور جب ہم انسان پر ( کوئی ) انعام فرماتے ہیں تو وہ ( شکر سے ) گریز کرتا اور پہلو تہی کر جاتا ہے اور جب اسے کوئی تکلیف پہنچ جاتی ہے تو مایوس ہو جاتا ہے ( گویا نہ شاکر ہے نہ صابر )