हुआ भी यही कि उस का सारा फल घिराव में आ गया। उस ने उस में जो कुछ लागत लगाई थी, उस पर वह अपनी हथेलियों को नचाता रह गया और स्थिति यह थी कि बाग़ अपनी टट्टियों पर ढहा पड़ा था और वह कह रहा था, "क्या ही अच्छा होता कि मैंने अपने रब के साथ किसी को साझीदार न बनाया होता!"
اوراس کے پھل کوگھیرلیاگیاچنانچہ وہ اُس پر اپنے ہاتھ ملتارہ گیاجو اُس نے اس میں خرچ کیاتھااوروہ باغ اپنی چھتوں پر گرا پڑا تھا اوروہ کہنے لگا: ’’اے کاش! میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کوشریک نہ بنایاہوتا!‘‘۔
اور اس کے پھلوں پر آفت آئی تو جو کچھ اس نے اس پر خرچ کیا تھا ، اس پر ہاتھ ملتا رہ گیا اور وہ باغ اپنی ٹٹیوں پر گر پڑا تھا اور وہ کہہ رہا تھا کہ اے کاش! میں کسی کو اپنے رب کا شریک نہ بناتا ۔
۔ ( چنانچہ ) اس کے پھلوں کو گھیرے میں لے لیا گیا ( ان پر آفت آگئی ) تو اس نے باغ پر جو کچھ خرچ کیا تھا اس پر کفِ افسوس ملتا تھا اور وہ ( باغ ) اپنے چھپروں پر گرا پڑا تھا ۔ اور وہ کہتا تھا کہ اے کاش کہ میں نے کسی کو اپنے پروردگار کا شریک نہ بنایا ہوتا ۔
آخرکار ہوا یہ کہ اس کا سارا ثمرہ مارا گیا اور وہ اپنے انگوروں کے باغ کو ٹٹیوں پر الٹا پڑا دیکھ کر اپنی لگائی ہوئی لاگت پر ہاتھ ملتا رہ گیا اور کہنے لگا کہ”کاش! میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہوتا ۔ ۔ ۔ ۔
اور اس ( باغ ) کے میووں ( پھلوں ) کو ( عذاب سے ) گھیر لیا گیا پس وہ جو ( مال ) اس نے اس ( باغ ) پر خرچ کیا تھا اس پر ( حسرت سے ) ہاتھ مَلتا رِہ گیا اور ( اب ) وہ باغ اپنی چھتریوں پر گرا پڑا تھا اور وہ کہہ رہا تھا ہائے کاش! میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ۔
اور ( پھر ہوا یہ کہ ) اس کی ساری دولت عذاب کے گھیرے میں آگئی ، اور صبح ہوئی تو اس حالت میں کہ اس نے باغ پر جو کچھ خرچ کیا تھا ، وہ اس پر ہاتھ ملتا رہ گیا ، جبکہ اس کا باغ اپنی ٹٹیوں پر گرا پڑا تھا ، اور وہ کہہ رہا تھا : کاش ! میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ مانا ہوتا ۔
( آخریوں ہواکہ ) باغ کے پکے ہوئے پھل کو عذاب نے آگھیرااور جتناوہ باغ پر خرچ کرچکاتھااس پر ا پنے دونوں ہاتھ ملتارہ گیاوہ باغ اپنی چھپروں سمیت گراپڑاتھا اب وہ آدمی کہنے لگا:کاش!میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہوتا
اور اس کے پھل گھیر لیے گئے ( ف۸۸ ) تو اپنے ہاتھ ملتا رہ گیا ( ف۸۹ ) اس لاگت پر جو اس باغ میں خرچ کی تھی اور وہ اپنی ٹیٹوں پر ( اوندھے منہ ) گرا ہوا تھا ( ف۹۰ ) اور کہہ رہا ہے ، اے کاش! میں نے اپنے رب کا کسی کو شریک نہ کیا ہوتا ،
اور ( اس تکبّر کے باعث ) اس کے ( سارے ) پھل ( تباہی میں ) گھیر لئے گئے تو صبح کو وہ اس پونجی پر جو اس نے اس ( باغ کے لگانے ) میں خرچ کی تھی کفِ افسوس ملتا رہ گیا اور وہ باغ اپنے چھپروں پر گرا پڑا تھا اور وہ ( سراپا حسرت و یاس بن کر ) کہہ رہا تھا: ہائے کاش! میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہوتا ( اور اپنے اوپر گھمنڈ نہ کیا ہوتا )